4 361

بی آر ٹی،پریشانی کے بعد راحت

حکومتیں اپنے شہریوں کوسہولتوں کی فراہمی اور ان کی آسانیوں کے لئے وقتاً فوقتاً اقدامات کرتی رہتی ہیں،خیبرپختونخوا کی موجودہ حکومت کی طر ح پی ٹی آئی کی گزشتہ صوبائی حکومت بھی سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک کی قیادت میںعوام کو دیگر سہولتوں کے علاوہ بی آرٹی کاایک عظیم الشان منصوبہ کاتحفہ دینے میں کامیاب رہی ہے،اگر چہ بی آرٹی کی تعمیر کے دوران پشاورکے لوگوں کوطویل عرصہ تک ایک عذاب جھیلنا پڑا ہے اور اذیت ناک صورت حال سے دوچار رہے لوگوں کاکاروبار تباہ ہوا تاجر طبقہ سمیت ہرشہری پریشان رہا پشاور گرد و غبار سے اٹا رہا اورلوگوں کاگھروں سے نکلنا اورجی ٹی روڈ اورصدر اور یونیورسٹی اورحیات آباد آنا جانا عذاب تھا ،حکومت مخالف حلقوں کی جانب سے اس منصوبہ کو خوب تنقید کانشانہ بنایاگیا،اس منصوبہ کے حوالے سے کرپشن کے الزامات بھی لگائے گئے اور اپوزیشن کی طرف سے اس کی تحقیقات کا مطالبہ اب بھی اپنی جگہ موجود ہے اورشاید اس کے بعد آنے والی کسی حکومت میں اس کی انکوائری ہوسکے اور کئی خامیاں بھی نکلیں علاوہ ازیںمنصوبہ کی تکمیل پربی آر ٹی میں بھرتیوں کے معاملے میں بھی صوبائی حکومت اور اس کے ذمہ دار الزامات کی زد میں رہے،جبکہ ٹرانسپورٹربھی اس منصوبہ سے ناخوش ہیں کیونکہ اس منصوبہ سے ان کی من مانیاں ختم ہوگئی ہیں،جہاں تک پشاورکے لوگوں کاتعلق ہے تووہ اس منصوبہ کو کسی نعمت سے کم قرار نہیں دے رہے،کیونکہ اس کے ذریعے یہاں کے لوگوں کوسفر کی بہترین سہولت میسر آئی ہے اوربی آرٹی میں سفر کرنے والے کم قیمت اور مختصر وقت میں اپنی منزل پر پہنچ رہے ہیںیہی وجہ ہے کہ بی آرٹی میںسفر کرنے والوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے اورلوگ مطالبہ کررہے ہیں کہ بسوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے کیونکہ اس وقت حالت یہ ہے کہ کورونا کے ماحول میں جب حکومت ایس او پیز پر عمل کرانے کے لئے سرگرم عمل ہے اوربسوں میں بھی ایس اوپیز اورسماجی فاصلہ رکھنے پرزور دیا جارہاہے وہاں بی آر ٹی بسوں میں سماجی فاصلہ کاتوتصور ہی نہیں بسیں ایسی کچھا کھچ بھری ہوتی ہیں کہ قدم رکھنے کوبھی جگہ نہیں ملتی جسے ایک طرف توبی آرٹی کی کامیابی تصور کیا جاتا ہے تو دوسری طرف اس سے کورونا خدشات بھی بڑھ رہے ہیں اس طرف بھی توجہ کی ضرورت ہے،حکومت کو چاہیے کہ پبلک ڈیمانڈ کومدنظر رکھتے ہوئے بسوں کی تعداد بڑھائے علاوہ ازیں فیڈر روٹس کی تعداد میں بھی اضافہ کیا جائے تاکہ پشاورکے تمام علاقوں کی آبادی اس بہترین سہولت سے استفادہ کرسکے،کیونکہ بی آر ٹی میں سفروقت اور پیسے کی بچت ہے جبکہ ملازمت پیشہ طبقہ کے لئے یہ بہت بڑی نعمت ہے کیونکہ بی آر ٹی چلنے سے پہلے کارخانہ مارکیٹ سے آنے والی لوکل ٹرانسپورٹ کی یہ حالت تھی کہ بورڈ اورپشاوریونیورسٹی سٹاپ سے اکثرویگنوں میں صرف پشاورصدر تک کی سواریوں کویہ کہہ کربٹھایاجاتا تھا کہ گاڑی آگے نہیں جائے گی اور جب صدر کاسٹاپ آجاتا پہلی سواریوں کواتار کرآگے کے لئے نئی سواریوں کوبٹھایاجاتا تاکہ وہ دگنا منافع کما سکیں اس صورت حال سے یونیورسٹی کے طلباء و طالبات اور ملازم پیشہ طبقہ کوسخت پریشانی اٹھانا پڑتی تھی ،بی آرٹی چلنے کے بعد اب لوگوںکوٹرانسپورٹروں کی من مانیوں سے چھٹکارا مل گیا ہے،اورایک آرام دہ سفرسے لطف اندوز ہونے لگے ہیں لیکن بی آرٹی میں سفرکرنے والے بعض لوگوں کی وجہ سے دوسرے لوگوں کوبھی پریشان کن صورت حال کاسامنا کرنا پڑتا ہے،چند روز قبل بی آرٹی میں سفرکے دوران ایک مسافرنے آگ بجھانے والے آلے سے چھیڑچھاڑ کی جس کے باعث سائرن بج اٹھا اور پھرکیاتھا بس میں افراتفری مچ گئی اور لوگ شیشے توڑ کر باہر نکلے،مسافر بسوں میں صفائی کا خیال بھی کم رکھتے ہیں سٹیشنوں پر بھی یہی حال ہے۔مال آف حیات آباد گندے نالے کے اوپر بنایا گیا ہے جو ہر وقت بدبو اور تعفن زدہ رہتا ہے گندے نالے کو سٹیشن کی حدود میں پائپ دال کر زیر زمین کر دیا جائے اور سیلاب کی صورت میں پائپ کا دھانہ مضبوط سٹیل سے ڈھکنے کا بندوبست ہو تو یہ مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔ بس میں ایک حصہ خواتین کے لئے مخصوص ہے لیکن اکثراوقات اس حصے میںبھی مرد حضرات گھس جاتے ہیں اور بعض اوقات تو خواتین کی مخصوص نشتوں پربھی مرد سفر کرتے نظر آتے ہیں اس کی بھی روک تھام ہونی چاہیے بہترہوگا کہ اس درمیانے والے حصے کو جالی لگا کربند کردیا جائے تاکہ ایسی صورت حال ہی پیدا نہ ہو بس میں سفرکرنے والے شہریوںکوبھی چاہیے کہ یہ سروس ان کی سہولت کے لئے شروع کی گئی ہے لہٰذا اس کے غلط استعمال سے مسائل پیدا کرنے کی بجائے اس سے بھرپور استفادہ کریں تاکہ حکومت ان کے لئے مزید اس طرح کی سروسز شروع کرے ۔

مزید پڑھیں:  شاہ خرچیوں سے پرہیز ضروری ہے!