سرکاری ملازمتوں بارے اہم فیصلے

سرکاری ملازمتوں بارے اہم فیصلے

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ سرکاری ملازمتوں کیلئے ہر کیٹیگری کی ملازمتوں کیلئے عمر کی زیادہ سے زیادہ ممکنہ ایک حد مقرر کرنے کیلئے ضروری اقدامات اُٹھائے جائیں تاکہ اُمیدواروںکوعمرمیںرعایت کے حصول کیلئے دفتروں کے چکر نہ کاٹنے پڑیں۔ کابینہ اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان خیبر پختونخوا حکومت کامران بنگش نے کہا کہ حکومت نے نجی ٹیسٹنگ ایجنسی سے متعلق بہت ساری شکایات موصول ہونے کے بعد آ ئندہ بھرتیاں ایٹا کے ذریعے کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ آئندہ کابینہ اجلاس سے ایٹا کو صوبے کی واحد ٹیسٹنگ ایجنسی کا اعلامیہ جاری کیا جائے گا، صرف سکریننگ کی حد تک محدود کردیا جائے گا۔ انہوں نے کمیٹی کو مزید ہدایت کی کہ وہ اس کیساتھ ساتھ سرکاری ٹیسٹنگ ایجنسیوں اور خصوصاً پبلک سروس کمیشن کو مستحکم بنانے کیلئے بھی قابل عمل سفارشات تیار کریں تاکہ پبلک سروس کمیشن میں عرصہ دراز سے زیر التواء آسامیوں کو جلد از جلد پرُ کیا جا سکے۔سرکاری ملازمتوں میں عمر کی حد اور ٹیسٹنگ کے حوالے سے صوبائی کابینہ کے فیصلوں پر عملدرآمد کے بعد ملازمت کے متلاشی نوجوانوں کی شکایات اور مسائل میں افاقہ اور شفاف بھرتیوںسے غیر قانونی ہتھکنڈے استعمال کرنے، ٹیسٹ میں گڑ بڑ پرچہ آئوٹ جیسے بڑھتی شکایات میں خاطر خواہ کمی متوقع ہے۔ امرواقع یہ ہے کہ سرکاری ملازمتوں میں تاخیر سے بھرتی اور اُمیدواروں کے بار بار رہ جانے کے باعث نوجوانوں کو سرکاری ملازمت کی جستجو عمر کی حد تک پہنچنے کے باعث مجبوراً ترک کر کے کوئی دوسری راہ اختیار کرنا پڑتا تھا بعض علاقوں کے اُمیدواروں کیلئے عمر کی حد میں رعایت بہرحال موجود ہے جس سے قطع نظر بیشتر نوجوان عمر کی حد میں رعایت کیلئے سرکاری دفاتر سے این او سی اور اجازت نامے کیلئے سرگردان رہتے تھے جو ان کے وقت اور وسائل دونوں کے ضیاع کے علاوہ ذہنی کوفت کا باعث بھی بنتا تھا۔ رعایت کی گنجائش کو اجازت نامے اور این او سی سے مشروط کرنے میں بیوروکریسی ہی کا مفاد تھا۔ وزیراعلیٰ نے عمر کی حد میں اضافہ کر کے بہت سے نوجوانوں کو مزید وقت کیلئے جستجو وجدوجہد کا موقع دیا ہے، بار بار ٹیسٹ اور امتحان دینے والوں کی کامیابی کے امکانات میں بھی اضافہ کے باعث اب نوجوان سرکاری ملازمت کے مزید مواقع سے مستفید ہوسکیں گے۔ عمر میں رعایت کی حتمی حد مقرر کر کے محکمانہ اختیار کو ختم کیا جائے اور ایک یکساں پالیسی اختیار کی جائے تو مناسب ہوگا۔سرکاری ملازمت کے متلاشی نوجوانوں کی نجی ٹیسٹنگ کے اداروں سے شکایات اس قدر بڑھ گئی تھیں کہ سارا عمل شفافیت کی صورت میں بھی مشکوک اور ناقابل اعتماد بنتا جارہا تھا۔ اس سلسلے میں نجی اداروں کا کردار سکریننگ تک محدود کرنے اور باقی ٹیسٹ ایٹا کے ذریعے کرنے کا اقدام حوصلہ افزاء ہے۔ ایٹا کو اس قدر فعال اور مضبوط بنانے کی ضرورت ہے کہ یہ پبلک سروس کمیشن کا قائم مقام ادارہ بنے، ساتھ ساتھ پبلک سروس کمیشن کا دائرۂ کار اضلاع اور ڈویژن تک بڑھانے اور پبلک سروس کمیشن کے تحت امتحانات کے انعقاد سے لیکر تقرریوں کی سفارش تک کے عمل میں تیزی لائی جائے تاکہ سرکاری اداروں میں تقرریوں میں بلاوجہ کی تاخیر کا مسئلہ حل ہو۔ سرکاری ملازمتوں کیلئے درخواستیں دینے اور دیگر لوازمات کا جائزہ لیکر اور اُمیدواروں کی رائے لیکر ان کی تجاویز کی روشنی میں اس عمل کو بھی سہل اور سادہ بنانے پر توجہ کی ضرورت ہے۔ اُمیدواروں کو بینکوں میں قطار میں کھڑے ہو کر رقم جمع کرانے سے نجات دلانے کیلئے خصوصی کارڈ کا اجراء کر کے رقم جمع کرانے کی سہولت دی جائے تو مناسب ہوگا۔ کسی بھی اُمیدوار کی جانب سے شکوک وشبہات کے اظہار پر اس کی تسلی کا باعث طریقہ کار طے ہو تو شفافیت کے تقاضے پورے ہونے کیساتھ ساتھ اُمیدواروں کی شکایات میں کمی اور اعتماد میں اضافہ ہوگا۔توقع کی جانی چاہئے کہ کابینہ کے کسی خصوصی اجلاس میں ان معاملات پر غور کر کے اور ماہرین سے مشاورت کے بعد ایسا طریقہ کار وضع کیا جائے گا جو پر اعتما سادہ اور آسان ہو۔

مزید پڑھیں:  شاہ خرچیوں سے پرہیز ضروری ہے!