p613 154

مشرقیات

مسئلہ خلق قرآن میں امام احمد بن حنبل کو کوڑے مارنے کا واقعہ تاریخ اسلام کے مشہور واقعات میں سے ہے۔ امام اس آزمائش میں کامیاب ہوئے تو بعد میں کبھی کبھی فرماتے: حق تعالیٰ ابوالہیثم پر رحم فرمائیں’ ان کی مغفرت فرمائیں’ اس سے در گزر فرمائیں۔ان کے بیٹے نے ان سے ایک دن پوچھا کہ ابوالہیثم کون ہیں؟ جن کے لئے آپ دعا کرتے رہتے ہیں؟ فرمایا:جس دن مجھے کوڑے مارنے کے لئے نکالا گیا تھا تو میں نے دیکھا کہ پیچھے سے ایک آدمی میرے کپڑے کھینچ رہا ہے۔
میں نے مڑ کر دیکھا تو اس نے اپنا تعارف کرایا کہ میں مشہور جیب تراش اور ڈاکو ابوالہیثم ہوں’ سرکاری ریکارڈ میں یہ بات محفوظ ہے کہ مجھے مختلف اوقات میں بے شمار کوڑے مارے گئے لیکن میں نے حقیر دنیا کی خاطر شیطان کی اطاعت پر پوری استقامت کا مظاہرہ کیا۔
آپ تو دین کے ایک بلند ترین مقصد کے لئے قید ہوئے ہیں اس لئے کوڑے کھاتے ہوئے دین کی خاطر رحمان کی اطاعت پر صبر و استقامت سے کام لیجئے۔
اس کی اس بات سے امام احمد کا حوصلہ مزید مضبوط ہوا’ معلوم نہیں ابوالہیثم کو اپنا یہ جملہ بعد میں یاد رہا بھی کہ نہیں لیکن امام احمد کو یاد رہا’ کہ زندگی کی ایک کٹھن منزل میں کسی کے جملے سے حوصلہ بلند ہوا تھا۔
امام ابو یوسف کے زمانے میں قضاء میں ایک مرتبہ خلیفہ ہارون رشید اور ایک نصرانی کا مقدمہ ان کے پاس آیا’ امام نے فیصلہ نصرانی کے حق میں کیا۔
وفات کے وقت یہ فرمانے لگے: ” خدایا! تجھے معلوم ہے کہ میں نے اپنے زمانہ قضا میں مقدمات کے فیصلے کرنے میں کسی بھی فریق کی جانبداری نہیں کی۔ حتیٰ کہ دل میں کسی ایک فریق کی طرف میلان بھی نہیں کیا’ سوائے نصرانی اور خلیفہ ہارون رشید کے مقدمے کے’ کہ اس میں دل کارجحان اور تمنا یہ تھی کہ حق ہارون رشید کے ساتھ ہو اور فیصلہ حق کے مطابق اسی کے حق میں ہو’ لیکن فیصلہ دلائل سننے کے بعد ہارون رشید کے خلاف کیا۔ ” یہ فرما کر رونے لگے اور اس قدر روئے کہ دل بھر آیا۔ ( کتابوں کی درسگاہ میں)
نویں صدی ہجری کی ایک ممتاز خاتون ام ہانی مریم بنت نور الدین ہیں’ ان کا گھر علم و فن’ شعر و ادب کا گہوارہ تھا اور متعدد افراد اس خاندان کے محدثین شمار ہوتے ہیں’ ان کے نانا قاضی فخر الدین نے ان کی تربیت کی تھی۔ سب سے پہلے انہوں نے قرأن پاک حفظ کیا’ پھر فقہ و ادب میں مہارت حاصل کی پھر ان کے نانا ان کو مکہ مکرمہ لے گئے’ جہاں شیوخ حدیث سے ان کو حدیث کا سبق دلایا’ مصر و حجاز کے بیشتر ممتاز محدثین سے استفادہ کیا’ صحاح ستہ کی تمام کتب انہوں نے محدثین سے سنی تھیں’ پھر مسند درس پر فائز ہوئیں۔ علامہ سخاوی جیسا بلند پایہ امام حدیث ان کے شاگرد ہیں۔

مزید پڑھیں:  ڈیڑھ اینٹ کی مسجد