2 65

مشرقیات

عسقلانی اپنی مشہور زمانہ کتاب ” فتح الباری ” میں نقل کرتے ہیں : ابو بکر رازی اصبہان میں حدیث نبوی ۖ کی تعلیم کے لئے ابو نعیم کے پاس تھے ۔ وہاں ایک شیخ تھے ، جنہیں ابو بکر بن علی کہا جاتا تھا ۔ وہ وہاں کے سب سے بڑے مفتی تھے ۔ ایک مرتبہ سلطان نے ان کے کسی فتوے سے ناراض ہو کر انہیں قید میں ڈال دیا ۔ ابو بکر راز ی نے خواب میں نبی کریم ۖ کو دیکھا ۔ آپ ۖ کے دائیں جانب جبریل تھے ، جو مسلسل اللہ تعالیٰ کی تسبیحات بیان کر رہے تھے ۔ نبی کریم ۖ نے مجھ سے فرمایا : ابو بکر بن علی سے کہو، صحیح بخاری میں موجود دعائے کرب پڑھو ۔ اللہ تمہیں اس مصیبت سے رہائی دلا دے گا ۔ ابو بکر رازی نے اگلے ہی دن صبح سویرے اپنے خواب کی تفصیلات شیخ ابو بکر بن علی تک پہنچا دیں ۔ شیخ نے دعائے کرب پڑھنی شروع کر دی ۔ تھوڑی دیر بعد ہی سلطان کو خیال آیا کہ اس نے شیخ کو ناحق قید کر کے زیادتی کی ہے ۔ چنانچہ اس نے انہیں اس حبس بے جا سے رہا کرنے کے احکام جاری کردیئے ۔(فتح الباری) امام ابو قلا بہ روزانہ چار سو رکعات نوافل پڑھتے تھے : اما م ابو قلابہ جن کا نام عبدالملک بن محمد رقاشی ہے ، ان کی والدہ نے ایک خواب دیکھا کہ ان کے پیٹ سے ایک ہد ہد پرندہ پیدا ہوا ہے ۔انہوں نے کسی معبر سے خواب کی تعبیر پوچھی تو اس نے خواب کی تعبیر بتلائی کہ اگر تم اپنے خواب میں سچی ہو تو تمہارے ہاں ایک بچہ پیدا ہوگا جو بکثرت نمازیں پڑھے گا ۔پھر ان کے ہاں حضرت ابوقلا بہ پیدا ہوئے ،جب سے انہوں نے ہوش سنبھالا روزانہ چارسو رکعتیں نوافل پڑھتے تھے ، امام قلابہ 60,000احادیث کے حافظ تھے ، ان کی وفات سن 276ھ میں ہوئی ۔ حضرت ابو عبداللہ بن الحیلا فرماتے ہیں کہ میںمدینہ طیبہ میں آیا ، دور وز کے فاقے سے تھا ۔ روضہ اطہر پر حاضر ہو کر عرض کیا : یا رسول اللہ ! میں آپ ۖ کا مہمان ہوں۔۔پھر مجھے نیند آگئی ۔۔خواب میں دیکھا کہ حضرت رسول امین ۖ نے مجھے ایک روٹی عنایت فرمائی ،آدھی روٹی تو میں نے بحالت خواب ہی کھالی اور جب بیدار ہو ا تو باقی آدھی میرے ہاتھ میں موجود تھی ۔ آپ بغداد کے رہنے والے تھے ۔ (دینی دستر خوان جلد اول)معتصم بااللہ بادشاہ کا ایک وزیر تھا ، جس کا نام خاقان تھا ۔ خاقان بیمار تھا ، بادشاہ عیادت کے لئے ان کے گھر گئے ۔ وزیر کا چھوٹا بیٹا تھا ، جس کانام فتح بن خاقان تھا ، بلا کا ذہین تھا ۔ بادشاہ نے اس کا امتحان لیا اس سے پوچھا کہ بیٹے ! آپ کا گھر اچھا ہے یا میرا ؟ بڑا پیارا جواب دیا کہا ! ہمارا گھر بادشا ہ کے گھر کا مقابلہ کر سکتا ہے لیکن جب تک بادشاہ ہمارے گھر میں بیٹھا ہے تو پھر ہمارا گھر اچھا ہے ،وہ بھی بادشاہ کی وجہ سے ۔ زینت المکان بالمکین ۔بادشاہ نے داد دی ، بادشاہ نے اپنی انگوٹھی نکالی اور اپنی ہتھیلی پر رکھ دی اور پوچھا کہ بیٹے اس انگوٹھی سے جو یاقوت کی ہے ، آپ نے اس سے زیادہ قیمتی چیز دیکھی ہے ؟ کہا بالکل دیکھی ہے ، جس ہتھیلی نے اس کو اٹھا یا ہے ،وہ اس انگوٹھی سے زیادہ قیمتی ہے ، اس لیے کہ ہتھیلی بھی بادشاہ کی ہے ۔ بادشاہ نے بڑا انعام دیا ۔ (اذکیاء امت )

مزید پڑھیں:  برق گرتی ہے تو بیچارے مسلمانوں پر؟