5 235

جو بھوک سے بچے تھے، کرونا سے مر گئے

ضدنامیہ کہتے ہیں اُردو یا اس قبیل دیگر زبانوں کی ڈکشنریاں ترتیب دینے والے، انگریزی زبان کے لفظ یا میڈیکل سائنس کی اصطلاح انٹی بائیوٹک کو، دوائیوں کے سہارے مستعار زندگی گزارنے والے یا شعبۂ طب سے تعلق رکھنے والے انٹی بیاٹک ادویات کے نام سے اس قدر مانوس ہوچکے ہیں کہ اگر ان کے سامنے انٹی بیاٹک ادویات کو ‘ضد نامیہ’ یا ‘اضداد نامیہ’ کے نام سے پکارا جائے تو وہ اس قسم کے الفاظ سن کر آپ کا منہ تکتے رہ جائیں گے، جیسے کہہ رہے ہوں کہ کل تک تو تم اچھے بھلے تھے یہ کیا ہوگیا ہے تمہیں۔ کس زبان میں کیسی باتیں کرنے لگے ہو، آپ انہیں لاکھ سمجھانے کی کوشش کریں کہ ضد نامیہ انٹی بیاٹک کا ترجمہ ہے لیکن وہ انٹی بیاٹک کو انٹی بیاٹک ہی کہنا پسند کریں گے۔ انٹی بیاٹک یا ضد نامیہ کا دو حصوں پر مشتمل مرکب لفظ ‘انٹی اور بیاٹک’ یا ‘ضد اور نامیہ’ سے مل کر بنا ہے اور ہمیں اس لفظ کے اندر چپھے معانی تلاش کرنے کیلئے انگریزی یا اُردو فارسی کے ان ہم معنی مرکب الفاظ کی اجزائے ترکیبی کے اندر جھانکنے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ انٹی، ضد کو یا کسی چیز کے توڑ، اس کو ‘رد’ یا ‘تلف’ کرنے کی خاصیت کو کہتے ہیں اور بائیوٹک یا نامیہ پلنے یا بڑھنے والی بیماری کو کہا جاتا ہے۔ جب انسان یا جانور کسی بڑھنے یا پھیلنے والے مرض کا شکار ہوتا ہے تو اس مرض کے جراثیم کو بڑھنے یا پھیلنے سے روکنے کیلئے انٹی بیاٹک یا ضد نامیہ کی خاصیت رکھنے والی ادویہ کا استعمال کیا جاتا ہے اور یوں ایسی بیماری کے شکار لوگ انٹی بیاٹک ادویہ کے استعمال سے جسم کے اندر یا باہر متاثرہ جگہ جنم لیکر پھلنے پھولنے اور بڑھنے والے جراثیم کی بڑھوتری یا پھیلاؤ کے عمل کو روک کر مریض کی صحت کو بحال کردیتے ہیں یا اس کے مرض میں قدرے افاقہ کرنے کا مؤجب بن جاتے ہیں۔ انٹی بیاٹک ادویہ کی اس جادواثری نے مریضوں یا ایسے امراض کا علاج کرنے والوں کے ہاں اس قدر مقبولیت حاصل کی ہے ہر کس وناقص جسم کے کسی بھی حصے میں چوٹ یا زخم لگنے یا انفیکشن ہوجانے کی تکلیف کو رفع کرنے کی غرض سے بلاسوچے سمجھے انٹی بیاٹک ادویات کا استعمال کرنے لگتے ہیں، لیکن ایسا کرنے سے
اُلٹی ہوگئی سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا
دیکھا اس بیماری دل نے آخر کام تمام کیا
کے مصداق معاملہ پیچیدہ سے پیچیدہ تر ہونے لگتا ہے اور نوبت یہاں تک پہنچ جاتی ہے کہ مریض درد اور تکلیف کے ہاتھوں کراہ کراہ کر یہ بات کرنے پر مجبور ہوجاتا ہے کہ
ابن مریم ہوا کرے کوئی
میرے دکھ کی دوا کرے کوئی
بلاسوچے سمجھے یا معالج کے مشورے کے بغیر انٹی بیاٹک ادویہ کا استعمال صحت اور زندگی کیلئے خطرناک ثابت ہوتا ہے یہ بات سمجھانے کیلئے آج کے دن 13نومبر سے پاکستان سمیت سارے عالم میں انٹی بیاٹک کے بارے میں آگاہی عام کرنے کا ایک یا دو دن ہی نہیں پورے سات دنوں پر مشتمل ایک ھفتہ منانے کا آغاز کیا جارہا ہے۔ اس حوالہ سے آج سے حفظان صحت سے تعلق رکھنے والے ماہرین کے تجربات اور ان کے اصل مطالعہ کو آپ تک پہنچانے کا فرض نبھاتے ہوئے یہ پیغام عام کرنا ہے کہ کبھی بھی کسی کو اینٹی بیاٹک ادویہ کے استعمال کرنے کا نہ ہی مشورہ دیں اور نہ ہی انفیکشن کی صورت میں کسی مستند ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر ازخود ان کا استعمال شروع کر دیں، یاد رکھیں کہ انٹی بیاٹکس نزلہ، زکام، فلو کا تدارک نہیں، انٹی بیاٹک کے استعمال کرتے رہنے سے مریض مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی جیسی صورت حال کا شکار ہوجاتا ہے، وہ جو کہتے ہیں کہ احتیاط علاج سے بہتر ہے، اگر آپ کسی بھی مرض میں مبتلا ہونے یا انفیکشن کا شکار ہونے سے پہلے احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی کوشش کریں تو آپ اپنے آپ کو انفیکشن سے بچا سکتے ہیں، کرونا نزلہ، زکام، فلو اور کھانسی ہی کی بگڑی ہوئی صورت ہے، اس سے بچنے کیلئے پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا میں احتیاطی تدابیر یا حفظان صحت پر عمل کرنے کا مشورہ دینے والوں کا ایک شور مچا ہے، صابن سے ہاتھوں کو دھوتے رہنا، ماسک پہن کر گھر سے باہر نکلنا، پرہجوم جگہوں پر جانے سے اجتناب کرنا، چھ فٹ کے فاصلے پر رہنا جیسی ایس او پیز پر عمل کرنا کونسا مشکل کام ہے مگر ستم یہ ہے کہ نصیحتوں کے اس شور کو ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے نکال دینے والا ایک گروہ اس ساری واویلا کو جھوٹ یا عالمی سیاست کہہ کر رد کرتا رہتا ہے اور جب فضائی اور ماحولیاتی آلودگی کے باعث پورے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لینے والے کرونا جیسے موذی مرض کا شکار ہوجاتا ہے تو ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر ہائی پوٹینسی کی انٹی بیاٹکس کا استعمال کرنے لگتا ہے اور یوں اس کی ناسمجھی لے ڈوبتی ہے اس کی زندگی کی ڈولتی نیا کو، آج 13نومبر سے شروع ہونے والا انٹی بائیوٹک ادویات کے بارے میں شعور بیدار کرنے کا یہ ہفتہ ہمیں اپنی صحت کا خیال رکھنے کی تلقین کرتا ہے، اللہ نہ کرے کہ اس تلقین پر عمل نہ کرنے والے ہاتھ مل مل کر کہتے رہ جائیں کہ
اس شہر کو تھا دو ہی وباؤں کا سامنا
جو بھوک سے بچے تھے کرونا سے مر گئے

مزید پڑھیں:  روٹی کی قیمت دا گز دا میدان