p613 281

سیاحت سرمایہ کاری کی پیشکش

خیبرپختونخوا میں سیاحت کے شعبے میں بڑھتے ہوئے امکانات اور اس حوالے سے حکومت کی جانب سے حوصلہ افزائی کے مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیںوزیراعلیٰ محمود خان کی صدارت میں منعقدہ ایک غیر معمولی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت صوبے میں موجود سیاحت کے بے پناہ مواقع سے بھر پور استفادہ کر کے مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے اور صوبے کی معیشت کو مضبوط بنیاد پر استوار کرنے کیلئے ایک جامع حکمت عملی کے تحت دو رس اقدامات کر رہی ہے صوبے میںسیاحت کے فروغ کو اپنی حکومت کی ترجیحات کا اہم حصہ قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت اس مقصد کیلئے حکومتی سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ نجی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے سرمایہ کاروں کو سازگار ماحول فراہم کر رہی ہے اس موقع پر ایک غیر ملکی نجی سیاحتی کمپنی جون منزیز کے چیئرمین فلپ جوئینگ نے خصوصی طور پر اجلاس میں شرکت کی محولہ کمپنی کی جانب سے صوبے کے سرمائی علاقوں میں کھیلوں اورسیاحتی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے سرمایہ کاری میں دلچسپی کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ اگر صوبائی حکومت لیز پر زمین فراہم کرے تو کمپنی بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرنے کیلئے تیار ہے،متعلقہ کمپنی ابتدائی طور پر سرمائی سیاحتی علاقوں میں ایکٹنگ ریزارٹ قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو اس حوالے سے باقاعدہ تجاویز تیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے معاہدے کو حتمی شکل دینے پر زور دیا اور کہا کہ صوبائی حکومت سیاحت کے فروغ کیلئے ہر ممکن تعاون کرے گی تاکہ زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاروں کو راغب کیا جا سکے۔امر واقعہ یہ ہے کہ خیبرپختونخوا کو قدرت نے بے پناہ حسن سے نواز رکھا ہے اور صوبے کے مختلف مقامات قدرت کی صناعی کاشاہکار ہیں جن کو اگر سیاحتی نقطہ نظر سے دیکھا جائے اور ان کو سیاحوں کیلئے قابل کشش بنانے پر بھر پور توجہ دی جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ نہ صرف ملکی بلکہ غیر ملکی سیاح بھی یہاں کھچے چلے آئیں،بنیادی کام ان علاقوں تک آسان رسائی کو ممکن بنانا ہے اور سڑکوں وشاہراہوں کی تعمیر پر بھر پور توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ سیاحوں کو ان علاقوں تک پہنچنے میں آسانیاں ہوں اس کے علاوہ ان علاقوں میں سیاحوں کو مناسب رہائش گاہوں،درمیانے اور اعلیٰ درجے کے ہوٹلوں کی تعمیر کی سہولتیں بہم پہنچانا بھی ضروری ہے تاکہ ہر طبقے کے لوگوں کے ساتھ ساتھ غیر ملکی سیاحوں کو کسی قسم کی مشکل درپیش نہ ہو،اسی طرح جہاں جہاں کھلے میدان ہوں،یا پھر سکی انگ کیلئے قدرتی میدان موجود ہوں ان کو مناسب طریقے سے سرمائی کھیلوں کیلئے سہولتوں سے مزین کر کے سیاحوں کیلئے قابل توجہ بنانے پر توجہ دی جائے، اس ضمن میں ایک اہم پہلو کی جانب توجہ دینا لازمی ہے اور وہ ہے دنیا کا بلند ترین پولو گرائونڈ شیندور،جس میںہر سال چترال اور گلگت کی پولو ٹیموں کے درمیان مقابلے کی دھوم اب دنیا بھر میں پھیل چکی ہے تاہم وہاں تک رسائی اب بھی قدرے مشکل ہے بلکہ وہاں رہائشی سہولیات بھی قابل رشک نہیں ہیں اس لئے ایک تو شیندور میں رہائشی سہولیات پر توجہ دی جائے اور دوسرا یہ کہ اگر موجودہ حالات میں چترال سے بونی کے راستے جبکہ آگے ایک خطرناک ندی کی وجہ سے رات کے وقت وہاں سے گزرنا محال ہوتا ہے اگر آمدورفت کی سہولیات فراہم کرنا مشکل ہو تو کم از کم شیندور فیسٹیول کے دوران ہیلی سروس کا اہتمام کیا جائے اور نو پرافٹ نولاس کی بنیاد پر سیاحوں کی آمدورفت کو ممکن بنانے پر توجہ دی جائے تو دنیا بھر سے اپنی نوعیت کے اس متفرد پولو فیسٹیول میں سیاح کھچے چلے آئیں گے اسی طرح دیگر علاقوں پر بھی توجہ دی جائے تو اس سے صوبے میں سیاحت کے فروغ میں مدد ملے گی صوبے کی آمدن میں بے پناہ اضافہ ہوگا اور روزگار کے بھر پور مواقع پیدا ہوں گے امید ہے متعلقہ حکام اس جانب توجہ دیکر صوبے کی ترقی کیلئے ہر ممکن اقدام کریں گے۔

مزید پڑھیں:  برق گرتی ہے تو بیچارے مسلمانوں پر؟