5 224

سالگرہ کی ایک یادگار تقریب

آج کل اگرکسی کو اپنی سالگرہ یاد نہ ہو تو فیس بک یاد کروا دیتا ہے بس پھر مبارکباد کا ایک نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے اچھی بات ہے اس سے محبت بڑھتی ہے’ بہت سے مہربان ایسے بھی ہیں جو سالگرہ منانے پر بھی تنقید کرتے ہیں ان کی دلیل یہ ہوتی ہے کہ جناب زندگی کا ایک برس کم ہوگیا اور آپ خوشیاں منا رہے ہیں، شاید وہ ٹھیک سوچتے ہوں لیکن ہمارا ذاتی موقف یہ ہے کہ اگر یہ صاحب جو سالگرہ منارہے ہیں کچھ دن یا چند ہفتے پہلے فوت ہوچکے ہوتے تو کیا آج سالگرہ منارہے ہوتے؟ لوگ ان کا چہلم یا برسی منارہے ہوتے، انہیں تو ایک اور سال مل گیا ہے اس لئے ضرور خوشی منانی چاہئے۔ فی زمانہ خوشی منانے کے مواقع ویسے بھی کم کم ملتے ہیں اس لئے سالگرہ وغیرہ کی تقریب میں ضرور شرکت بھی کرنی چاہئے اور تحفے تحائف کا تبادلہ بھی ہونا چاہئے، اس سے یقینا محبت بڑھتی ہے دراصل اس وقت ہمیں چند دن پہلے ایک سالگرہ کی تقریب یاد آرہی ہے جس میں شرکت کے بعد ہم بہت کچھ سیکھ کر واپس لوٹے تھے۔ سالگرہ میں عام طور پر کیک کاٹا جاتا ہے مبارکبادیوں کے تبادلے ہوتے ہیں کچھ لوگ happy birth day کی بجائے تلاوت کرتے ہیں پھر سب کیلئے دعائیں مانگی جاتی ہیں آخر میں سالگرہ کی مبارکباد بھی دی جاتی ہے۔ سب ٹھیک ہیں سب کا اپنا اپنا انداز ہے، جس سالگرہ کی یاد ہمارے دل میں چٹکیاں لے رہی ہے یہ اپنے انداز کی ایک منفرد اور مختلف سالگرہ تھی پہلے کیک کاٹا گیا چائے کا دور چل رہا تھا کہ ایک دوست سے درخواست کی گئی کہ جناب یہ ایک یادگار موقع ہے اگر اس حوالے سے چند باتیں ہوجائیں تو کیا مضائقہ ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے ایک چھوٹی سی تقریر کرڈالی جس سے ہمیں بھی بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا’ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے تو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہئے کہ آج ہم سب دوست مل کر اپنے دوست کی خوشی میں شریک ہیں خوشیاں شوق سے منائیے لیکن لگے ہاتھوں اپنا محاسبہ بھی ہوتا رہے تو کتنا اچھا ہو۔ کیا اچھا ہو اگر اپنے دوست کو نیا سال ملنے پر ہم سب اپنا اپنا محاسبہ کریں اپنی خامیوں کو تسلیم کرتے ہوئے ان سے نجات پانے کیلئے اپنے ساتھ چند وعدے کریں کہ میں آج تک جو کچھ کرتا چلا آیا ہوں اب نہیں کروں گا اگر ہم ترتیب وار اپنی پانچ وہ خامیاں اپنی نوٹ بک میں درج کریں جو ہمارے نزدیک ہماری شخصیت کا بہت بڑا عیب ہیں اور جن سے چھٹکارا حاصل کرنا بہت ضروری ہے اور پھر اپنی ذات کیساتھ ایک عہد کریں جو باقاعدہ ہماری ذاتی ڈائری میں درج ہو کہ ان پانچ بری عادتوں سے چھٹکارا حاصل کرنا میری زندگی کا مقصد بن چکا ہے اور میں نے دل وجان کی ساری توانائیوں کیساتھ ان سے پیچھا چھڑانا ہے اور اس کیساتھ ہی پانچ اچھی باتیں بھی درج کر لی جائیں کہ ان پانچ اچھی عادات کو ضرور اپنانا ہے۔ ہر انسان کی اپنی زندگی اور اپنی کہانی ہے اس میں ہم مشورہ دینے والے کون ہوتے ہیں لیکن اس حوالے سے ایک عام سا تجزیہ یقینا کیا جاسکتا ہے جس کی روشنی میں ہر شخص اپنا لائحہ عمل طے کرسکتا ہے نمونے کے طور پر چند اعترافات اور انہیں ترک کرنے کے چند عہد پیش خدمت ہیں۔ میں اپنی زندگی کی پچاس بہاریں دیکھ چکا ہوں، اب میں نے اور کتنا عرصہ زندہ رہنا ہے اگر خودکش حملے بم دھماکے یا کسی خطرناک بیماری سے بچ بھی گیا تو ساٹھ سترسال تک ہی جی سکوں گا اور ستر سال کے آدمی کا جینا بھی کیا جینا ہوتا ہے ساری ساری رات کھانستے گزر جاتی ہے گھر میں کسی کے پاس وقت نہیں ہوتا کہ میرے ساتھ دو چار باتیں ہی کرسکے، مجھے اس بات کا بھی یقین ہے کہ اس حرام کی کمائی کا حساب بھی مجھے دینا ہے اور میرے بچے میرے مرنے کے بعد اس حرام کی دولت کو دل کھول کر اُڑائیں گے اور یہ کتنی بڑی حماقت ہے کہ میں جس نے چند سال کے بعد اس دنیا سے کوچ کرجانا ہے اپنی اولاد کی پرورش حرام مال سے کروں اور پھر ان کیلئے حرام کی دولت چھوڑ کر مر جاؤں اور مجھے حرام مال کی وجہ سے نجانے کتنا عرصہ جہنم کی آگ میں جلنا پڑے۔ میں اپنے ساتھ یہ عہد کرتا ہوں کہ میں آج کے بعد رشوت نہیں لوں گا اپنا کام دیانتداری سے کروں گا۔ اسی طرح ڈاکٹر یہ کہہ سکتا ہے کہ میری اچھی خاصی پریکٹس چل رہی ہے لیکن میں پھر بھی میڈیکل ریپ سے تحفے تحائف قبول کرتا ہوں اور اس کی کمپنی کی دوائیاں مریضوں کو لکھ کر دیتا ہوں میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ اس کمپنی کے مقابلے میں معیاری کمپنیاں بھی موجود ہیں لیکن میں ان کی دوائیاں مریضوں کیلئے تجویز نہیں کرتا مجھے مریضوں کی صحت یابی کا تو احساس نہیں ہے لیکن میں دولت کمانا چاہتا ہوں، میں اپنی کمیشن کیلئے ضرورت سے زیادہ دوائیاں مریض کیلئے تجویز کرتا ہوں لیکن آج میں صدق دل سے یہ عہد کرتا ہوں کہ کبھی کسی میڈیسن کمپنی کے تحفے تحائف قبول نہیں کروں گا کسی سے کوئی کمیشن نہیں لوں گا پوری دیانتداری اور خلوص نیت کیساتھ مریضوں کا علاج کروں گا اور بھی اچھی اچھی باتیں سننے کو ملیں لیکن یہاں کالم کی کم ظرفی آڑے آگئی ہے اس لئے پھر کبھی ان پر بات ہوگی۔

مزید پڑھیں:  کیا بابے تعینات کرنے سے مسائل حل ہوجائیں گے