Pathaney kHan 750x369 1

فوک گلوکارپٹھانے خان کو بچھڑے 21 برس بیت گئے

ویب ڈیسک (کراچی)پُر سوز آواز، دلگیر انداز اور اپنی منفرد طرز کے مالک فوک گلوکار پٹھانے خان کو مداحوں سے بچھڑے 21 برس بیت گئے ہیں۔

سرائیکی وسیب کی پہچان پٹھانے خان 1926 کوپنجاب کے ضلع مظفرگڑھ کی تحصیل کوٹ ادو کی بستی تمبو والا میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام غلام محمد تھا۔ انہیں غزل، کافی، لوک گیتوں پر بے حد کمال حاصل تھا،پٹھانے خان کو عارفانہ کلام کی گلوکاری میں ملکہ حاصل تھا۔

پٹھانے خان نے 79 مختلف ایوارڈز حاصل کیے۔ سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو بھی استاد پٹھانے خان کی دل میں اترنے والی آواز کے معترف تھے۔ پٹھانے خان کی آواز میں درد کے ساتھ ساتھ بے پناہ کشش بھی تھی ۔ اسی لیے ان کا عارفانہ کلام سنتے ہی سامعین پر رقت طاری ہو جاتی ہے۔

پٹھانے خان نے اپنی سریلی آواز سے کئی دہائیوں تک خواجہ غلام فرید اور شاہ حسین کی کافیاں، بابا بلھے شاہ اور مہر علی شاہ سمیت صوفی شعرا کا کلام گا کر امن و محبت کا پیغام عام کیا۔

پٹھانے خان نے سرائیکی کے ساتھ ساتھ اردو کلام بھی کمال گایا۔ ان کی گائی ہوئی غزل ’’اے دوست ذرا اور قریب رگ جاں ہو‘‘زبان زد عام ہے۔

ان کے مشہور صوفیانہ کلام میں میڈا عشق وی توں میڈا یار وی توں، چینہ ایں چھڑیندا یار ، کیا حال سناواں دل دا ،کوئی محرم راز نہ ملدا ، الف اللہ چنبے دی بوٹی مرشد من وچ لائی ہُو ان کی دنیا بھر میں شہرت کا باعث بنا۔

پٹھانے خان کی خدمات کے صلہ میں انہیں 1979 میں صدارتی ایوارڈبرائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔ پٹھانے خان 74 برس کی عمر میں مختصر علالت کے بعد 9 مارچ 2000 میں اپنے آبائی شہر کوٹ ادو ہی میں اپنے چاہنے والوں کو اداس کر کے راہی عدم ہوگئے۔