p613 158

حکومتی اقداما ت کے باوجودمہنگائی

وزیراعظم عمران خان کی جانب سے وفاقی وزراء کو مہنگائی کے خاتمے کو ہی اپنا مشن بنانے کی ہدایت سنجیدہ اقدام ضرور ہے، حکومت مہنگائی سے پریشان اور ان کو عوام کی مشکلات کا احساس بھی ہے، حکومت مختلف نوعیت کے اقدامات بھی اُٹھا رہی ہے لیکن اس کے باوجود مہنگائی کا قابو میں نہ آنا صرف حکومت کیلئے ہی نہیں بلکہ عوام کیلئے اس سے زیادہ پریشانی کا باعث امر ہے۔ وزیراعظم وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اس مسئلے پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے رہتے ہیں، گزشتہ روز کے اجلاس میں بھی انہوں نے اس امر کا اعادہ کیا ان کیساتھ ساتھ وزراء کی اکثریت نے بھی اشیائے ضروریہ مہنگی ہونے پر تحفظات اور تشویش سے آگاہ کیا جبکہ وزیراعظم نے بھی چینی اور آٹے کی قیمتیں کنٹرول نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا گندم وافر مقدار میں ہے تو آٹے کی قیمتیں کم کیوں نہیں ہو رہیں؟ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے کابینہ اراکین سے پوچھا کہ چینی کا اسٹاک موجود ہونے کی رپورٹس کے باوجود قیمت کم کیوں نہیں ہے؟ خیبر پختونخوا کی صوبائی کابینہ نے اشیائے خوردونوش عوام کو سستے داموں فراہمی یقینی بنانے کیلئے پہلے مرحلے میں صوبے بھر میں16سستے انصاف بازار کے قیام کی منظوری دیکر ایک اہم قدم اُٹھایا ہے۔ ابتدائی طور پر صوبائی دارالحکومت میں4اور ہر ڈویژن کی سطح پر2،2 انصاف بازار کے قیام کا فیصلہ ہوا ہے جبکہ اگلے مرحلے میں ان بازاروں کا دائرۂ کار اضلاع تک بڑھایا جائے گا۔ یہ بازار ہفتے میں7دن کھلے رہیں گے، جن میں روزمرہ اشیاء ضروریہ بشمول آٹا، چینی، گھی ، چاول، دالیں چکن اور سبزیاں عام مارکیٹ سے سستے نرخوں پر دستیاب ہوںگی۔ حکومت مفت شاپس فراہم کرے گی، عملی طور پر صورتحال یہ ہے کہ صوبائی دارالحکومت صوبہ بھر میں انتظامیہ سرکاری طور پر جاری نرخنامہ پر عملدرآمد میں ناکامی کا شکار ہے یہ درست ہے کہ پوری انتظامیہ پوری طرح فعال اور سرگرم ہے مگر اس کے باوجود ان کی ناکامی لمحۂ فکریہ ہے۔ انتظامیہ کی جرمانوں، گرفتاریوں اور دکانیں سیل کرنے کی کارروائیاں بھی مؤثر ثابت نہیں ہو رہی ہیں۔ مزید سختی اور ہر مہنگافروش کی گرفتاری جیسے اقدام سے شاید انتظامیہ بھی اجتماعی احتجاج اور جلسے جلوسوں اور مخالف سیاسی عناصر کے صورتحال سے فائدہ اُٹھانے کے خدشے کے باعث قاصر نظر آتی ہے اور اسی کا تاجر فائدہ اُٹھا رہے ہیں جس کا تقاضا ہے کہ اب مصلحت کی بجائے حکومت حتمی قانونی اقدامات کا حکم دے اور کسی دباؤ میں نہ آئے۔ اس کے علاوہ کوئی چارۂ کار نظر نہیں آتا اگر مہنگائی کیخلاف اقدامات کے باعث تاجر سڑکوں پر نکلتے ہیں تو یہ عوام کی اجتماعی ذمہ داری ہوگی کہ وہ سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر حکومت کے ہاتھ مضبوط کریں تاکہ حکومتی اقدامات کو کارگر بنایا جاسکے۔ جہاں تک انصاف بازاروں کا تعلق ہے یہ ایک احسن اقدام ضرور ہوگا لیکن اگر ماضی کے مشاہدات اور تجربات کی روشنی میں جائزہ لیا جائے تو اس تجربے کی کامیابی کا کوئی امکان نہیںاس لئے کہ منگل بازار، جمعہ بازار، اتوار بازار اور سستے بازاروں کے نام پر اس طرح کے بہترے تجربات کئے گئے مگر تاجر حکومتی مراعات کے حصول کے باوجود بھی نرخنامہ پر عمل نہیں کرتے۔ اتوار بازار اور عام بازار کے نرخوں میں کوئی فرق نہیں جبکہ معیار کا فرق ضرور نظر آتا ہے، اس لئے حکومت انصاف بازاروں کے قیام کیساتھ ساتھ سرکاری نرخنامہ پر عملدرآمد کی شرط تاجروں سے منوائے اور تین مرتبہ مہنگے داموں فروخت کی شکایت پر دکان منسوخ کرکے کسی اور کو الاٹ کرنے کا دکانداروں سے تحریری اقرار لیا جائے تاکہ دکانداروں کو اپنے کاروبار کے سرے سے بند ہونے کے خطرے کا ہمیشہ احساس رہے اور وہ سرکاری نرخنامہ کی پابندی کریں۔جس رفتار سے مہنگائی میں اضافہ ہورہا ہے اس سے نہیں لگتا کہ اس پر جلد قابو پایا جاسکے گا۔ اگر دیکھا جائے تو مسئلہ صرف مہنگائی ہی کا نہیں ماضی میں حکومتوں کی کمزوری کی وجوہات میں مہنگائی اور بیروزگاری کا بہت عمل دخل رہا ہے۔اس وقت مہنگائی نے جو انت مچا رکھی ہے اس کی وجہ سے عوام جس عذاب سے دوچار ہیں وہ حکمران جماعت کے بارے میں منفی تاثرات پیدا کرنے کا باعث بن رہے ہیں اور جس طرح مختلف چینلز پر عوام فریاد کناں دکھائی دیتے ہیں اس سے اپوزیشن کی حمایت بھی بڑھ رہی ہے،ایسی صورت میں بعض حکومتی اکابرین کے بیانات سے عوام کی تشفی ممکن نہیں کیونکہ ان بیانات میں اصل مسائل سے توجہ ہٹا کر صرف اپوزیشن جماعتوں کیخلاف مختلف الزامات لگا کر مہنگائی اور بیروزگاری کے مسئلے کو حل کرنے میں کوئی مدد نہیں ہورہی ہے اس ساری صورتحال میں نیشنل پرائس کنٹرول کمیٹی کے فیصلے پر عمل درآمد کر کے ضلعی سطح پر قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے مناسب اقدامات اُٹھانے پر سنجیدگی سے عمل کرنا ہی مسئلے کو ختم کرنے میں مدد گار ہوسکتا ہے بصورت دیگر عوام کے غیض وغضب پر قابو پانا ممکن نہیں رہے گا۔

مزید پڑھیں:  ضمنی انتخابات کے نتائج