p613 180

کورونا کے پھیلائو سے ہوشیار رہنے کی ضرورت

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے ملک میں کورونا کے بڑھتے کیسز کے پیش نظر مزارات، تھیٹر اور سنیما گھر فوری طور پر بند کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ اجلاس میں بڑے عوامی اجتماعات پر پابندی کی تجویز بھی دی گئی جبکہ ہائی رسک ایریاز میں کورونا پابندیاں مزید سخت کرنے کی سفارش بھی کی گئی۔ اجلاس میں ملک میں کورونا کی دوسری لہر کے پیش نظر ملک بھر میں کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد بڑھانے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ این سی او سی کے مطابق بڑے نقصان سے محفوظ رہنے کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کے اتفاق رائے کا انتظارہے۔کورونا وائرس کے نام پر جو وباء رواں برس کے آغاز میں چین کے شہرووہان سے شروع ہوئی پوری دنیا اس کی لپیٹ میں آنے کے باوجود تاحال دنیا کو اس سے چھٹکارا نہیں مل سکا ہے، اس کے ویکسین کی ایجاد کی تو نوید دی گئی ہے لیکن اس کے باوجود خطرہ ٹلا نہیں، اس لئے کہ ویکسین کی سہولت جب تک عام اور ہر ایک کی پہنچ تک نہ آئے اس وقت تک احتیاط ہی اس مرض کا بہتر علاج ہے۔ رواں برس کورونا کے باعث لاک ڈائون اور اس سے پیدا شدہ معاشی ومعاشرتی حالات کی پرچھائیاں ابھی باقی تھیں کہ ایک مرتبہ لاک ڈائون کے خطرات سر پر منڈلانے لگے ہیں، نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر نے ابتدائی اقدامات کا اعلان بھی کردیا ہے جس سے قطع نظر گزشتہ سیزن کے تجربات اور عالمی طور پر اس حوالے سے اختیار کردہ اقدامات کے تناظر میں کاروبار حیات کی بندش اور سب سرگرمیاں معطل کرنے کے علاوہ اس کا کوئی حل نظر نہیں آتا لیکن دوسری جانب یہ بھی اپنی جگہ حقیقت ہے کہ اس کی بڑی بھاری قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔ اس حقیقت کے ادراک کے باوجود افسوسناک امر یہ ہے کہ ہمارے عوام کو کسی طور اس بات کی پرواہ نہیں اور وہ عوامی مقامات پر سماجی فاصلہ رکھنے،ماسک استعمال کرنے اور احتیاطی تدابیر اختیار کر نے کو بالکل تیار نہیں جس سے اس خدشے کا بجا طور پر اظہار کیا جا سکتا ہے کہ کہیں خدانخواستہ ہم اپنی ہی غفلت ولاپرواہی کے ہاتھوں ایک مرتبہ پھر مشکل حالات کا شکار نہ ہوں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ صورتحال کا تقاضا ہے کہ عوامی سطح پر اور ہر فرد اپنے گھر سے احتیاطی تدابیر پر سختی سے عملدرآمد کا ابھی سے تہیہ کرے اور اس پر عمل کرنا شروع کردیں۔ کورونا کیسز میں جس تیزی سے اضافہ جاری ہے اس کیلئے ہمیں جس بروقت اور مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے اس کی تیاری نظر نہیں آتی۔ ماہرین مسلسل اس امر سے خبردار کر رہے ہیں کہ کورونا وباء کی دوسری لہر کے خطرے کو مدنظر رکھا جائے۔ مگر ان کی ہدایات اور سفارشات پر توجہ نہیں دی جارہی ہے۔ جس کا نتیجہ کورونا کیسز میں اضافہ ہوسکتا ہے اور خدشہ ہے کہ اگر یہی رجحان برقرار رہا تو ایکٹو کیسز کی تعدادبہت بڑھ جائے گی۔ اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے جو مؤثر کوششیں درکار ہیں اس کا وقت تیزی سے نکل رہا ہے۔ عوام کو یہ امر باور کرانے کی ضرورت ہے کہ گزشتہ لہر کے دوران احتیاط اور مشکلات کے باوجود اختیار کردہ حفاظتی تدابیر ہی کے باعث پاکستان میں دیگر ممالک کے مقابلے میں وباء کے پھیلاؤ کی شرح اور اموات کم ہوئیں۔ عوام میں شعور اُجاگر کرنے اور ان کو حفاظتی تدابیر اختیار کرنے پر آمادہ کرنے کیلئے ایک مرتبہ پھر ترغیب اور تنبیہ دونوں طریقہ کار اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ شادیوں کا سیزن بھی ہے اور علاوہ ازیں بھی اجتماعات، مارکیٹوں اور بازاروں میں ہجوم میں کمی نہیں آتی۔ بی آر ٹی سٹیشنوں اور بسوں کے اندر ماسک کی پابندی اور رش کم کرنے کے اقدامات کی صورتحال حوصلہ افزاء نہیں۔ عوام تعاون کریں تو ہی حکومتی اقدامات کی کامیابی کی اُمید کی جاسکتی ہے۔حالات جس قدر سنجیدہ اقدامات کے متقاضی ہیںجتنا جلد ان کا ادراک ہوگا اور ان پر عملدرآمد ہوگا اتنا ہی مثبت امر ہوگا تاخیر کی صورت میں مزید نقصان صحت کے نظام پر بوجھ اور معیشت کی تباہی جیسے نتائج سامنے آسکتے ہیں جس سے بچائوکا بہتر طریقہ احتیاط ہے۔

مزید پڑھیں:  بھارت کا مستقبل امریکہ کی نظر میں