ویب ڈیسک : سپریم کورٹ میں سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ پیپرز کے زریعے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت جاری
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ سماعت کر رہا ہے
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ میں دلائل کا آغاز جسٹس یحییٰ آفریدی کے سوالات سے کرنا چاہتا ہوں،یہ سوال کیا گیا سینیٹ کا معاملہ پارلیمنٹ میں کیوں نہیں بھیجا گیا،وفاق نے رائے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا،اگر آئین میں تشریح درکار تو پارلیمنٹ سے رجوع کیا جاتا ہے،حکومت کا مقدمہ یہ ہے کہ آرٹیکل 226 کی تشریح کی جائے،آئین کی تشریح کا فورم پارلیمنٹ نہیں بلکہ سپریم کورٹ ہے.
جسٹس اعجاز الاحسن نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ پارلیمنٹ قانون بناتا ہے سپریم کورٹ تشریح کرتی ہے،سوال یہ بھی ہے ہم تشریح کیسے کریں جس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے ایک فیصلے میں قرار دیا آئین کی تشریح کا اختیار ہمیں حاصل ہے،یہی میرے دلائل کا نچوڑ ہے، 23 سال پہلے سپریم کورٹ نے ایک فیصلے میں قرار دیا سیاسی اور غیر سیاسی سوالات کے درمیان تفریق کیے بغیر فیصلے کیے جائیں.