p613 196

مشرقیات

حضرت امام ابوحنیفہ جب حج کرنے گئے تو تین دن ٹھہرکر مدینہ طیبہ سے واپس ہونے لگے تمام اہل مدینہ نے آگے راستہ روکا کہ ہم آپ کو نہیںجانے دیں گے۔ امام ابوحنیفہ کی عظمت اور محبت تھی۔ سارے اہل مدینہ آکے کھڑے ہوگئے کہ ابھی آپ مزید یہاں رہیں۔ ہم جانے نہیں دیں گے۔ ان کے کہے سنے سے پھر رک گئے۔ پانچ دن کے بعد پھر ارادہ کیا۔ پھر اہل مدینہ نے آکے روک دیا کہ ہم ابھی نہیں جانے دیں گے۔ بہت اصرار کیا مگر آپ نے معذرت کی، مگر اہل مدینہ نے نہیں مانا، پھر رک گئے۔ یہاں تک کہ کئی دفعہ ہوتے ہوتے گیارہواں دن آگیا۔ اب جانے کا ارادہ کیا پھر اہل مدینہ نے روکا۔ کہا اب میرے بس میں نہیں ہے یہاں مزید رکنا۔ لوگوں نے عرض کیا۔ حضرت! بس کی کیا بات ہے؟ فرمایا: گیارہ دن گزر گئے ہیں آج تک میں نے استنجاء نہیں کیا ایک ہی وضو سے اتنے دن گزارے۔ اسلئے کہ میرے دل نے گوارا نہیں کیا کہ مدینتہ الرسولۖ میں آکر میں اس زمین کو گندہ کروں۔ معلوم نہیں حضور کا قدم کہاں پڑا ہوگا اور میں وہاں گندگی ڈالوں؟ یہ تھی حقیقت عظمت ہم اور آپ اس عظمت کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔ (وعظ رحمتہ اللعالمین جلد دوم)
تاریخ اسلام کا کتنا عبرت ناک منظر تھا جب خلیفہ معتصم آہنی زنجیروں اور بیڑیوں میں جکڑا، چنگیز خان کے پوتے ہلاکو خان کے سامنے کھڑا تھا۔ کھانے کا وقت آیا تو ہلاکو خان نے خود سادہ برتن میں کھانا کھایا اور خلیفہ کے سامنے سونے کی طشتریوں میں ہیرے اورجواہرات رکھ دئیے۔ پھر معتصم سے کہا۔ جو سونا چاندی تم جمع کرتے تھے اسے کھاؤ۔ بغداد کا تاج دار بے چارگی وبے بسی کی تصویر بنا کھڑا تھا بولا۔ میں سونا کیسے کھاؤں؟ ہلاکو خان نے فوراً کہا، پھر تم نے یہ سونا چاندی جمع کیوں کیا تھا؟ وہ مسلمان جسے اس کا دین ہتھیار بنانے اور گھوڑے پالنے کیلئے ترغیب دیتا تھا کچھ جواب نہ دے سکا۔ ہلاکوخان نے نظریں گھما کر محل کی جالیاں اور مضبوط دروازے دیکھے اور سوال کیا: تم نے ان جالیوں کو پگھلا کر آہنی تیر کیوں نہ بنائے؟ تم نے یہ جواہرات جمع کرنے کے بجائے اپنے سپاہیوں کو رقم کیوں نہ دی تاکہ وہ جانبازی اور دلیری سے میری افواج کا مقابلہ کرتے؟ خلیفہ نے تاسف سے جواب دیا۔ خدا کی یہی مرضی تھی۔ ہلاکو خان نے کڑک دار لہجے میں کہا۔ پھر جو تمہارے ساتھ ہونے والا ہے وہ بھی خدا کی مرضی ہوگی۔ پھر ہلاکو خان نے معتصم کو مخصوص لبادے میں لپیٹ کر گھوڑوں کی ٹاپوں تلے روند ڈالا۔ بغداد کو قبرستان بنا ڈالا۔ ہلاکو خان نے کہا۔ آج میں نے بغداد کو صفحہ ہستی سے مٹا ڈالا ہے اور اب دنیا کی کوئی طاقت اسے پہلے والا بغداد نہیں بناسکتی۔ اگر پرسکون محلات، عالی شان باغات، زرق برق لباس تمہیں بچا سکتے تو تاتاریوں کی افواج بغداد کو روندتی ہوئی معتصم کے محل تک نہ پہنچتیں۔

مزید پڑھیں:  ڈیڑھ اینٹ کی مسجد