news 1571977734 2086

آج پاکستان سمیت پوری دنیا میں کشمیری یوم احتجاج منا رہے ہیں۔ وزیرخارجہ

ویب ڈیسک (اسلام آباد): وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا ،یوم سیاہ، اور گستاخانہ خاکوں کے حوالے سے اہم بیان، ہم کسی کی حب الوطنی پر شک نہیں کر رہے اور نہ ہی ہم نے کسی کو حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ جاری کرنا ہے، سب پاکستانی محترم اور حب الوطن ہیں، لیکن آج چند نادان سیاست دان جو زبان استعمال کررہے ہیں اور جو ریاست مخالف بیانیہ، ان کے پلیٹ فارم سے دیا جا رہا ہے،

اس سے قومی مفاد کو نقصان پہنچ رہا ہے انہیں اس روش کو بدلنا ہوگا، انہی جذبات اور خیالات کا اظہار میں نے کل قومی اسمبلی کے اجلاس میں کیا تھا، آج نہ صرف پاکستان میں بلکہ پوری دنیا میں کشمیری یوم احتجاج منا رہے ہیں، آج کے دن 27 اکتوبر 1947 کو بھارت نے ناجائز طور پر دھوکہ دہی سے کشمیر کی سرزمین پر قبضہ کیا اور وہ قبضہ آج تک جاری ہے، بھارت نے اپنے وعدوں اور سیکورٹی کونسل کی قراردادوں سے انحراف کیا، جس سے کشمیریوں میں شدید اضطراب پیدا ہوا اور آج تک کشمیری اس ناجائز قبضے کے خلاف سراپا احتجاج کرتے ہیں، 5 اگست کے اقدامات کے بعد اس احتجاج میں مزید شدت آئی ہے، کیونکہ ایسے قوانین لائے گئے،

مزید پڑھیں:  بلوچستان سے 7جنرل ،2خواتین نشستوں پر سینیٹرز بلا مقابلہ منتخب

جس سے آبادیاتی تناسب میں تبدیلی کرکے مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیا جا سکے جو کشمیریوں کو کسی صورت قابل قبول نہیں ہے، فرانس میں گستاخانہ خاکوں کے حوالے سے پوری دنیا کے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ، پاکستان میں بھی شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے، اب سوال یہ ہے کہ ہم نے اس مسئلے کو کیسے آگے لے کر چلنا ہے؟ پاکستان نے اس حوالے سے تمام ممکنہ اقدامات کئے، سب سے پہلے ہم نے اس صورتحال کو بھانپتے ہوئے دنیا کو آگاہ کیا، وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے پچھترویں اجلاس میں اسلاموفوبیا اور نفرت انگیز بیانیے کے بڑھتے ہوئے رجحان کا ذکرکیا، اسی طرح وزیراعظم عمران خان نے فیس بک کے چیف ایگزیکٹو مارک زکربرک کو خط لکھ کرمطالبہ کیا کہ فیس بک پرایسا نفرت آمیز اور گستاخانہ مواد شائع نہ کیا جائے، جس سے اشتعال اور شدت پسندی میں اضافہ ہو، اگر ہولوکاسٹ کے حوالے سے مواد کی تشہیر کو روکا جا سکتا ہے تو اسلام کے خلاف توہین آمیز مواد پر بھی پابندی عائد کی جا سکتی ہے،

مزید پڑھیں:  جیمز اینڈ جیولری سیکٹر کی ترقی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے،صدر مملکت

کل اس حوالے سے سینٹ و قومی اسمبلی میں سندھ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ اسمبلیوں میں قراردادیں منظور ہوئیں، ہماری کوشش ہوگی کہ او آئی سی کے پلیٹ فارم پر اسلاموفوبیا کے معاملے کو اٹھایا جائے، ہماری کوشش ہوگی کہ نائجر میں او آئی سی کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں اس معاملے پر ایک متفقہ قرارداد لائی جائے، ہم آزادی اظہارِ رائے کے خلاف نہیں لیکن اس آزادی کی آڑ میں لوگوں کو نفرت انگیز اور توہین آمیز بیانیے کے ذریعے تشدد پر اکسانا کسی صورت مناسب نہیں ہے، آزادی اظہارِ رائے کی مقررہ حدود و قیود کا خیال رکھنا نہایت ضروری ہے، جہاں آپ کو حقوق دیے گئے ہیں، وہاں ذمہ داریاں بھی وضع کی گئی ہیں، جن کی پاسداری نہایت ضروری ہے۔