p613 165

مشرقیات

تفسیر جمل میں لکھا ہے کہ حضرت سیدنا عیسیٰ اپنے مکتب میں بنی اسرائیل کے بچوں کو ان کے ماں باپ جو کچھ کھاتے اور جو کچھ گھروں میں چھپا کر رکھتے، وہ سب بتا دیا کرتے تھے۔ (اس کا ذکر قرآن کریم میں بھی حق تعالیٰ نے فرمایا ہے) جب والدین نے بچوں سے دریافت کیا کہ تمہیں ان باتوں کی کیسے خبر ہو جاتی ہے؟ تو بچوں نے بتایا کہ ہم کو حضرت سیدنا عیسیٰ مکتب میں بتا دیتے ہیں۔ یہ سن کر ماں باپ نے بچوں کو مکتب جانے سے روک دیا اور کہا کہ حضرت عیسیٰ معاذاللہ جادوگر ہیں جب حضرت سیدنا عیسیٰ بچوں کی تلاش میں بستی کے اندر داخل ہوئے تو بنی اسرائیل نے اپنے بچوں کو ایک مکان کے اندر چھپا دیا اور کہہ دیا کہ بچے یہاں نہیں ہیں۔ آپ نے پوچھا کہ گھر میں کون ہیں؟ تو شریروں نے کہہ دیا کہ گھر میں خنزیر بند ہیں۔تو حضرت عیسیٰ نے فرمایا ”اچھا، خنزیر ہی ہوں گے” چنانچہ لوگوں نے اس کے بعد جب مکان کا دروازہ کھولا تو مکان میں سے خنزیر ہی نکلے۔ اس بات کا بنی اسرائیل میں چرچا ہوگیا اور ان لوگوں نے غصے میں آکر حضرت عیسیٰ کو شہید کرنے کا منصوبہ بنا لیا۔ یہ دیکھ کر حضرت سیدنا عیسیٰ کی والدہ حضرت سیدنا بی بی مریم آپ کو ساتھ لیکر مصر ہجرت کر گئیں اور اس طرح حضرت عیسیٰ شریروں کے شر سے محفوظ رہے۔
حوالہ :(تفسیر جمل ج، 1ص20 عجائب القرآن ص 73)
ایک مرتبہ حضرت عیسیٰ کا گزر ایسی بستی سے ہوا جس میں نہایت سرسبز وشاداب اشجار لہلہا رہے تھے اور صاف ستھرے پانی کے چشمے ابل رہے تھے۔ بستی والوں نے حضرت عیسیٰ کی انتہائی عظمت وتعظیم کی اور آپ کو اس بستی کے رہنے والوں کے حسن عبادت سے تعجب ہوا۔ اس کے تین سال بعد پھر آپ کا گزر اس بستی سے ہوا تو کیا دیکھتے ہیں کہ اس کے تمام درخت سوکھے کھڑے ہیں، پانی کے چشمے بھی خشک ہوگئے ہیں اور بستی کے تمام مکانات چھتوں کے بل گر پڑے ہیں۔ اب اس بستی کا یہ حال دیکھ کر حضرت عیسیٰ کو انتہائی حیرت ہوئی تو حق تعالیٰ نے وحی کے ذریعے ان کو مطلع کیا کہ ”اے عیسیٰ! اس بستی کے اُجڑنے کی وجہ یہ ہے کہ ایک مرتبہ یہاں سے کسی بے نمازی کا گزر ہوا جس نے بستی کے ایک چشمے سے منہ دھو لیا تھا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ بستی کے تمام چشمے خشک ہوگئے، درخت سوکھ گئے اور مکانات ویران وتباہ ہوگئے۔ اے عیسیٰ! جب نماز کا چھوڑ دینا دین کے ڈھے جانے کا سبب ہو سکتا ہے تو پھر دنیا کی ویرانی کا سبب کیوں نہ ہوگا۔ (خیرالموانس)

مزید پڑھیں:  کور کمانڈرز کانفرنس کے اہم فیصلے