logo 61

مشرقیات

حضرت شاہ اسماعیل شہید کے پاس ایک شخص آکر کہنے لگا کہ فلاں غیر مسلم تیر ا کی کے فن میں بہت مشہور ہے اور کوئی اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ، فرمایا کہ مسلمانوں میں ایک بھی ایساشخص نہیں ہے ، جو اس کا مقابلہ کر سکے ؟ حاضرین نے کہا کہ نہیں ایسا کوئی شخص نہیں ہے ، آپ نے فرمایا : یہ بڑی شرم کی بات ہے ، پھر آپ نے اسی دن سے تیرنے کی مشق شروع کردی اور اس میںا تنی مہارت پیدا کر لی کہ آپ دہلی سے دریا ئے جمنا تک تیرتے رہتے ، تیرنے میں اس قدر کمال حاصل کرنے کے بعد آپ نے اس غیر مسلم کو تیرنے کے لیے للکارا اور اس کو نیچا کر دکھایا ۔ مشہور اسلامی جرنیل طارق بن زیاد افریقہ کا رہنے والا تھا ، جب اس کو ہسپانیہ فتح کرنے کاحکم دیا گیا تو اس نے اپنے سپاہیوں سمیت کشتیوں میں سوار ہو کربحیرہ روم کو عبور کرلیا اور خشکی پر قدم رکھتے ہی حکم دیا کہ کشتیوں کو جلادو ، سب یہ حکم سن کر بہت حیران ہوئے ۔ انہوں نے فرمایا حیرانی کی کوئی بات نہیں ، یہ کوئی نادانی والی بات نہیں ، ہمارا وطن یہاں سے دور ہے ، لیکن اب یورپ بھی ہمارا وطن ہے ، کیا تم کو معلوم نہیں کہ یہ تمام ملک خدا کا ہے ، اس لئے ہر ملک ہمارا ملک ہے ، ہم ہسپانیہ کو فتح کریں گے ، اس میں اپنی حکومت قائم کریں گے اور دنیا کو دکھائیں گے کہ مسلمان کیسے حکومت کرتے ہیں ۔ ہسپانیہ پر مسلمانوں نے آٹھ سو سال حکومت کی اور اس شان سے کہ سب لوگ اس کی تعریف کرنے لگے ،طارق کا ارادہ پہاڑ کی چٹان کی طرح مضبوط تھا ، اس وجہ سے انہوں نے ہسپانیہ کو فتح کیا تھا۔کوئی بھی کام مشکل نہیں ہوتا بشرطیکہ عزم صمیم اور ارادہ پکا ہو اور مسلمان کے لیے تو دنیا میںکسی بھی کام سے انکار کی ذرہ بھر گنجائش نہیں ۔ اللہ پر توکل کر کے کام کا آغاز کرو کامیابی قدم چومے گی ۔
حضرت جنید بغدادی نے ایک مرتبہ ایک طوطے کو پکڑا تو اس نے زور زور سے چلانا شروع کردیا ۔ آپ کو ترس آگیا تو آپ نے اس کو چھوڑ دیا ، تو طوطا بول کر کہنے لگا : ”آج میں نے اپنے رب کی حمد و تسبیح نہیں کی اور آج پکڑا گیا ہوں ”۔
حضرت جنید بغدادی نے خیال کیا کہ : جب ہر شے رب تعالیٰ کی تسبیح کرتی ہے تو ہم سن کیوں نہیں سکتے ؟ ۔چنانچہ جوڈھیلا پکڑتے تو اس سے ذکر الٰہی کی آواز آنے لگتی اور دل میں القا ء ہوا کہ : ”اب سمجھ گئے ہو ، کیوں آواز نہیں آتی ؟ تاکہ تمہار ا نظام ٹھیک ٹھیک چلتا رہے ”۔ ثابت ہوا ہر شے میں جلوے اسی ذات کے ہیں ۔ یہ الگ بات ہے کہ وہ جلوئوں والا نظر نہیں آتا ، کیونکہ وہ ذات نہ نظر میں آتی ہے نہ سمجھ میں ، بس یہی اس کی پہچان ہے ۔
تو دل میں تو آتا ہے سمجھ نہیں آتا
بس جان گیا میں تیری پہچان یہی ہے
(شرح کلام رضافی نعت المصطفیٰ صفحہ738)

مزید پڑھیں:  امیر زادوں سے دلی کے مت ملا کر میر