2 288

بڑے حساب سے خنجر عدونے پھینکا تھا

نتیجہ تو خیر کیا نکلے گا اس پربعد میں بات کرلیں گے پہلے تو ذرا اس نئے اتحاد کے نام کی”تحلیل نفسی”کرلیتے ہیں نام میں اگرچہ بقول شیکسپئیر کیا رکھا ہے مگر مسئلہ تو یہ ہے کہ نہ ہر چمکنے والی چیز سونا کہلا سکتی ہے نہ ہی کسی بھی چیز کا نام گلاب رکھنے سے اس کے اندر سے بھینی خوشبو آسکتی ہے تو یہ جو اپوزیشن کی بعض اگرچہ اہم جماعتوں نے گزشتہ روز ہونے والی مبینہ اے پی سی کے دوران ایک نیا اتحاد بنا کر اسے پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ کا نام دیا ہے تو اس میں پاکستان بھی موجود ہے،مومنٹ بھی ہوسکتی ہے مگر اس لفظ ڈیمو کریٹک کے بارے میں تحفظات کا اظہار کئے بناء نہیں رہا جا سکتا۔ پہلے یہ جماعتیں خوداپنے اوپر جمہوریت’ ‘طاری” کرلیں تاکہ پھر ان کی آواز میں واقعی جمہوریت کی نغمہ سرائی دلکش اور دل موہ لینے والی لگے،وگرنہ اس کے بغیر یہ جو بھی بیانیہ الاپ کی صورت سروں میں ڈھالنے کی کوشش کریں گی تو بے وقت کی راگنی ہوگی۔ویسے ممکن ہے کہ انہوں نے علامہ اقبال کے اس شعر کو حرزجاں بنا کر یہ وتیرہ اختیار کررکھا ہو کہ
گریزاز طرز جمہوری غلام پختہ کار شو
کہ از مغز دوصد خر فکر انسانی نمی آئی
بہرحال تھوڑی دیر کیلئے اس نئے اتحاد (اتحاد؟) کے نام کو درست تسلیم کر بھی لیا جائے تو اس کے بنانے سے آگے چل کر نتائج وعواقب کیا ہوں گے یہ سوال بہر طوراہم بھی ہے اور قابل توجہ بھی اس لئے اتحاد کے پہلے ہی دن سامنے آنے والی خبروں کے مطابق اسمبلیوں سے اجتماعی استعفوں پہ اتفاق کی ہنڈیا چولھے پر نہ چڑھ سکی کہ مسلم لیگ(ن)تو تیار ہے مگر پیپلز پارٹی آئیں بائیں شائیں کر رہی ہے یعنی تذبذب کا شکار ہے کیونکہ ایسی صورت میں اسے سندھ حکومت سے ہاتھ دھونا پڑ سکتے ہیں،جو ظاہر ہے ذرا مشکل سودا ہے یعنی جمہوریت کی روح جو قربانیاں مانگتی ہے اس میں بقول شخصے دوچار بہت سخت مقام آتے ہیں اور لوگ آسان سمجھتے ہیں مسلماں ہونا اور اصل مسئلہ آگے جا کر سینیٹ کے آنے والے انتخابات میں اٹکتا نظر آتا ہے جو آر یا پار والی صورتحال میں ڈھل سکتا ہے اگرچہ اس کا احساس ان تمام جماعتوں کو ہے اور ان کا اچانک(فی الحال)تمام اختلافات طاق نسیاں پر دھر کر سرگرم ہونا بے معنی بھی نہیں ہے کیونکہ یہ جو اے پی سی کے بعد اعلامیہ کے نکات میں ایک نکتہ ملک میں صدارتی نظام رائج کرنے کے حوالے سے ابھرنے یا ابھاری جانے والی سوچ کو سختی سے مسترد کرنے کے حوالے سے ہے تو یہ اتنا بے معنی بھی نہیں ہے اب تک تو اس حوالے سے صرف بیان بازی چل رہی تھی