p613 233

مشرقیات

ایک شخص آپۖ کی خدمت میں حاضر ہوا، اور سوال کیا! یارسول اللہۖ سب سے آسان عبادت کیا ہے؟ ارشاد ہوا کہ آدم کی اولاد کے بہت سے گناہ زبان کی وجہ سے ہیں اس لئے میں تمہیں خبر دیتا ہوں کہ سب سے آسان عبادت خاموشی ہے، نیک مزاجی یہ ہے کہ اللہ اور روز حساب سے ڈرنے والا اچھی باتوں کیلئے تو زبان کھولے اس کے بعد بہتر ہے کہ چُپ رہے۔ حضرت عیسیٰ بھی اللہ کے رسول تھے، پیغمبروں میں ان کا بھی بڑا درجہ ہے۔ ایک مرتبہ ان کے ماننے والوں میں سے کسی نے کہا۔ ایسی بات سکھائیے جس سے اللہ تعالیٰ ہمیں جنت میں جگہ عطا فرمایئے۔ انہوں نے فرمایا پھر تو میرے دوستو! چُپ رہا کرو، کچھ نہ بولا کرو، لوگوں نے کہا یہ بھلا کس طرح ممکن ہے۔ آدمی آدمی سے ملے بغیر نہیں رہ سکتا، ملے تو باتیں نہ کرے یہ ممکن نہیں، فرمایا یہ ٹھیک ہے البتہ ایک بات ذہن میں رکھو ملو جلو تو اچھی باتیں کرو، بے کار باتوں سے بچو، جو زیادہ بولے گا وہ زیادہ خطائیں بھی کرے گا۔ جب ایک بُری بات کرے گا، تو اُسے نبھانے کو دس بُری باتیں کر ے گا۔ سب جانتے ہیں کہ ایک جھوٹ نبھانے کیلئے جھوٹے کو دس جھوٹ بولنے پڑتے ہیں۔ حضرت سلیمان کو اللہ تعالیٰ نے زمین، پانی، ہوا، چرند، پرند، آدمی، جن سب پر حکومت عطا فرمائی تھی۔ انہوں نے ایک مرتبہ اپنا ایک پیامی کچھ حال معلوم کرنے کیلئے بھیجنا چاہا، کوئی جن تھا جسے آپ کہیں بھیجنا چاہتے تھے۔ کہا جاتا ہے جب وہ کام اس کے سپرد ہوا تو اس نے حضرت سلیمان کے پاس سے نکلنے سے پہلے آسمان کی طرف سر اُٹھایا، تھوڑی دیر تک کچھ دیکھتا رہا پھر خوب اپنا سر ہلایا، حضرت سلیمان نے پوچھا کیا بات ہے؟ بولا مجھے فرشتوں پر تعجب ہورہا ہے جو لوگوں کے سروں پر ہیں، حضرت سلیمان نے پوچھا۔ تعجب کس بات پر؟ اس نے کہا لکھے جارہے ہیں اور ایک لمحہ کیلئے نہیں رُکتے، پھر بولا کہ مجھے ان فرشتوں سے زیادہ ان لوگوں پر تعجب ہورہا ہے جو انہیں تھکائے دے رہے ہیں۔ مطلب یہ کہ اللہ تعالیٰ نے فرشتے مقرر کر رکھے ہیں جو ہمارے اعمال لکھتے جاتے ہیں اور ہم ایسی بے کار باتیں کرنے میں لگے رہتے ہیں جس سے گناہوں میں اضافہ کرتے جاتے ہیں۔آپۖ کے ایک اور ارشاد کا مطلب ہے کہ نماز کے علاوہ جو اچھے عمل ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ لوگ تمہاری زبان کے ڈنگ سے محفوظ رہیں۔

مزید پڑھیں:  ایران کے خلاف طاغوتی قوتوں کا ایکا