4 353

ہر کہانی کا دوسرا رخ بھی ہوتا ہے

”کہتے ہیں کہ ہر انسان کے اندر ایک روح موجود ہے اور روح سے مراد ایک ایسی چیز ہے جس کا اظہار علی الاعلان نہیں کیا جاتا۔ اس کا کچھ نہ کچھ حصہ ہمیشہ گہری پراسراریت میں پوشیدہ رہتا ہے کیونکہ ہر شخص کے اندر اس کی اپنی ایک خفیہ ذات موجود ہوتی ہے۔ ہر شخص کی روح کے اندر اس کی خفیہ ذات اس طرح مقید ہوتی ہے کہ اس کے اندر جھانکنا ایک امر محال ہے، اس لئے کسی شخص کے متعلق اس کے طرزعمل کے ذریعے اندازہ مت لگائیں کیونکہ ہر شخص پراسراریت کے پردے میں ہوتا ہے۔ یہ دنیا رازوں سے بھری پڑی ہے ‘ہر ایک فرد اس کائنات کی اکائی ہے اور ہر ایک نیا راز ہے۔ ہر شخص بہت سے رازوں میں چھپا ہوا ہوتا ہے۔” اس لئے کسی کو کبھی بھی مکمل طور پر نہیں جانا جاسکتا۔ حتیٰ کہ ہر انسان جسے ہم قریب سے جانتے ہیں، اس کے اندر ایک ایسا انسان بھی ہوتا ہے جس سے ہم قطعی ناواقف ہوتے ہیں، موقع محل کے اعتبار سے ایک کہانی یاد ارہی ہے۔ ایکPet shop کے باہر اس کا مالک ایک بورڈ لگا رہا ہوتا ہے ”Puppyfor sale” جب وہ بورڈ کا آخری کیل لگا رہا ہوتا ہے تو اچانک اس کو محسوس ہوتا ہے کہ کوئی اس کو پکار رہا ہے۔ وہ نیچے دیکھتا ہے تو اس کی نظر ایک چھوٹے سے بچے پر پڑتی ہے جس کے چہرے سے غربت ٹپک رہی ہوتی ہے۔ وہ بچے کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھتا ہے، ہاں چھوٹے اُستاد۔۔!! کیا چاہئے؟ ”انکل۔۔ میں ایک چھوٹا سا Puppy خریدنا چاہتا ہوں” بچہ جواب دیتا ہے۔ دکاندار بڑا جہاندیدہ شخص ہے اور زندگی کے اُتار چڑھاؤ بھی دیکھ چکا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ اس کتے کو خریدنا اس بچے کے بس کی بات نہیں مگر وہ بڑی شفقت سے کہتا ہے ”بیٹا یہ بہت ہی مہنگے ہیں” یہ سن کر بچے کا چہرہ مرجھا جاتا ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے اس بات سے اسے شدید جھٹکا لگا ہو۔ وہ بوجھل قدموں سے پیچھے سرکنے لگتا ہے اور اپنی جیب میں ہاتھ ڈال کر کچھ پیسے نکال کر دکاندار سے پوچھتا ہے، انکل!! ٹھیک ہے ان پیسوں سے میں یہ Puppy خرید نہیں سکتا۔ مگرکیا ان پیسوں سے میں ان Puppies کو تھوڑی دیر کیلئے دیکھ سکتا ہوں؟وہ بچے کی اس بات پر مسکراتا ہے اور رقم اس کی جیب میں ڈال کر کہتا ہے، اگر تمہارے پاس پیسے نہیں ہے تو کوئی بات نہیں ہے، تم ایک Puppy مفت میں لے سکتے ہو۔ دکان کے اندر جاکر وہ بچہ ان Puppies کو غور سے دیکھنا شروع کر دیتا ہے۔ انہیں ایک دوسرے کیساتھ کھیلتے ہوئے دیکھ کر اس کی آنکھیں خوشی سے ناچ اُٹھتی ہیں۔ پھر اچانک اس بچے کی نظر کونے میں دوسرے Puppies سے ایک الگ تھلگPuppy پر پڑتی ہے۔ اس کو دیکھ کر بچے کی آنکھوں میں چمک آجاتی ہے اور وہ بڑی دلچسپی سے اس Puppy کو دیکھتا ہے مگر وہ ٹھیک طریقے سے چل نہیں سکتا۔ وہ گھسیٹ گھسیٹ کر چل رہا ہوتا ہے۔ وہ باقیوں کی طرح کھیل نہیں پا رہا ہوتا، وہ باقیوں کے پاس جانے کی کوشش کر رہا ہوتا ہے مگر ان تک پہنچ نہیں پارہا ہوتا۔ اس Puppy کو دیکھتے ہوئے وہ بچہ دکاندار کے مالک سے کہتا ہے، انکل!! مجھے وہ کارنر والا Puppy چاہئے، دکاندار اسے بتاتا ہے کہ اس کی ایک ٹانگ ٹوٹی ہوئی ہے، وہ معذور ہے اور تیرے ساتھ وہ کھیل نہیں پائے گا۔ اسے لیکر تو کیا کرے گا؟یہ سن کر وہ بچہ ایک قدم پیچھے ہوتا ہے اور اپنی رائٹ ٹانگ کی پینٹ کو اوپر کرتا ہے۔ دکان کا مالک یہ دیکھ کر دنگ رہ جاتا ہے کہ اس بچے کی ٹانگ پر سٹیل بریکٹس لگی ہوتی ہیں۔ بچہ مسکراتے ہوئے کہتا ہے۔ دیکھا انکل، میں بھی لنگڑا ہوں۔ میں بھی بھاگ نہیں سکتا، میرا بھی اس دنیا میں کوئی نہیں، ہم دونوں کا ایک دوسرے کیساتھ ”درد کا رشتہ” ہے۔ اسے کوئی مل جائے گا جو اسے سمجھ سکے اور مجھے کوئی مل جائے گا جو مجھے سمجھ سکے۔ بچے کا یہ جواب سن کر بے اختیار دکاندار کی آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں اور اسے اپنے گلے لگاتا ہے۔ یاد رکھیں! ”ہر انسان کی دوکہانیاں ہوتی ہیں، ایک وہ جو سب کو سناتا ہے اور ایک وہ جو سب سے چھپاتا ہے” ہر کہانی کی دوسری سائیڈ ضرور ہوتی ہے، بہت ممکن ہے وہ سائیڈ آپ سے مخفی ہو، لہٰذا کسی سے بدگمان ہونے سے پہلے پوری بات کو اچھی طرح جان لیں۔یہ دنیا بھری پڑی ہے ایسے لوگوں سے، جو چاہتے ہیں کہ کوئی ان کو سمجھ سکے، کوئی ان کا درد جان سکے، بہت بار دوسروں کو جانے بنا، ہم ان کے بارے میں رائے قائم کرتے رہتے ہیں۔ اگر آپ لوگوں سے جڑنا چاہتے ہیں تو دوسروں کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ ان کے سر پر ہاتھ رکھنا سیکھیں، گلے لگانا سیکھیں، آنسو پونچھنا سیکھیں۔ مگر بدقسمتی سے ہم اپنی بات سنانا تو چاہتے ہیں لیکن دوسروں کو سمجھنا نہیں چاہتے۔

مزید پڑھیں:  بجلی ا وور بلنگ کے خلاف اقدامات