p613 160

دہشت گردی کا انتباہ

نیشنل کائونٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) اسلام آباد کی جانب سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان( ٹی ٹی پی) کی پشاور اور کوئٹہ میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی کی اطلاع دی گئی ہے جبکہ غیرمصدقہ اطلاعات کے مطابق طالبان کے ترجمان نے اس کی تردید کرتے ہوئے اسے طالبان کو بدنام کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔ بہرحال نیکٹا کی تنبیہہ کے مطابق دہشتگردوں نے بم اور خودکش دھماکوں سے سیاسی اور مذہبی قیادت کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا ہے، نیکٹا نے کوئٹہ اور خیبرپختونخوا میں سخت سیکورٹی اقدامات کی سفارش کی ہے۔ خیال رہے کہ حکومت مخالف اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا اگلا جلسہ25اکتوبرکو کوئٹہ میں شیڈول ہے جس سے پی ڈی ایم کی مرکزی قیادت خطاب کرے گی۔ ضروری نہیں کہ نیکٹا کی ہر تنبیہہ حرف بحرف درست ہو، حساس ادارے کچھ اشاروں کی بنیاد پر جو تنبیہہ جاری کرتے ہیں وہ کچھ واضح اور غیر واضح اطلاعات سے اخذ ایک اندازہ ہوتا ہے، جس طرح حال ہی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بعض کارروائیاں کیں اور معلومات حاصل کیں اور تیاریوں وانتظامات کا جائزہ لیکر رپورٹ مرتب کی۔نیکٹا کے انتباہ کو نظرانداز کرنا احتیاط کے تقاضوں کے برعکس ہوگا۔ صورتحال کا تقاضا ہے کہ اسے سنجیدگی سے لیا جائے اور ہر ممکن حفاظتی اقدامات کئے جائیں۔ سیاسی عمائدین کو اس انتباہ کو شک کی نظر سے دیکھنے کی بجائے اس حوالے سے سنجیدگی ہی مصلحت اورانسانی جانوں کے تحفظ کا تقاضا ہے۔ خدانخواستہ کسی واقع کے بعد کف افسوس ملنے سے کچھ حاصل نہ ہوگا۔ یہ اداروں کی کارکردگی کا بھی امتحان ہے کہ پیشگی اطلاعات پر وہ جو انتباہ جاری کر رہے ہیں وہ صرف ایک انتباہ کی حد تک نہ رہے اورنیکٹا اس پر ڈاکخانہ کی طرح مہر ثبت کرنے کو ہی ذمہ داری نہ سمجھے بلکہ جتنا جلد ہوسکے اس سازش کو بے نقاب کیاجائے اور منصوبہ بندی کرنے والے عناصر کو گرفتار کر کے عوام کے سامنے لایا جائے اور ایسے ٹھوس اقدامات کئے جائیں کہ دہشت گردوں کو کوئی راستہ نہ ملے۔ طالبان کے ترجمان کا جاری کردہ وضاحتی بیان کی تصدیق ہونے تک اس حوالے سے کوئی تبصرہ مناسب نہیں البتہ اگر طالبان کی پالیسی کا جائزہ لیا جائے تو اب طالبان کی دہشت گردی بم دھماکے اور سویلین آبادی کو نقصان پہنچانے کی پالیسی نہیں رہی، پرانے حالات وواقعات سے نہ صرف وہ رجوع کر چکے ہیں بلکہ اب وہ ماضی کی کارروائیوں کو حرام اور سراسر غیر شرعی سمجھتے ہیں، ان کا ہدف اب قانون نافذ کرنے والے ادارے ہی ہیں البتہ اگر وہ بظاہر کچھ بباطن کچھ کی پالیسی اپناتے ہیں تو اس حوالے سے کچھ نہیں کہا جاسکتا، ان کی اعلانیہ پالیسی میں دہشت گردی کی گنجائش نہیں بہرحال صرف ان کی اعلانیہ پالیسی پرصاد کرنا عقلمندی نہ ہوگی بلکہ اس کے مقابلے میں نیکٹا کے انتباہ کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے تاکہ کسی منصوبہ بندی سے ہوشیار رہا جائے اور سویلین آبادی اور اجتماعات کے تحفظ کو یقینی بنانے پر توجہ دی جائے۔بلاشبہ سیکورٹی کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے محولہ انتباہ کے بعد خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں انتظامیہ کو متحرک نظر آنا چاہئے اور عوام کے تحفظ کیلئے مربوط اور ایسے ٹھوس اقدامات جس کی صورتحال متقاضی ہو اس پر توجہ دی جانی چاہئے ۔عوام کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ حفظ ما تقدم اور احتیاط کی روش اختیار کرنے کیساتھ ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعاون کی راہ اپنانی چاہئے اور مل جل کر اس صورتحال سے نکلنے کی سعی ہونی چاہئے۔

مزید پڑھیں:  ملتان ہے کل جہان