p613 159

افغانستان کا افسوسناک واقعہ

افغانستان کے شہر جلال آباد میں پاکستانی ویزا حاصل کرنے کیلئے جمع ہونے والے ہجوم میں بھگدڑ مچ جانے سے کم از کم15افراد جاں اور متعددکے زخمی ہونے کا واقعہ نہایت ہی افسوسناک ہے۔رائٹرز کے مطابق کورونا کی وبا کے دوران ویزے کی سہولت کی معطلی کے خاتمے پر ہزاروں افراد پاکستان کا ویزہ حاصل کرنے کیلئے جلال آباد کے ایک فٹ بال سٹیڈیم میں جمع ہوئے اور وہاں دھکم پیل کے بعد بھگڈر مچ گئی جس سے کم ازکم15افرادکے جاںبحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے جن میں سے11خواتین ہیں۔جلال آباد میں پاکستان کے قونصل خانے نے بڑی تعداد میں ویزادرخواستوں کے پیش نظر تمام درخواست گزاروں کو قونصل خانے کی بجائے ایک وسیع فٹ بال سٹیڈیم میں جمع ہونے کیلئے کہا تھا۔ افغان شہریوں کی ایک بڑی تعداد ہر سال پڑوسی ملک پاکستان میں اپنے رشتہ داروں سے ملنے، علاج کی غرض، روزگار کی تلاش یااپنے ملک میں بدامنی سے جان چھڑانے کی غرض سے پاکستان کا رخ کرتی ہے۔ پڑوسی ملک اور پاکستان کے درمیان شہریوں کی آمدورفت میں اضافے کے پیش نظر اور سفری سہولتوں میں آسانی وبہتری کیلئے دونوں ممالک کے اقدامات کافی نہیں جس پر دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام کو غور کرنے اور اس میں بہتری کے اقدامات پر توجہ کی ضرورت ہے البتہ حالیہ واقعہ اس سے الگ معاملہ ہے۔ افغان شہریوں کی بڑی تعداد میں آمد کا سفارتی عملے کو پوری طرح اندازہ تھا جس کا ثبوت سفارتخانے کی عمارت کی بجائے افغان شہریوں کو فٹ بال سٹیڈیم میں بلانا تھا۔ یقینا افغان حکومت اور جلال آباد کی انتظامیہ اس سے لاعلم نہ ہوگی جن کی ذمہ داری تھی کہ وہ ایسے انتظامات کرتی کہ شہریوں کی جانوں کا تحفظ یقینی بنانا جاسکے۔ جس قسم کی صورتحال پیدا ہوئی اسے قابو کرنا سفارتی عملے کے بس میں نہ تھا بلکہ اس ہجوم سے خود عملے کی جانوں کو خطرہ لاحق ہونے کا امکان تھا۔ ایسا لگتا ہے کہ سٹیڈیم میں خواتین کیلئے کوئی علیحدہ بندوبست اور ان کے تحفظ کا بھی کوئی انتظام نہ تھا جس کے باعث خواتین کی زیادہ تعداد متاثر ہوئی۔ اس سارے واقعے کی تحقیقات کیساتھ ساتھ آئندہ اس طرح کی کسی ممکنہ صورتحال سے بچنے کے اقدامات پر توجہ کی ضرورت ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان قانونی آمدو رفت یقینی بنانے کا تقاضا یہ ہے کہ مختلف شہروں میں ویزا سیکشن کھولے جائیں، جس کیلئے افغان حکام پاکستان سے تعاون کریں، اسی طرح پاکستان سے افغانستان جانے والے شہریوں کو بھی پشاور میں ناکافی اقدامات کے باعث سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ اس حوالے سے دونوں ملکوں کی حکومتوں اور سفارت کاروں کو شہریوں کی آسانی او ر ویزے کے حصول میں تیزی لانے کیلئے اقدامات پر توجہ دینی چاہئے۔ دونوں ملکوں کے درمیان درآمدات وبرآمدات اور تجارت کے فروغ کیلئے سب سے زیادہ ضروری امر سفری سہولتوں پر توجہ اور سرحد پر بلاتاخیر معاملات کو نمٹانا ہے جس کیلئے اگر سرحد ہی پر مریضوں اور تاجروںکیلئے ان کی آمد کی وجہ کے تناظر میں ترجیحی کاؤنٹر بنائے جائیں اور خاص طور پر مریضوں اور علاج کیلئے آنے والوں کو سرحد پر موقع پر ضروری دستاویزات اور علاج وبیماری کی طبی تصدیق ہونے پر ترجیحی ویزے یا پھر اجازت نامے کی صورت میں پاس کے اجراء کا طریقہ کار وضع کیا جائے تو اس طرح کے رش سے بچنا ممکن ہوگا اور شہریوں کو بھی آسانی ہوگی۔

مزید پڑھیں:  ملتان ہے کل جہان