p613 202

مشرقیات

معصوم بچہ زمین پر پڑا بلک رہا تھا اور ماں سخت پریشان تھی، نہ جانے کب سے بھوک کے مارے براحال تھا، کھانے ہی کیلئے نہیں پینے کو بھی ایک گھونٹ پانی میسر نہ تھا اور کئی وقتوں کی پیاس سے زبان پر کانٹے پڑ گئے تھے۔ جگہ ایسی تھی کہ میلوں آدمی کا پتہ نہ تھا، زمین سنگلاخ اور پہاڑی تھی، پانی کی ایک بوند کہیں نظر نہ آتی تھی۔
بخاری شریف میں حضرت عبداللہ بن عباس کی روایت ہے کہ ماں نے دیکھا کہ بچہ سخت بے تاب ہے تو پریشانی اور بھی بڑھ گئی، اپنی مصیبت تو ماں سہارسکتی ہے لیکن بچے کی بیتابی اس سے دیکھی نہیں جاتی، کئی وقتوں کے فاقے نے ماں کا سینہ خشک کر دیا تھا، ایک بوند بھی دودھ کی اُترجاتی تو بچے کا حلق بھیگ جاتا یہ تمنا دل میں تھی لیکن یہاں پانی ایک بوند بھی میسر نہ تھا۔ عالم پریشانی میں ماں کو کچھ نہ سُوجھا تو بچے کو چھوڑ کر ایک طرف کو بھاگی اور پہاڑی پر چڑھ کر ادھر ادھر دیکھا کہ کہیں کوئی نظر آجائے تو اس سے مدد طلب کروں مگر وہاں کوئی نہ تھا، یہ صفا کی پہاڑی تھی ۔ ماں بیچاری مایوس، پھر دوڑی دوڑی بچے کے پاس آئی دیکھا وہی تڑپ ہے تو رہا نہ گیا ،دوسری طرف دوڑی دوڑی گئی اور اس طرف کی پہاڑی پر چڑھ گئی، یہ مروہ کی پہاڑی تھی۔ اسی پہاڑی پر سے بھی دور دور نظریں دوڑائیں مگر کہیں آدمی یا آدم زاد کا پتہ نہ تھا۔ نہ کہیں کوئی پانی کا چشمہ نظر آتا تھا۔ مامتا کی ماری ماں ایک مرتبہ پھر بھاگ کر نیچے پہنچی، اپنے لخت جگر کو ایک نظر دیکھا۔ پیاس سے بچے کا بُرا حال تھا، حالت اضطرار میں پھر صفا پر چڑھ گئی، مایوس لوٹی تو ایک نظر بچے کو دیکھ کر مروہ کی چوٹی پر پہنچی، ہر وقت ایک نئی اُمید بندھتی تھی کہ شاید کوئی بھولا بھٹکا مسافر ادھر نظر آجائے تو دوبوند پانی کے مل جائیں مگر ہر بار مایوسی بڑھتی ہی جاتی تھی۔ اس طرح سات مرتبہ صفا اور مروہ کے درمیان وہ اللہ کی بندی دوڑتی رہی۔
آخری بار جب وہ مروہ کی پہاڑی پر پہنچیں تو ان کے کانوں میں کسی کے پکارنے کی آواز آئی، دور دور تک نظریں دوڑائیں مگر کوئی دکھائی نہ دیتا تھا، نہ یہ معلوم ہوتا تھا کہ یہ آواز کہاں سے آئی۔آخر بی بی ہاجرہ نے چلا کر کہا! اے آواز دینے والے یہاں پہنچ جا مجھے تیری مدد کی ضرورت ہے چنانچہ فرشتہ ظاہر ہوا، حضرت ہاجرہ کے سامنے اس نے اپنا ایک پیراس خشک زمین کے سینے پر مارا اور دیکھتے ہی دیکھتے وہاں سے پانی کا ایک چشمہ پھوٹ بہا، یہی چشمہ زم زم ہے جو آج بھی جاری ہے۔ ہاجرہ بی بی نے اس چشمے سے پانی پیا، جب خوب سیر ہو کر پانی پی لیا تو حضرت اسماعیل کو دودھ پلانے بیٹھ گئی۔ فرشتے نے ہاجرہ بی بی سے کہا کہ آپ غم نہ کریں، اللہ تعالیٰ آپ کو اور اس بچے کو ضائع نہ کرے گا۔

مزید پڑھیں:  واعظ بھی تو منبر پہ دعا بیچ رہا ہے