download 3

کورونا وائرس قرنطینہ سے متعلق محکمہ ریلیف و آبادکاری خیبر پختونخوا نے گائیڈ لائنز جاری کر دی

صوبے میں بین الاقوامی، بین الصوبائی اور بین الاضلاعی آمدورفت کو مانیٹر کرنے کے لئے چیک پوائنٹس کا طریقہ کار وضع، چیک پوائنٹس کے لئے اہم شاہراہ، ائیرپورٹ ، ریلوے سٹیشن، آبی گزرگاہیں شامل ہیں.
مشکوک مریضوں کو فوری طور پر آئسولیشن وارڈ منتقل کیا جائے گا جو محکمہ صحت پہلے ہی قائم کر چکا ہے، قرنطینہ ایسے افراد کے لیے قائم ہوں گے جن میں علامات نہ ہوں لیکن وہ وائرس سے متاثرہ علاقے سے آئے یا متاثرہ شخص سے ملے ہوں۔

مزید پڑھیں:  پشاور بی آر ٹی کا کنٹریکٹر عالمی ثالثی عدالت پہنچ گیا ،57ارب روپے کا دعویٰ

قرنطینہ ایک شخص، گروپ یا خطرے سے دوچار بڑی آبادی کے لیے قائم کیا جاتا ہے، محکمہ ریلیف و آبادی کاری کی گائیڈ لائنز میں گھر پر قائم انفرادی قرنطینہ (سیلف آئسولیشن) کے لیے اقدامات تجویز، گروپ کے لیے بنائے گئے قرنطینہ میں کم از کم 200 افراد کے لیے سہولیات ہونی چاہیے۔ ہوادار جگہ، بجلی، پانی اور ٹیلی فون سمیت سڑک کی سہولت موجود ہو. قرنطینہ میں رکھے گے بزرگ افراد، خواتین اور پہلے سے بیمار افراد کا زیادہ خاص رکھا جائے۔

مزید پڑھیں:  پشاور، مہنگائی کنٹرول کرنے کے سلسلے میں صوبائی حکومت و دیگر سے رپورٹ طلب

وائرس کے پھیلاؤ کے خطرے سے دوچار بڑی آبادی کو قرنطینہ میں رکھنے کے لیے وہاں موجود تمام ادارے بند کرنے ہوں گے، ایسے علاقے میں ہر طرح کے اجتماع پر پابندی عائد ہوگی، زیادہ سے زیادہ افراد کا جسمانی درجہ حرارت ماپا جائے. صوبے میں ہوم سیکرٹری کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کمیٹی کے قیام کی سفارش جس کے ذریعے ان تمام اقدامات تکمیل یقینی بنانی ہوگی۔ یہ کمیٹی وفاقی حکومت و دیگر اداروں سے بھی رابطے میں ہوگی۔