p613 130

جبر واستحصال کا خاتمہ کیجئے

عالمی نظام میں سرمائے کی غیرمنصفانہ تقسیم سے پیدا شدہ مسائل کی طرف متوجہ کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر”تخفیف غربت”کے عالمی فورم سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے جن خیالات کا اظہار کیا، ان پر دوآراء ہرگز نہیں۔ ان کا یہ کہنا بھی درست ہے کہ غربت عالمی مسئلہ ہے، وائٹ کالر کرائمز کے ذریعے پسماندہ اور ترقی پذیر ممالک سے لوٹی گئی دولت بڑے ملکوں میں منتقل ہوئی، اس لوٹی ہوئی دولت کی واپسی کیلئے منصفانہ اقدامات ضروری ہیں ۔وزیراعظم کے مذکورہ خیالات کی روشنی میں ہی ہم انہیں اس امر کی طرف متوجہ کرنا ضروری سمجھتے ہیں کہ استحصال سے پاک نظام وسائل کی مساوی تقسیم اور ہمہ قسم کی کرپشن ختم کر کے مثالی سماج اور نظام کی تشکیل کے حوالے سے وہ پچھلے دو عشروں کے دوران جو وعدے کرتے چلے آئے ہیں اب ان وعدوں کی تکمیل کیلئے اقدامات کریں تاکہ یہ تاثر دور ہو سکے کہ ان کی حکومت پر بھی گرفت ان طبقات کی ہے کہ جو طبقاتی خلیج کے برقرار رہنے کو اپنے مفاد میں خیال کرتے ہیں۔ یہ عرض کرنا از بس ضروری ہے کہ عالمی طور پر غیرمنصفانہ تقسیم سرمایہ دارانہ ہتھکنڈوں اور دیگر مسائل کی نشاندہی درست ہے۔ اقوام کی برادری کو حقیقی مسائل کی طرف متوجہ کرنا بھی ضروری مگر اس سے یہ تاثر نہیں اُبھرنا چاہئے کہ خود اپنے ہاں غیرمنصفانہ نظام اور وسائل پر چند طبقات کی اجارہ داری کے خاتمے کو غیرضروری سمجھ لیا گیا ہے یا حکومت بے بس ہے۔ وزیراعظم اگر اصلاح احوال اور تبدیلی کیلئے اپنی بائیس سالہ جدوجہد کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے خواہش مند ہیں تو اصلاحات کا آغاز گھر سے شروع کر کے دنیا کے سامنے یہ مثال رکھیں کہ اگر ایک ترقی پذیر ملک جبرواستحصال کا خاتمہ کر کے مساوات کی بنیاد رکھ سکتا ہے تو ترقی پذیرممالک کو کیا امر مانع ہے؟۔
درد مندانہ درخواست
سیاسی قائدین اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ذمہ داران میں ہوئی بعض ملاقاتوں کی خبروں سے برپا ہوئے طوفان پر افسوس ہی کیا جا سکتا ہے۔سیاسی قائدین نے اگر ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ذمہ داران سے ملاقاتیں کی تھیں تو یہ کوئی انہونی بات ہرگز نہیں، دنیا بھر میں اس طرح کے راستے ہمیشہ ہوتے ہیں۔ بدقسمتی سے ہمارے یہاں ہی سول ملٹری تعلقات کو ہمیشہ عجیب نگاہوں سے دیکھا گیا۔ ستم یہ ہے کہ پچھلے چند دنوں سے ایسی بعض ملا قاتوں کی خبروں پر جس طرح بحثیں اُٹھائی جارہی ہیں ان میں سنجیدگی کم اور طنز وتضحیک زیادہ ہے، یہ رویہ قطعاً درست نہیں۔ ملکی حالات اور مسائل اس امر کے متقاضی ہیں کہ فرد ہو یا ادارہ یا کوئی محکمہ سب کو دستور وقانون کی حدود کے مطابق کردارادا کرنا چاہئے اور قومی سلامتی کے ایشو پر اگر سول ملٹری ذمہ داران کی ملاقاتیں ہوتی ہیں اور کسی وجہ سے ان ملاقاتوں کی تشہیر ضروری نہیں سمجھی جاتی تو اب انہیں سکینڈل بنا کر پیش کرنے والے دوستی وترجمانی نہیں نبھا رہے بلکہ دشمنی کر رہے ہیں۔یہ ملک ہم سب کا ہے اور باہمی مشاورت کوئی نا قابل معافی جرم ہر گز نہیں۔
اسلام آباد میں بھارت کیخلاف ہندو براداری کا دھرنا
سندھ سے بھارت منتقل ہوئے ہندوبرادری کے گیارہ افراد کے بھارت میں سفاکانہ قتل کیخلاف پاکستان میں مقیم ہندوبرادری کے ہزاروں افراد کا لانگ مارچ طویل سفر کے بعد گزشتہ روز اسلام آباد پہنچ کر دفتر خارجہ کے باہر دھرنے میں تبدیل ہوگیا۔ پاکستانی تارکین وطن ہندوئوں میں سے 11افراد کے سفاکانہ قتل کو مودی حکومت نے جس طرح سردخانہ میں ڈالا اس لئے پاکستانی ہندوبرادری کی تشویش اور احتجاج بجا ہے۔دفتر خارجہ کو نہ صرف پاکستانی ہندوبرادری کی آواز اور ترجمان بن کر بھارت سے اس معاملہ پر دوٹوک بات کرنی چاہئے بلکہ اقوام کی برادری تک پاکستانی ہندوبرادری کی آواز پہنچانے میں اپنا کردار مؤثر طریقہ سے ادا کرنا چاہئے۔

مزید پڑھیں:  اپنے جوتوں سے رہیں سارے نمازی ہو شیار