p613 307

مشرقیات

ضرت عاصم بن ثابت انصاری صحابی ہیں ۔ ۔ غزوۂ بدر میں شریک ہوئے اور واقعہ رجیع میں شہید ہوئے ۔ حق تعالیٰ نے آپ کے جسد اطہر کی بھڑوں کے ذریعے حفاظت فرمائی۔ واقعہ رجیع میں آپ امیر دستہ تھے اور آ پ ہی نے یہ اعلان کیا تھا : ” میں کسی کافر کی پناہ میں کبھی نہ اتروں گا ، اے خدا ! اپنے پیغمبر کو ہمارے حال کی خبر دے دیجئے ” اور اسی اعلان کے بعد مشرکین نے آپ کو سات ساتھیوں سمیت شہید کر دیا تھا ۔ اس موقع پر آپ نے ایک دعا اور بھی کی تھی ، وہ یہ تھی : یا الہٰی ! آج میں تیرے دین کی حفاظت کر رہا ہوں ، تو میرے گوشت یعنی جسم کی کافروں سے حفاظت فرما ”۔ آپ کی یہ دعا من وعن قبول ہوئی ؟ ۔ ” غزوۂ احد میں حضرت عاصم نے سلافہ بنت سعید کے دو لڑکوں کو قتل کیا تھا ۔ اس لئے سلافہ نے یہ نذرمانی تھی کہ عاصم کے کاسئہ سر میں ضرور شراب پیوں گی ۔ اس لئے قبیلہ ہذیل کے کچھ لوگ حضرت عاصم کا سر لینے کے لئے روانہ ہوئے تاکہ سلافہ کے ہاتھ فروخت کر کے خاطر خواہ قیمت وصول کریں ۔امام طبری فرماتے ہیں کہ سلافہ نے یہ اعلان کیا تھا کہ جو عاصم کا سر لائے گا ، اس کو سو اونٹ دیئے جائیں گے ۔ حضرت عاصم اپنے جسداطہر کی عصمت و حفاظت کی خدا سے پہلے ہی دعا کر چکے تھے ۔ حق تعالیٰ شانہ نے دشمنوں سے ان کی عصمت و حفاظت کایہ انتظام فرمایا کہ زنبوروں (بھڑوں ) کا ایک لشکر بھیج دیا ، جس نے ہر طرف سے ان کی لاش کو گھیر لیا ، کوئی کافر ان کے قریب بھی نہ آسکا (چنانچہ ) اس وقت (وہ کافر ) یہ کہہ کر علیحدہ ہوگئے کہ جب شا م کے وقت یہ زنبور یں دور ہو جائیں گی ، اس وقت سرکاٹ لیں گے ، مگر جب رات ہوئی تو ایک سیلاب آیا ، جوان کی لاش کو بہا لے گیا اور یہ سب بے نیل مرام (مقصود حاصل کئے بغیر )خائب و خاسرواپس ہوئے ۔ قتا دہ سے مروی ہے کہ حضرت عاصم نے رب تعالیٰ سے عہدکیا تھا کہ نہ میں کسی مشرک کو ہاتھ لگائوں گا اور نہ کوئی مشرک مجھے ہاتھ لگائے ۔ حضرت عمر کے سامنے جب کبھی حضرت عاصم کا تذکرہ آتا تو یہ فرماتے حق تعالیٰ بعض مرتبہ اپنے بندے کی مرنے کے بعد بھی حفاظت فرماتے ہیںجیسے زندگی میں اس کی حفاظت فرماتے تھے ”۔ (سیرت المصطفیٰ : ج ، 1، ص ، 740، )
حضرت مطرف کے گھر کی دیوار ایک طرف جھک گئی ، لوگوں نے کہا آپ اسے مرمت کیوں نہیں کرتے ؟ آپ نے فرمایا گھر والا (مالک ) ہمیں اس گھر میں رہنے نہیں دے گا کہ ہم اس کی مرمت کریں ۔ پھر فرمایا حضر ت نوح نے باوجود اس قدر طویل عمر کے کھجور کی چھال کی ایک جھونپڑی بنا رکھی تھی ، لوگوں نے کہا اگر آپ اپنے لیے گھر بنا لیں تو اچھا ہو ۔ آپ نے فرمایا جو چند روز تک مر جائے گا ، اس کے واسطے اتنا ہی بہت ہے ، پھر فرمایا لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا کہ دین کو پست کریں گے اور عمارتوں کو بلند بنائیں گے ۔

مزید پڑھیں:  سرکاری و نجی ہائوسنگ سکیموں کی ناکامی