4 224

کورونا ویکسین

وطن عزیز میں کورونا وائرس کی دوسری لہر شروع ہوچکی ہے، کووڈ19 کے لگائے ہوئے زخم ابھی تازہ ہیں اور اب پھر اس حوالے سے خطرناک صورتحال کا سامنا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ لہر پہلی لہر سے زیادہ خطرناک ہوگی۔ اس دعوے میں کتنی حقیقت ہے ابھی اس بارے میں کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا، البتہ اعداد وشمار یہ بتاتے ہیں کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس سے پانچ کروڑ لوگ متاثر ہوئے اور اب تک دنیا بھر میں کورونا وائرس کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد 12لاکھ ساٹھ ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔ صرف امریکہ میں اس وائرس سے اب تک دو لاکھ 38ہزار سے زیادہ ہلاکتیں ہوچکی ہیں اور ایک کروڑ سے زیادہ متاثرین کے ساتھ امریکہ ہی اس خطرناک وبا کا سب سے بڑا مرکز ہے۔ ہندوستان 85لاکھ متاثرین کے ساتھ دوسرے نمبر پر متاثرہ ملک ہے جبکہ اموات کے اعتبار سے برازیل ایک لاکھ62ہزار سے زیادہ ہلاکتوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ پاکستان میں تازہ ترین اعداد وشمار کے مطابق کورونا وائرس کے فعال کیسز کی تعداد بیس ہزار سے زیادہ ہوگئی ہے جبکہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 23افراد کورونا کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ کہتے ہیں ہر مصیبت میں اُمید کی ایک کرن ضرور ہوتی ہے اور اب یہ کرن کورونا ویکسین کے حوالے سے سامنے آرہی ہے۔ ادویات ساز بین الاقوامی کمپنیوں فائزر اور بائیو ٹیک نے اعلان کر دیا ہے کہ ان کی تیار کی ہوئی ویکسین کے ابتدائی تجرباتی نتائج سے ظاہر ہوا ہے کہ وہ نوے فیصد لوگوں کو کووڈ کی لپیٹ میں آنے سے بچا سکتی ہے۔ دنیا بھر میں ایک درجن سے زیادہ ویکسینوں پر کام ہو رہا ہے جوکہ تجربات کے تیسرے اور آخری مراحل میں ہیں لیکن یہ پہلی ویکسین ہے جس کے نتائج سامنے آئے ہیں۔ برطانوی حکومت نے اس ویکسین کے چار کروڑ آرڈر پہلے ہی دے دئیے ہیں جس کی مدد سے دو کروڑ افراد کو یہ ویکسین دی جاسکے گی کیونکہ ایک انسان کو محفوظ کرنے کیلئے ویکسین کی کم ازکم دو خوراک دینی ضروری ہوگی۔ یہ ویکسین انجکشن کے ذریعے جسم میں داخل کی جاتی ہے، گھٹنے میں انجکشن لگایا جاتا ہے، ہماری حکومت کی کورونا ٹاسک فورس کے سربراہ ڈاکٹر عطاء الرحمٰن کا کہنا ہے کہ فی الوقت اس ویکسین سے اُمید لگانا قبل ازوقت ہوگا کیونکہ اس ویکسین کو ابھی تک امریکہ کے دواؤں کے نگران ادارے نے منظور نہیں کیا ہے، اس میں مزید دو مہینے لگیں گے۔ ڈاکٹر عطاء الرحمٰن کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس ویکسین کو منفی 80ڈگری پر رکھنا ہوگا اور پاکستان سمیت تیسری دنیا کے ممالک میں منفی 80ڈگری پر رکھنے کی سہولیات موجود نہیں ہیں، اس حوالے سے دیکھا جائے تو یہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے اگر ہمیں ویکسین مل بھی جائے تو رکھیں گے کہاں؟ اس حوالے سے ہمارے ماہرین کو سوچنے کی ضرورت ہے۔ کورونا کی پہلی لہر سے دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں بہت زیادہ اموات ہوئی ہیں اور اپنی تمام تر سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی کے باوجود انہیں ناقابل تلافی نقصان برداشت کرنا پڑا ہے، ہم تو یہی کہیں گے کہ ہمیں اپنی تمام کمزوریوں کے باوجود زیادہ نقصان نہیں اُٹھانا پڑا اور اب بھی یہی اُمید ہے کہ اگر احتیاطی تدابیر پر عمل کیا جائے تو یہ دوسری لہر بھی بہت جلد اپنے اختتام کو پہنچ جائے گی۔ ہم سب کو ایس او پیز کی پابندی کرنی چاہئے اب تک بہت سارے علاقوں میں ایک مرتبہ پھر سمارٹ لاک ڈاؤن ہوچکا ہے اور یہ صرف اور صرف ہماری لاپرواہی اور بے احتیاطی کا نتیجہ ہے۔ اسی طرح شادی ہالوں میں لوگ بالکل احتیاط نہیں کرتے ماسک کے ڈبے تو میزوں پر موجود ہوتے ہیں لیکن انہیں لگانے کی زحمت کوئی بھی گوارا نہیں کرتا۔ اسلام آباد میں شفا انٹرنیشنل ہسپتال کے کورونا وارڈ میں مریضوں کی تعداد کم ہوگئی تھی لیکن اب دوسری لہر کے نتیجے میں یہ تعداد اب بڑی تیزی سے بڑھ رہی ہے، خوش آئند امر یہ ہے کہ اسی ہسپتال کے ایک دوسرے حصے میں کورونا وائرس سے بچاؤ کی تجرباتی ویکسین کیلئے رضاکاروں کی آمد شروع ہو چکی ہے۔ اس ویکسین کو چین کی مشہور کمپنی بائیوٹیک کینسائنو بائیو نے بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے اشتراک سے بنایا ہے اور اسے ”اے ڈی فائیو نوول کورونا وائرس ویکسین” کا نام دیا گیا ہے۔ وطن عزیز میں اس کے تیسرے مرحلے کی آزمائش ہوگی۔ ڈاکٹر عطاء الرحمٰن نے اس ویکسین کے حوالے سے کہا ہے کہ ہمیں اُمید ہے کہ اس سے کورونا وائرس پر قابو پایا جاسکے گا۔ جب پہلی مرتبہ وطن عزیز میں لوگوں کو کورونا وائرس کا سامنا کرنا پڑا تو ایک بہت بڑی تعداد کو اس بیماری کے حوالے سے بہت سے تحفظات تھے اب یہ اُمید کی جاسکتی ہے کہ اس مرتبہ عوام ایس اوپیز کا پورا پورا خیال رکھیں گے، خاص طور پر تعلیمی اداروں میں بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔ صرف یہی ایک صورت ہے کہ اس وائرس کے بے قابو ہونے سے پہلے ہی اس کا قلع قمع کر دیا جائے۔

مزید پڑھیں:  شاہ خرچیوں سے پرہیز ضروری ہے!