2 58

مشرقیات

حضر ت جنید بغدادی کی خدمت میںایک عورت آئی کہ میں کچھ پوچھنا چاہتی ہوں ، پردے کے پیچھے بیٹھ گئی ۔ حضرت جنید بغدادی نے فرمایا کہ پوچھو کیا پوچھتی ہو ؟ اس نے کہا کہ میں یہ پو چھتی ہوں کہ میرا شوہر جس کی میں بیوی ہوں ، وہ دوسری شادی کرنا چاہتا ہے ۔ جنید بغدادی نے فرمایا کہ مرد کو تو اگر عد ل و انصاف کے ساتھ رہے تو چار بیویوں تک کی اجازت ہے ۔ وہ تو دوسری ہی کرنا چاہتا ہے تو اس عورت نے ٹھنڈا سانس لے کر کہا کہ حضرت میں کیا کروں ؟ اگر شریعت مجھ کو اجازت دیتی تو میں اپنے چہرے کا نقاب ہٹا کر آپ کو دکھاتی اور پھر پوچھتی کہ مجھ جیسی جس کے نکاح میں ہو ، اس کو دوسری طرف نگاہ کرنا روا ہے ؟ وہ اپنے حسن کی تعریف کر رہی تھی ۔ اپنی خوبصورتی کی تعریف کر رہی تھی ۔
جنید پر حال طاری ہوگیا اور گر گئے ۔ وہ عورت چلی گئی۔ جب ہوش سکون آیا تو خادم خاص نے کہا حضرت یہ کیا قصہ ہوا ؟ جنید بغدادی نے فرمایا کہ مجھ کو حدیث شریف میں حق تعالیٰ کا فرمان یاد آگیا۔ حق تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ” اے بندو! میرے اور تمہارے درمیان جو نور کا حجاب پڑا ہوا ہے ، اگر میں تم کو وہ نور دکھاتا اور پھر پوچھتا کہ مجھ جیسا جس کا اللہ ہو ، اس کو دوسری طرف نگا ہ کرنا روا ہے ؟ ”
جس کے دل میں جیسا بسا ہوا ہو تا ہے ، اس کا خیال وہیں جاتا ہے ۔ آقا غلام سے کہہ رہا ہے کہ سوجا ، ورنہ غلام توا طاعت کیلئے کھڑا تھا۔ آپ حکم دے رہے ہیں ، جس وقت جس طرح سونے کیلئے کہا ، جس وقت جس طرح کھانے کیلئے کہا ، جس وقت جس طرح پہننے کیلئے کہا جس وقت جس طرح چلنے کیلئے کہا ۔ اس وقت اس طرح کرتے رہنا غلام کا کام ہے۔
(مجلس مسیح الامت)
ایک روز حضرت جنید بغدادی کی خدمت میں ایک شخص آیا اور عرض کی کہ فلاں جگہ پر لوگ شراب پینے میں مصروف ہیں ، آپ انہیں سمجھانے چلیں۔ حضرت جنید ساتھ ہو گئے ۔ جب اس جگہ پہنچے تو وہ ایک ایک کر کے نکلنے لگے ۔
آپ نے فرمایا گھبرائو نہیں ، میں بھی تمہارا ہم مشرب ہوں اور پھر فرمایا کہ اور شراب ہو تو لے آئو ۔ انہوں نے کہا کہ شراب تو ختم ہوگئی ہے ۔ آپ نے فرمایا میں آپ کو ایسا طریقہ نہ بتائو ں کہ آپ کے سارے کے سارے کام خود بخود ہو جایا کریں۔ انہوں نے کہا کیوں نہیں! ہم تو یہی چاہتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: بہت آسان طریقہ ہے ۔ سب کے سب غسل کر کے صاف کپڑے پہن کر آئو ۔ چنانچہ سب تیار ہو کر آگئے ۔ پھر آپ نے ان سے فرما یا کہ دو رکعت پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے دعا مانگو، وہ آپ سب کی مرادیں پوری کر دے گا۔
چنانچہ سب کے سب نماز میں مشغول ہوگئے اور دوسری طرف جنید بغدادی نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا کی کہ اے رب العالمین! یہاں تک میں لے آیا، اب ان کو سیدھے راستے پر لگا دیجئے ۔
(بوستان اولیا صفحہ نمبر 162)

مزید پڑھیں:  بھارت کا مستقبل امریکہ کی نظر میں