Pakistan dares the Saudis 1280x720 1 1

قیام امن کیلئے ہمارے دستوں نے 4 براعظموں میں امن مشنز میں جھنڈا لہرایا ہے،شاہ محمود قریشی

ویب ڈیسک(اسلام آباد )وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے قیام امن فنڈ کے لئے اعلی سطحی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئیے کہا کہ اقوام متحدہ کی یہ تقریب امن کی بحالی، تنازعات سے بچاو اورپائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لئے کثیرالقومی تعاون کے عزم کے اعادے کا خوش آئند موقع فراہم کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترقی پزیر ممالک کی طرح پاکستان بھی کورونا وبا سے بری طرح متاثر ہوا ہے کرونا کے باعث ہمارا صحت عامہ کا نظام دباو کا شکار ہوا، ہماری معیشت متاثر ہوئی اور ہماری مالی گنجائش میں کمی واقع ہوئی۔ شدید مالی مشکلات کے باوجود سیکریٹری جنرل کے قیام امن کے فنڈ میں 25 ہزار ڈالر عطیہ کررہے ہیں۔ یہ عطیہ اقوام متحدہ کی دنیا میں قیام امن کی کاوشوں کے لئے ہماری سیاسی، افرادی اور مالی مدد جاری رکھنے کے عزم کو عیاں کرتا ہے۔ فوج اور پولیس دستوں کی سب سے بڑی تعداد دینے والے ملک کے طور پر پاکستان کوقیام امن کی اقوام متحدہ کی کوششوں کی تاریخ پر فخر ہے۔

مزید پڑھیں:  اقوام متحدہ میں رکنیت :امریکا نے فلسطین کی درخواست ویٹو کردی

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ گزشتہ 60 برس میں قیام امن کے لئے ہمارے دستوں نے دنیا کے 4 براعظموں میں 46 سے زائد اقوام متحدہ کے امن مشنز میں نیلا جھنڈا لہرایا ہے۔ہم اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے قیام امن فنڈ کی حکمت عملی 24 -2020کا خیرمقدم کرتے ہیں مجھے امید ہے کہ اس حکمت عملی کے نتیجے میں تنازعات کے بنیادی اسباب وعوامل کو حل کرنے کے اقدامات کی راہ ہموار ہوگی۔ یہ تنازعات ناانصافیوں اور عدم مساوات سے جنم لیتے ہیں بنیادی انسانی حقوق کی پامالیاں خاص طورپر غیرملکی قبضے، نوآبادیاتی جبر اور دوسری اقوام کے تسلط کا شکار لوگوں کو ان کا استصواب رائے کا حق نہ دینا تنازعات کو جنم دیتا ہے فنڈ کی حمایت میں مشترکہ طورپر ایک بڑے قدم کے طورپر آگے بڑھنے کے لئے اس کا دائرہ اور اثر بڑھانا ضروری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تنازعات کا شکار ممالک میں منصوبوں کے لئے براہ راست مالی مدد جاری رکھتے ہوئے ان وسائل کودیگر ذرائع سے سرمایہ کاری کے حصول کے لئے قابل عمل منصوبہ جات کی تیاری کے لئے بھی استعمال کیاجاسکتا ہے ،ان منصوبوں کی فنڈنگ کے لئے کثیرالقومی ترقیاتی بنک، پرائیویٹ ایکویٹی اور ساورن ویلتھ فنڈز کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے ۔ ترقی پزیر ممالک کے لئے ایک بڑی دقت اور رکاوٹ تجارتی بنیادوں پر قابل عمل منصوبہ جات تیار کرنے کی اہلیت کا فقدان ہے اہلیت کے فقدان سے عالمی سرمایہ کاری کا حصول ممکن نہیں ہوپاتا۔ آئیے ہم قیام امن فنڈ کو ان ممالک کی مدد کے لئے بروئے کار لائیں جس سے بنکوں کے لئے قابل عمل معیار کے منصوبہ جات سامنے آسکیں۔ قیام امن کے بنیادی اصول نیشنل اونرشپ کو برقرار رہنا چاہئے اونر شپ کے اصول کے مطابق قیام امن فنڈ کی سرمایہ کاری کے تمام فیصلوں کا تعین ہونا چاہئے۔ اقوام میں پائیدار امن باہر سے مسلط نہیں کیاجاسکتا۔

مزید پڑھیں:  سعودی سرمایہ کاری ،منصوبوں کی نگرانی خود کروں گا:وزیراعظم