اور عدالتوں میں بھی کچھ لوگ اس سوال کو لے کر جا چکے ہیں تاہم اگر مارچ میں سینیٹ کے انتخابات موجودہ اسمبلیوں ہی کے ذریعے ہی منعقد ہوتے ہیں تو پھر آئین میں اس حوالے سے ترمیم کو روکنے کی کوئی بھی کوشش رائیگاں جائے گی اور ملک میں صدارتی نظام مسلط کر کے(بعض لوگوں کے خدشات کے مطابق) ون پارٹی گورنمنٹ کے قیام کی بنیاد رکھی جاسکتی ہے جس کے بعد سارا سیاسی منظر نامہ”پتلی تماشا” بن سکتا ہے۔پھر سیاسی قائدین اختر بیخود مراد آبادی کے اس شعر کی قوالیاں بجا بجا کر گائیں گے کہ
سرد موسم ،دھوپ، بارش، بجلیاں
اب ہمیں سب کچھ گوارا ہوگیا
میاں نوازشریف کی تقریر نے بھی اگرچہ ایک سماں باندھ دیا ہے اسی لئے تو سرکار دربار کے پروردہ کیمپ میں بے چینی کو واضح طور پر محسوس کیا جا سکتا ہے اور اب وہاں سے نیا بیانیہ سامنے آرہا ہے کہ میاں صاحب کی تقریر سے بھارتی لابی خوش ہوگئی ہے تاہم بعض تجزیہ کار اور سیاسی حلقوں کی یہ بات بھی دل کو لگتی ہے کہ اب تک میاں صاحب کے جانے کو مقتدر حلقے کسی ڈیل کا شاخسانہ قرار دے رہے تھے اس غبارے سے ہوا نکل گئی ہے ادھر بعض تبصرہ نگار یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ میاں صاحب اچانک سرگرم نہیں ہوگئے بلکہ کچھ خبریں یہ بھی سامنے آئی ہیں انہیں افواہیں بھی قرار دیا جا سکتا ہے کہ کچھ اہم غیر ملکی شخصیات یا ان کے نمائندوں نے میاں صاحب سے ملاقاتیں بھی کی ہیں البتہ ملکی صورتحال کے حوالے سے مسلکی اور فرقہ واریت کے حوالے سے ان قوتوں کی توقعات کو میاں صاحب نے سپورٹ کرنے سے انکار کر دیا ہے،دوسری خبر یہ بھی ہے کہ اندرون ملک اگلے مہینوں میں ایک خاص ادارے میں بڑی تبدیلیاں(ریٹائرمنٹ کے بعد)رونما ہوں گی اور میاں صاحب اس صورتحال پر بھی نظریں جمائے ہوئے ہیں اور یہ جو میاں صاحب کے خطاب کو پہلے روکنے کی مبینہ تدابیر کرنے اور ذرائع کو دھمکیاں دینے کے بعد اچانک نشر ہونے کے مواقع فراہم کئے گئے تو اس کو بھی واقفان حال بڑا اہم قرار دے رہے ہیں مگر اب اس حوالے سے جومنفی پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے اس کے اثرات سے اے پی سی کے بیانئے کو کمزور نہیں کیا جا سکے گا بہرحال اس جنگ زرگری کا کیا نتیجہ نکلتا ہے یہ دیکھنے کیلئے تھوڑا سا انتظار کرنا پڑے گا کہ بھٹو کے خلاف اس وقت کی اپوزیشن کی حکمت عملی کو سامنے رکھا جائے تو بات واضح ہو جاتی ہے کہ بقول رفیق سندیلوی
گزنداور نہ پہنچی بس ایک ہی سر کٹا
بڑے حساب سے خنجر عدونے پھینکا تھا

مزید پڑھیں:  ڈونلڈ لو''لیکن یہ کیا کہ چین سے سویا نہ تو نہ میں''