p613 278

مشرقیات

محمد بن حسن بن مظفر کہتے ہیں :”نازوک کے زمانہ خلافت میں بغداد کی مشرقی جانب میں ایک جماعت کا قضیہ پیش کیا گیا ، خلیفہ نے ان کی گردنیں اڑانے کاحکم جاری کر دیا ، ایک نو خیزابھرتا ہوا غلام بھی ان میں تھا ، جس کے چہرے پر معصومیت چھائی ہوئی تھی اور وہ بے حد پر کشش تھا ، جب اسے خلیفہ کے سامنے پیش کیا گیا تو وہ غلام مسکرایا۔ میں نے اس سے کہا : ” تم تو مجھے بڑے بہادر اور مضبوط اعصاب کے مالک لگ رہے ہو کہ رونے کے بجائے تمہیں ہنسی آرہی ہے ۔ کیا تمہیں اپنی کوئی خواہش پوری کرنی ہے ؟”۔ کہنے لگا :” میں ایک گرم سری اور ایک باریک روٹی کا خواہش مند ہوں ”۔ میں نے درباروالوں سے کہا :”اس کے قتل کو کھانا کھالینے تک مئو خر کردو!”محمد بن حسن مظفر کہتے ہیں :” میں نے ایک جماعت کو تیزی سے ادھر آنے کا حکم جاری کیا اور اس نوجوان کو میں نے ان کی موجودگی میں بلایا ، مگر وہ بڑی گرم جوشی اور پر سکون انداز میں کھانا کھانے میںمصروف تھا ۔ اس کے چہرے پر کوئی خوف کی پر چھائی بھی نہ تھی ۔ مجھے بے حد حیرانگی ہوئی کہ موت کی ذرا بھی اسے پروا نہیں ہے ، نہ کوئی ڈر ہے ۔ میں نے تنگ آکر اسے کہا : ”تم اتنا سکون سے کھانا کھارہے ہو ، جب کہ موت تمہیں جھانک رہی ہے ؟”اس نے یہ سنتے ہی زمین پر سے ایک تنکایا گھانس پھونس اٹھایا اور اسے ہوا میں اچھال دیا اور پھر مجھ سے مخاطب ہوا : ”اس تنکے کے زمین پر گرنے سے بھی پہلے سو کے قریب کشادگی کی راہیں کھل سکتی ہیں ”۔ محمد بن حسن مظفر کہتے ہیں :”خدا کی قسم !ابھی اس کی بات پوری بھی نہیں ہوئی تھی کہ فضا ایک بلند چیخ سے گونج اٹھی اور دوسرے ہی لمحے پتہ چلا کہ ”نازوک ” کو قتل کر دیا گیا ہے اور عوام کے ٹھاٹھیں مارتے سمندر نے نازوک کی حکومت کو تہس نہس کر کے رکھ دیا ۔ یہ سنتے ہی ہم جہاں جمع تھے ، وہاں سے سب نے بھاگنے میں ہی عافیت جانی ، چنانچہ سب نے بھاگ کر اپنی جان بچائی ۔ مجھے اپنی جان کے لالے پڑ گئے ۔ اس لئے میں بھی اس نوجوان سے غافل ہو کر تیز رفتاری سے اپنی سواری کو دوڑا کر بھاگ کھڑا ہوا ۔ راستے میں کسی انسان نے مجھے انتہائی نرمی سے پکڑا ، جب مڑکر دیکھا تو وہی نوجوان کھڑا تھا ۔ اس نے مجھے روک کر کہا : ”بھائی ! حق تعالیٰ پر مجھے تم سے بھی زیادہ اچھا گمان ہے ، دیکھ لیا رب تعالیٰ کی باریک بینی کی کاریگری کو!”۔ تنگی و تکلیف ہمیشہ نہیں رہتی ۔دنیا میں مشکلات پیش آئیں تو یہ سمجھ لیں کہ ان کے بعد آسانی کا وقت بھی آئے گا ۔ قرآن کریم میں ہے : ترجمہ : ”یقینا مشکلات کے ساتھ آسانی بھی ہوتی ہے ”۔ (سورہ الم نشرح : 6)٭میں نے اسے جان کی سلامتی پر مبارک باد دی اور اس نے بھی میرا شکریہ ادا کیا کہ میری سفارش ہی سے اس کا قتل مئوخر کیا گیا تھا ۔ اسی دوران لوگوں کا سمندر اس کے اور میرے درمیان حائل ہوگیا اور ہم ایک دوسرے سے جدا ہوگئے ۔ یہ میری اس سے آخری ملاقات تھی ۔

مزید پڑھیں:  اپنے جوتوں سے رہیں سارے نمازی ہو شیار