1414936394 university of peshawar new building   pukhtoogle

جامعہ پشاورکا نیا ڈریس کوڈ سوشل میڈیا پر موضوع بحث بن گیا

صوبے کے قدیمی یونیورسٹی جامعہ پشاور انتظامیہ کی جانب سے طالبات کے بناﺅ سنگھار اور فینسی ڈریسزپر پابندی کے فیصلے پرطلباءو طالبات کی جانب سے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے بعض طلبہ نے انتظامیہ سے اپنے فیصلہ پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنانے کا مطالبہ کیاہے جبکہ بعض طلبہ نے یونیورسٹی انتظامیہ کو لباس کے بجائے فیسوں میں کمی اور ریسرچ سرگرمیوں پر توجہ دینے کا مشورہ دیا ہے، گزشتہ روز جامعہ پشاور انتظامیہ کی جانب سے ایک اعلامیہ کے ذریعے طالبات کے لیے من پسند رنگ کی قمیض کے ساتھ سفید رنگ کی شلوار، سفید دوپٹہ یا سکارف اور اوورال پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے ،جبکہ طلباءکے لیے اچھے رنگ کے مہذب کپڑے اور چیسٹ کارڈ لگانا لازمی کردیا گیا ،جس کے بعد یونیورسٹی کا نیا ڈریس کوڈ سوشل میڈیا پر موضوع بحث بن گیا ، بعض طلبہ نے مہذب کپڑوں کی تعریف کے بابت انتظامیہ سے استفسار کیا ،سوشل میڈیا صارفین کے مطابق ایک لباس باوقار پردے والا چاہیئے، کیونکہ مختلف قسم کے لباس پہننے سے احساس محرومیاں بھی جنم لیتی ہے، ایک اور صارف کے مطابق دنیا اب کپڑوں سے آگے جاچکی ہیں، معاملہ یہاں کپڑوں کی نہیں بلکہ معیاری تعلیم، بہترین سہولیات، ایک اچھا اور سازگار ریسرچ ماحول، معیاری ٹیچنگ فیکلٹی ، طلباءکی سکلز کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات کی ضرورت ہیں، مگر یہاں پر فوکس ان چیزوں پرجہاں پر ہونا ہی نہیں چاہیئے تھا، ایک اور صارف نے گورنر اور جامعات کے چانسلر پر تنقید کیاہے ،جن کے بقول تعلیم مہنگی ہوچکی ہے، اس سے والدین پر بوجھ کم ہوجائے گا ،اس پرصارف نے کہا ہے ،کہ گورنر خیبر پختونخو اتمام جامعات کے چانسلر ہیں، انہیں لباس کے بجائے جامعات کے مالی حالت اور ریسرچ سرگرمیوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ، جامعہ پشاور کے پاس ملازمین کے تنخواہوں کے پیسے نہیں،ملازمین اور اساتذہ اپنے حق کیلئے سراپا احتجاج ہیں، ایسے میں یونیورسٹی انتظامیہ مسائل حل کرنے کے بجائے غیر ضروری کاموں کے پیچھے لگی ہوئی ہے.

مزید پڑھیں:  پشاور،10 روز قبل ڈوبنے والے 8 سالہ بچے کی نعش بڈھنی نہر سے برآمد