4 242

آن لائن شاپنگ ایک دھوکہ

موجودہ دور میں انسان جتنا ہوشیار ہوگیا ہے اتنا ہی وہ جلد لوگوں کے دھوکے میں بھی آجاتا ہے کیونکہ ہوشیاری کیساتھ ساتھ دھوکہ دینے والے بھی نت نئے طریقوں سے لوگوں کو ٹھگنے میں مصروف نظر آتے ہیں۔ پچھلے زمانے میں چیدہ چیدہ لوگ ہی دھوکہ بازی کیلئے مشہور ہوتے تھے جس سے سب دور بھاگا کرتے تھے اور ایسے کردار ہر گاؤں اور شہر میں پائے جاتے تھے جو لوگوں کو ان کی قیمتی آشیاسے محروم کرتے تھے اور کوئی بھی ایسا شخص علاقے میں نہیں ہوتا تھا جو ان کے عتاب سے بچتا تھا کیونکہ ان ٹھگوں کو ٹھگنے کے ایسے ایسے طریقے آتے تھے کہ بندہ چار وناچار مجبور ہوکر ان پر بھروسہ کرتا اور اپنی جمع پونجی لٹا دیتا۔ پہلے چند مخصوص علاقوں کے ٹھگ بہت مشہور ہوا کرتے تھے مگر اب وقت بدل گیا ہے اب ہر کوئی شارٹ کٹ کی تلاش میں ہے اور ہر بندہ دوسرے کو ٹھگنے کے چکر میں ہے، رہی سہی کسر سوشل میڈیا کی ڈیجیٹل مارکیٹنگ اور آن لائن شاپنگ نے پوری کردی جہاں پر لوگوں نے شارٹ کٹ میں زیادہ پیسے کمانے کیلئے لوگوں کو الو بنانے کے سنٹر کھولے ہوئے ہیں۔ جہاں پیسے ڈبل کرانے کی تگ ودو میں لوگ آن لائن شاپنگ کے نام پر عوام کو بے وقوف بنا رہے ہیں۔ نت نئے ناموں سے سوشل میڈیا پر لوگوں نے دکان کھول رکھے ہیں جہاں اس انداز سے پراڈکٹ کی تشہیر کی جاتی ہے کہ بندہ نہ چاہتے ہوئے بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ پاتا اور دھوکہ کھا جاتا ہے۔ آن لائن شاپنگ پوری دنیا میں فراڈ کیلئے مشہورہے کیونکہ بندہ آپ کے سامنے نہیں ہوتا، آپ بہت دور سے کچھ سامان سٹور سے خرید لیتے ہیں جن کو آپ جانتے تک نہیں۔ مخصوص برانڈ جو دنیا بھر میں مشہور ہیں ان سے اگر خریداری کی جائے تو کوئی مضائقہ نہیں مگر نئے ناموں سے روزانہ مشروم کی طرح سٹورز سے خریداری کریں گے تو لازمی ہے کہ دھوکہ ہی ہوگا کیونکہ ایسے سٹورز صرف فیس بک، ٹویٹر، انسٹاگرام پر ہوتے ہیں، باقی ان کا کوئی وجود نہیں ہوتا۔ جب بندہ ان سٹورز کی چمک دمک سے متاثر ہوکر ایک دن میں دو تین آرڈر وصول کر لیتا ہے تو ان کی تو بکری ہوجاتی ہے، اگر ایک ہزار کی ملک بھر سے چار پانچ لوگ بھی خریداری کریں تو یہ کوئی چھوٹی رقم تو نہیں ہے۔ ان کا طریقۂ واردت بھی کمال کا ہوتا ہے، لڑکی سے کال بھی کروائی جاتی ہے اور جب آرڈر مل جاتا ہے تو آپ اس وقت کو کوستے ہیں جب آپ نے آرڈر دیا ہوتا ہے اور تب غصہ آسمان پر پہنچ جاتا ہے جب وہ فون نمبر آرڈر ملنے کے بعد بند ہی جاتا ہے، اب واپسی کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی جو ہونا ہوتا ہے وہ ہوچکا ہوتا ہے۔ اس حوالے سے گزشتہ روز ایک ای میل موصول ہوئی جس میں ایک شخص نے اپنی دکھ بھری داستان سناتے ہوئے کہا کہ خدارا آن لائن خریداری نہ کریں بلکہ خود بازار جاکر شاپنگ کریں کیونکہ آن لائن تقریباً سارے دھوکہ باز بیٹھے ہوئے ہیں، جو سکرین پر دکھاتے کچھ ہیں اور کسٹمر کو بجھواتے کچھ ہیں، اس نے لکھا ہے کہ میں نے اپنی بیٹی کو سرپرائز دینے کیلئے ایک بہترین سوٹ آن لائن آرڈر کیا اور یوں اپنی بیوی کو بھی سرپرائز دیدوں گا اور میری خاندان میں واہ واہ ہوجائے گی، چونکہ یہ میرا پہلا تجربہ تھا اسلئے معلوم نہیں تھا کہ کیا ہوگا، میں سمجھا کہ ان لوگوں کا کسی بازار میں دکان ہوگی اور آن لائن چیزیں بھی بیچتے ہوں گے۔ بہت بہترین سوٹ تلاش کرنے کے بعد فارم بھرا، تھوڑی دیر بعد ایک کال موصول ہوئی اور پیغام بھی ملاکہ آپ کا آرڈر موصول ہوگیا ہے۔ دو سے چار دن میں آپ کا آرڈر آپ کو موصول ہوجائے گا۔ دل میں لڈو پھوٹ رہے تھے چونکہ جو سوٹ آن لائن آرڈر کیا تھا وہ عام مارکیٹ سے بہت سستا مل رہا تھا، سوچ رہا تھا اچھا سودا کیا ہے مگر معلوم نہیں تھا کہ میرے ساتھ ہاتھ کیا جارہا ہے، جب سوٹ ملا تو وہ لنڈے کا تھا، جس نمبر سے کال کی گئی تھی وہ نمبر ناٹ ان یوز تھا۔ ہم آن لائن دکاندار کے ہاتھوں ٹھگ گئے تھے اور یہ صرف میرے ساتھ ہی نہیں ہوا بلکہ روزانہ ملک بھر میں سینکڑوں لوگوں کیساتھ ہوتا ہے۔ اب لوگ برانڈ پر بھی بھروسہ نہیں کرتے، جب ای میل پڑھی تو میرے سامنے خود کے آن لائن شاپنگ کے قصے یاد آگئے جب ہم بھی ان کے ہاتھوں نشانہ بنے تھے اور دھوکہ کھاتے کھاتے سیانے بن گئے۔ میرے ایک رشتہ دار جو نجی کوریئر سروس میں کام کرتے ہیں کے بقول صرف ان کے پشاور آفس میں روز تین سو سے چار سو پارسل آن لائن شاپنگ کے آتے ہیں، جن میں سے ہر دوسرے دن کوئی نہ کوئی دفتر آکر آن لائن سٹورز والوں کو بدعائیں دیکر چلے جاتے ہیں کیونکہ اس کے سوا وہ بے چارہ کر بھی کیا سکتا ہے۔ اس نے بتایا کہ کچھ ادارے بہترین سروس مہیا کرتے ہیں جو چیز مانگی جائے وہی مہیا کی جاتی ہے مگر زیادہ تر لوگ دونمبری کرتے ہیں، لہٰذا براہ کرم خود پر رحم کیجئے اور آن لائن شاپنگ ہر ایرے غیرے سٹور سے نہ کریں، اگر چاہتے ہیں کہ دھوکہ نہ کھائیں تو بازار جائیے اور وہاں دکاندار سے براہ راست شاپنگ کریں تاکہ دھوکہ کھانے کا احتمال نہ ہو۔

مزید پڑھیں:  فیض آباد دھرنا ، نیا پنڈورہ باکس