p613 331

کورونا بارے دو قسم کی مختلف صورتحال

قام اطمینان امر یہ ہے کہ خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں کورونا کی مثبت شرح کم ہوکر8.7 فیصد تک آگئی ہے ۔ محکمہ صحت کے مطابق صوبہ کے ہسپتالوں میں داخل مریضوں کی تعداد بھی کم ہونا شروع ہوگئی ہے۔ دوسری طرف این سی او سی کے سربراہ اسد عمر نے ٹویٹر پر تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایس او پیز پر عمل پیرا ہونے میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی سطح پرایس او پیز کی اوسط تعمیل دگنی ہوئی ہے۔ دریںاثناء ہمارے رپورٹر کے مطابق کورونا کی تیسری لہر سے جاری اموات کے باجود شہریوں میں ڈر اور خوف کا نام و نشان نہیں، پشاور کی مارکیٹوں میں دن بھر لوگ عید اور دیگر اشیاء کی خریداری کیلئے بڑی تعداد میں اُمڈ آئے۔ دن بھر بازار میں قدم رکھنے کی بھی جگہ نہیں بچی،دور دور تک ایس او پیز کی پابندیاں نظر نہیں آرہی تھی۔ شہریوں کی طرف سے حکومت کی جانب سے کورونا ایس او پیز کیلئے وضع کردہ طریقہ کار پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک طرف کورونا سے ہونے والے اموات کا ڈھنڈورا پیٹا جارہا ہے اور درحقیقت بازاروں میں قدم رکھنے کی بھی جگہ نہیں یا تو حکومت صحیح معنوں میں لاک ڈائوں اور کورونا ایس او پیز کی پابندی کو یقینی بنائے یا پھر آدھا تیتر اور آدھا بٹیر کا ڈرامہ چھوڑ کر کاروبار زندگی کو مکمل طور پر بحال کیا جائے۔ ہر دو قسم کے دعوے اور صورتحال عوام کے سامنے ہے عوام اور حکومت دونوں کے موقف کی اصابت اور عدم اصابت سے قطع نظر اطمینان بخش امر یہ ہے کہ کورونا کے مثبت شرح میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے جو خوش آئند امر ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ ہر دو حوالوں سے حقائق کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کیونکہ کورونا کی مثبت شرح باقاعدہ اعداد وشمار سے واضح ہے جبکہ رپورٹر نے حالات کو بچشم خود ملاحظہ کرکے خبر دی ہے۔ملی جلی صورتحال میں اگر کورونا کی شرح میں نمایاں کمی آرہی ہے اور غیرمؤثر لاک ڈاؤن سے اگر اس طرح کے نتائج کا حصول ممکن تھا تو مؤثر لاک ڈاؤن ہونے پر مزید مثبت نتائج کا حصول ممکن ہے۔ حکومت نے عیدالفطر کے موقع پر بالخصوص اور جاری وقت کیلئے بالعموم جو منصوبہ بندی کی ہے اور طریقہ کار طے کیا ہے جہاں جہاں ان پر عملدرآمد ہورہا ہے فبہا جہاں خلاف ورزی ہورہی ہے وہاں ان حالات میں سختی کی بجائے نرمی اور حکمت سے کام لیکر ایس او پیز پر عملدرآمد کرا لینا چاہئے جن بازاروں اور مقامات پر ایس او پیز کی پابندی نہیں ہو رہی ہے ان کو اچانک بند کرنے میں کسی دباؤ میں نہیں آنا چاہئے تاکہ تاجروں کو ایس اوپیز پر عملدرآمد کا احساس دلایا جاسکے۔ جہاں عوام ایس اوپیز کی خلاف ورزی کرتے پائے جائیں ان کو موقع پر جرمانہ یا گرفتار ضرور کیا جائے مگر حوالات میں بھی ایس او پیز کی پابندی کیساتھ ان کو رکھا جائے۔ علاوہ ازیں صوبے کے جیلوں میں قیدیوں کو ایس او پیز کے تحت رکھا جائے، بی آرٹی بسوں میں مسافروں کو ٹھونسنے کی بجائے صرف سیٹوں پر ہی مسافروں کو سفر کی اجازت دی جائے۔ عیدالفطر کے موقع پر سیاحتی مقامات سے لیکر تمام پبلک مقامات پر احتیاطی تقاضوں سے بالاتر ہو کر جمع ہونے کی روک تھام کیلئے موثر اقدامات کئے جائیں تاکہ صورتحال میں مزید بہتری آئے۔ توقع کی جانی چاہئے کہ عوام بھی ہوش کے ناخن لیں گے اور اپنے غیرسنجیدہ روئیوں پر نظرثانی کرکے خود اپنے مفاد میں شعور وتدبر کا مظاہرہ کریں گے اور رضاکارانہ طور پر حفاظتی تدابیر اختیار کریں گے۔ حکومت کو حفاظتی ٹیکہ لگانے کا عمل تیز اور ٹیسٹ کی تعداد بڑھانے پر توجہ کی ضرورت ہے تاکہ حالات کی واضح صورتحال سامنے آئے اور مستند اطلاعات کی بنیاد پر ٹھوس اقدامات کئے جاسکیں۔

مزید پڑھیں:  بجلی ا وور بلنگ کے خلاف اقدامات