1776210 deadbody 1565723227 323 640x480 1

ڈیڑھ سال قبل شبقدر میں سانپ کے کاٹے سے جاں بحق بچی کی موت کا واقعہ

ویب ڈیسک (پشاور): ڈیڑھ سال قبل شبقدر میں سانپ کے کاٹے سے جاں بحق بچی کی موت کا واقعہ، واقعے پر حکومت نے اعلی سطحی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی، واقعی کی ذمہ داری ڈی ایچ او چارسدہ اور شبقدر ہسپتال کے ایم ایس پر عائد کی گئی تھی، محکمہ صحت نے غفلت پر انتظامی کیڈر کے دونوں ڈاکٹروں کو ملازمت سے فارغ کردیا، برطرف ہونے والے ڈاکٹرز واقعے کے وقت ڈی ایچ او چارسدہ اور ایم ایس کے طور پر تعینات تھے، برطرف ڈاکٹرز میں ڈاکٹر فیاض علی اور ڈاکٹر ظہیر اللہ شامل ہیں، تحقیقات کے باوجود سیاسی اثر ورسوخ کے تحت محکمہ صحت نے دوران انکوائری ہی انہیں دوبارہ تعینات کردیا تھا، 6سالہ بچی کو جب سانپ نے ڈسا توانٹی وینم نہ ہونے کی وجہ سے بچی کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا گیا، تب تک بچی کے جسم میں زہر پھیل چکا تھا جس کی وجہ سے بچی جاں بحق ہوگئی۔

مزید پڑھیں:  لکی مروت، درہ پیزو کے قریب ٹرک الٹنے سے دو افراد زخمی

حکومت کی جانب سے تمام ڈی ایچ اوز کو سانپ کے کاٹے کی اینٹی وینم ویکسین رکھنے کی ہدایت کی تھی، بچی کی موت اینٹی وینم ویکسین کے نہ ہونے کی وجہ سے ہوئی تھی، انکوئری کمیٹی کے مطابق ہسپتال میں اینٹی وینم ویکسین نہ ہونے کی ذمہ داری ہسپتال ایم ایس اور ڈی ایچ او پر عائد ہوتی ہے، محکمہ صحت نے دونوں ڈاکٹرز کو پندرہ دن کے اندر اندر جواب جمع کرنے کا حکم دیا ہے کہ انکو کیوں برطرف نہ کیا جائے۔

مزید پڑھیں:  مانسہرہ، محکمہ فشری میں خورد برد کے الزام پر 3 اہلکار معطل