4 186

سچی ذہانت

اچھے انداز سے زندگی گزارنے کیلئے جہاں بہت سی خوبیوں کا ہونا ضروری ہے وہاں ایک سچی ذہانت بھی ہے، یہ پتا کیسے چلے کہ آپ کتنے ذہین ہیں؟ اس کیلئے سب سے پہلے یہ معلوم کرنا ضروری ہے کہ سچی ذہانت کسے کہتے ہیں؟ آپ کی سچی ذہانت کا پیمانہ یہ ہے کہ آپ کا اپنی ذات پر کتنا کنٹرول ہے؟ اگرآپ کی سوچ آپ کے اختیار میں ہے آپ کا اپنی ذات پر مکمل اختیار ہے تو واقعی آپ ذہین انسان ہیں، کہتے ہیں جس نے ہر حال میں خوش رہنے کا فن سیکھ لیا اس نے زندگی کا سب سے بڑا فن سیکھ لیا۔ اگر آپ برے حالات میں بھی خوش رہنا سیکھ چکے ہیں تو پھر آپ نے یہ فن سیکھ لیا ہے، عام رجحان یہ ہے کہ ذہانت کو اس بات سے جانچنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ آپ کے پاس کتنا علم ہے؟ یا آپ کتنی ڈگریاں حاصل کرچکے ہیں؟ سچی ذہانت یہ ہے کہ آپ خوشی حاصل کریں آپ کی زندگی میں سکون ہو! آپ اپنے جذبات پر مکمل اختیار اسی وقت رکھتے ہیں جب آپ اپنی سوچوں پر قابو پانا سیکھ لیں، جذبات آپ کی سوچ کا ردعمل ہوتے ہیں، اگر آپ کی سوچ مثبت اور تخلیقی ہو تو جذبات بھی مثبت ہوں گے۔ آپ کے سکون آپ کی خوشیوں کا دار ومدار آپ کی سوچ کیساتھ جڑا ہوتا ہے، آپ کی مثبت سوچ آپ کو خوشی دیتی ہے اور منفی سوچ پریشانیوں کا سبب بنتی ہے۔ اگر آپ منفی سوچ کو اپنے دماغ میں جگہ نہیں دیتے تو پھر وہ آپ کو پریشان نہیں کر سکتی۔ ایک بات یاد رکھنے والی ہے کہ ہر زندہ چیز تبدیل ہوتی رہتی ہے، آپ ترقی کرتے ہیں اپنا اخلاق اپنا کردار بہتر بنانے کی کوششوں میں مصروف رہتے ہیں تو یقیناً آپ کی زندگی اپنے لئے بھی اور دوسروں کیلئے بھی مفید ہے، زندگی اسی طرح آگے بڑھتی رہتی ہے، آپ کی خوشیوں اور محبت کا چولی دامن کا ساتھ ہے، آپ اسی وقت دوسروں سے محبت کرسکتے ہیں جب پہلے اپنے آپ سے محبت کریں، اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ جب آپ اپنے آپ سے محبت کریں گے تو پھر اپنی خوشیوں کو اجازت نہیں دیں گے کہ ان کا انحصار اس بات پر ہو کہ دوسرے کیا کرتے ہیں۔ سب سے زیادہ اہم یہ ہے کہ آپ کو اپنی قیمت اپنی اہمیت کا احساس ہونا چاہئے، اگر آپ یہ احساس رکھتے ہیں تو پھر آپ کی پہلی ترجیح خوش رہنا ہوگا، آپ کو اس بات کی پرواہ یا فکر نہیں ہوگی کہ دوسرے بدل جائیں یا وہ آپ کی خوشی کیلئے کچھ کریں، جب آپ کی اپنی ذات سے محبت مضبوط ہوتی ہے تو پھر دوسرے کیا کرتے ہیں اور کیا نہیں کرتے یہ آپ کا مسئلہ نہیں ہوتا۔ ہمارے اردگرد ہر وقت ایسے لوگ موجود رہتے ہیں جو ہمارے اچھے برے کاموں پر ہمیں تنقید کا نشانہ بناتے رہتے ہیں، اگر آپ کچھ اچھا بھی کرلیں تو پھر بھی آپ کی تعریف نہیں کی جاتی اور آپ ہدف تنقید بنتے رہتے ہیں۔ ایک ہی وقت میں سب لوگوں کو خوش کرنا آپ کے بس کی بات نہیں ہوتی بس یہ کوشش کرتے رہیں کہ دیانتداری کا دامن ہاتھ سے چھوٹنے نہ پائے اور آپ اپنی خوشیوں کے لئے دوسروں کے محتاج نہ رہیں۔ اسی صورت میں آپ کو سچی آزادی کا تجربہ حاصل ہوگا اور اس بات کا مکمل اختیار حاصل ہوجائے گا کہ آپ کیا محسوس کرتے ہیں۔ جو رشتے کامیاب سمجھے جاتے ہیں یہ وہ ہوتے ہیں جن میں ایک فرد دوسرے فرد کے احساسات پر انحصار نہیں کرتا لیکن دونوں اس رشتے پر خوش ہوتے ہیں یہی وہ لوگ ہوتے ہیں جو اندر سے مضبوط ہوتے ہیں۔ کسی دانشور کا کہنا ہے کہ میں کسی سے کچھ نہیں مانگتا اس لئے ہر وقت خوش رہتا ہوں، غصہ ہماری شخصیت کیلئے یقینا باعث نقصان ہوتا ہے ویسے یہ ذہن میں رہے کہ غصہ آپ کی مرضی کے تابع ہے۔ ہم اکثر اس قسم کے جملے سنتے ہیں کہ اس نے غصے کا شکار ہو کر اپنی بیوی کو طلاق دیدی، شکار کا لفظ بتاتا ہے کہ غصہ آپ کا شکار کرتا ہے یا پھر جسے تبدیل نہیں کرسکتے اسے تسلیم کرلیں ایک بات تو بالکل واضح ہے کہ آپ کا غصہ دوسروں کو تبدیل نہیں کرسکتا آپ کے غصے کا فائدہ دوسرا شخص اس طرح اُٹھاتا ہے کہ وہ یہ بات جان لیتا ہے کہ آپ بہت جلد غصے کا شکار ہوجاتے ہیں وہ اس طرح صورتحال کو قابو میں رکھ سکتا ہے اس طرح آپ اسے اجازت دیتے ہیں کہ جب اس کا جی چاہے وہ اس قسم کے روئیے کا مظاہرہ کرے اور آپ کے غصے سے فائدہ اُٹھائے، جب آپ اپنی ذات پر مکمل کنٹرول حاصل کرلیتے ہیں آپ کے جذبات آپ کی سوچ آپ کی مرضی کے مطابق ہوجاتے ہیں تو پھر آپ اپنے اردگرد بکھرے ہوئے رشتوں سے پیار کرنے لگتے ہیں، آپ کی زبان پر حرف شکایت نہیں آتا، زندگی میں ناکام لوگوں کی ایک عادت یہ بھی ہوتی ہے کہ وہ ہر وقت شکایات ہی کرتے رہتے ہیں، وہ اپنی ناکامیوں کا ذمہ دار اپنے آپ کو نہیں ٹھہراتے بلکہ دوسروں پر الزام دھرتے رہتے ہیں! سیانے کہتے ہیں کہ ماضی کی طرف کھلنے والے دروازے ہمیشہ بند رکھیں اور مستقبل کے بارے میں پریشان ہونا چھوڑدیں، ہمیشہ حال میں زندہ رہیں۔ اللہ تعالیٰ کی ذات پر کامل ایمان رکھنے والوں کی نشانی بھی یہی ہے کہ وہ ہمیشہ حال میں زندہ رہتے ہیں اور ان کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ ان کا آنے والا کل ا ن کے آج سے اچھا ہو۔ انسانی رویوں کا انسان کی زندگی پر بہت بڑا اثر ہوتا ہے اچھا رویہ آپ کی زندگی کی کہانی کو خوشگوار بنادیتا ہے اور برا رویہ آپ کی پریشانیوں میں اضافہ کرتا ہے اس قسم کے روئیے سے بچنا ہی آپ کی سچی ذہانت ہے۔

مزید پڑھیں:  برق گرتی ہے تو بیچارے مسلمانوں پر؟