p613 309

کورونا صورتحال اور ہسپتالوں کی بندش؟

خیبرپختونخوا میں کورونا سے اموات میں مبینہ اضافے کی صورتحال میں پشاور کے سب سے بڑے ہسپتال ایل آر ایچ میں دیگر امراض میں مبتلا افراد کے داخلے پر پابندی سے بھی عوام کیلئے مسائل کھڑے ہورہے ہیں کیونکہ عام غریب لوگ پرائیویٹ سطح پر قائم ہسپتالوں اور ڈسپنسریوں سے مہنگا علاج کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے دنیا میں کہیں بھی ایسا نہیں ہوتا کہ ایسی صورتحال میں صرف کسی مخصوص بیماری کے مریضوں کو تو ہسپتالوں میں داخل کیا جاتا ہے جبکہ دیگر سینکٹروں امراض کے مریضوں کو دھتکارنے کی پالیسی اختیار کی جاتی ہو،اوپی ڈیز کو عام مریضوں کیلئے بند کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے کیونکہ دل کے امراض،کینسر امراض چشم اور دیگر کئی بیماریاں بھی فوری توجہ کی مستحق ہوتی ہیں جبکہ یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں کہ ہمارے ہاں بیماریاں بھی اب نجی شعبے کیلئے منافع بخش کاروبار کی حیثیت رکھتی ہیں اس لئے حکومت کو اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرتے ہوئے بڑے ہسپتالوں کی اوپی ڈیز کو بند کرنے کے احکامات واپس لینے پر غور کرنا چاہئے۔
رویت ہلال پر اتفاق؟
رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کیلئے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس13اپریل کو شام ساڑھے چھ بجے پشاور میں طلب کرنے کے حکومتی فیصلے پر اصولی طور پر اطمینان کا اظہار کیا جانا چاہئے ،اس حوالے سے رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مولانا عبدالخیر آزاد نے چند روز پہلے پشاور میں مفتی شہاب الدین پوپلزئی کے ساتھ ملاقات کر کے رویت کے حوالے سے ماضی میں پیدا شدہ صورتحال کو مثبت انداز میں حل کرنے کی کوشش کی تھی اور یوں اصولی طور پر پشاور کی مقامی کمیٹی کے اس دیرینہ مطالبے کو تسلیم کر کے خیر سگالی کے جذبات آگے بڑھانے کی کوشش کی تھی کہ ماضی میں مرکزی رویت ہلال کمیٹی پشاور میں موصول ہونے والی شہادتوں کو اہمیت نہیں دیتی جس سے اکثر تفرقہ جنم لیتا،اب ماضی میں اس حوالے سے کب کوئی فیصلہ غلط یا صحیح تھا اس سے قطع نظر اگر مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے از سر نو تشکیل کے بعد نئی کمیٹی کے سربراہ نے پشاور کی کمیٹی کے نکتہ نظر سے اتفاق کر لیا ہے اور وعدے کے مطابق اب کی بار اجلاس کا انعقاد پشاور میں کرنے کا اعلان کردیا ہے تو دستیاب خبروں کے مطابق مفتی شہاب الدین پوپلزئی کی جانب سے محولہ اجلاس میں شرکت سے انکار اور حسب سابق مسجد قاسم علی خان میں ہی غیر سرکاری اجلاس طلب کر نے کے فیصلے پر اظہار افسوس ہی کیا جا سکتا ہے انتہائی معذرت کے ساتھ عرض کرنے دیجئے کہ یہ تو”میں نہ مانوں”والی بات ہے یا پھر مفتی شہاب الدین پوپلزئی اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد(محاورے کے مطابق)برقرار رکھنا چاہتے ہیں جس سے ان کے موقف کی”کمزوری”عیاں ہوتی ہے اس قسم کے نامناسب رویئے سے مسلمانوں کے مابین اتحادواتفاق کمزور ہونے کے امکانات اورخدشات پیدا ہونے کا امکان ہے اس لئے ہماری درد مندانہ اپیل ہے کہ اب جبکہ مفتی شہاب الدین پوپلزئی کے موقف کو وزن دیتے ہوئے قبول کرلیا گیا ہے تو انہیں بھی اپنے رویئے میں لچک پیدا کر لینی چاہیئے تاکہ قوم تقسیم نہ ہو اور ایک ہی روز نہ صرف رمضان کا آغاز ہوسکے بلکہ آنے والی عید بھی ایک ہی دن منا کر قوم کو یکجہتی کا پیغام دیا جا سکے۔
تمام شہریوں کیلئے ویکسی نیشن
وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقیات اسد عمر نے کہا ہے کہ حکومت عید کے بعد تمام شہریوں کیلئے کورونا ویکسین کی رجسٹریشن کا منصوبہ بنا رہی ہے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ عید کے بعد ہم یومیہ ایک لاکھ25ہزار سے زائد افراد کو ویکسین لگانے کے قابل ہوں گے انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں کورونا کے تشویشناک مریضوں کی تعداد پہلی لہر سے زیادہ ہے جو تشویش کا باعث ہے،جہاں تک کورونا کی تیسری لہر سے متاثر ہونے والوں کی تعداد کا تعلق ہے یقیناً اس میں تیزی ہوتی ہے اور ملک کے مختلف شہرون اور دوسرے مقامات سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق کورونا سے اموات میں بھی اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے اس ضمن میں اگرچہ حکومت نے عمر رسیدہ افراد کو مفت ویکسین کی فراہمی کے لئے خاطر خواہ اقدام کیا ہے اور اب رجسٹریشن کیلئے عمر کی حد60سال سے کم کر کے 50سال کرنے کی حکمت عملی اختیار کی جارہی ہے جبکہ نجی شعبے کو بھی ویکسین کی درآمد کیلئے اجازت نامے جاری کرنے کی اطلاعات ہیں تاہم عوامی سطح پر حکومت پر اس حوالے سے تنقید بھی کی جارہی ہے کہ نجی شعبے کو اس میں شامل کر کے بعض حلقوں کیلئے عوام کا استحصال کرنے کا”لائسنس”دیا جارہا ہے کیونکہ میڈیا اور خاص طور پر سوشل میڈیاپر یہ اعتراضات سامنے آرہے ہیں کہ ہمارے ہمسایہ بھارت میں تو ویکسین کی قیمت نہایت کم ہے جبکہ پاکستان میں سرکاری سطح پر کئی گنا زیادہ قیمت مقرر کرکے ویکیسن کو غریب لوگوں کی پہنچ سے دور کرنے کی راہ ہموار کی گئی ہے جو عوام کیلئے قابل برداشت ہر گزنہیں ہوسکتی،اصولی طور پر توویکسین جو تحفے میں ملی ہے ہر شری کو مفت فراہم کی جانی چاہئے اور اگر نجی شعبے کو اس میں شامل کرنا ضروری ہے تو قیمت خرید ارو قوت خرید میں مناسبت لازمی ہے امید ہے حکومت اس وبائی صورتحال سے نجی شعبے کو فائدہ اٹھانے نہیں دے گی جو نہ صرف زیادہ قیمت بلکہ آگے چل کر ویکسین بلیک میں فروخت کرنے کی راہ بھی اختیار کر سکتا ہے۔

مزید پڑھیں:  نشستن و گفتن و برخاستن