p613 334

پاک سعودی تعلقات نئے معاہدے

پاکستان اور سعودی عرب تعلقات میں گزشتہ کچھ عرصے کے دوران اُتار چڑھاؤ کے بعد ایک نیا موڑ سامنے آگیا ہے اور گزشتہ روز دونوں ملکوںکے مابین اعلیٰ سطحی رابطوں کے نتیجے میں دونوں ملک پانچ نئے معاہدوں پر متفق ہو گئے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں سعودی عرب کا دورہ کرنے والے وفد اور سعودی حکام کے مابین پانچ نئے معاہدوں پر دستخطوں سے جہاں دونوں ملکی فوجی تعلقات بڑھانے پر متفق ہو گئے ہیں، وہیں ایک کوآرڈی نیشن کونسل کے قیام پر بھی دستخط کئے گئے ہیں۔ وزیراعظم اور سعودی ولی عہد شہزادہ بن سلمان نے دونوں ملکوں کے مابین سعودی پاکستان سپریم کوآرڈی نیشن کونسل کے قیام پر دستخط کر دئیے ہیں، دونوں شخصیات کی ملاقات کے بعد جاری اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ کارکنوں کی بھرتی سمیت توانائی، بنیادی ڈھانچے، ٹرانسپورٹ، پانی اور مواصلات کے شعبوں میں ترقی کیلئے پانچ معاہدوں پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔ قبل ازیں سعودی عرب پہنچنے پر سعودی ولی عہد نے وزیراعظم کا استقبال کیا اور بعد میں وزیراعظم سے ون آن ون ملاقات کی جبکہ عمران خان نے سعودی عرب کی خودمختاری اور دفاع کیلئے پاکستان کے مستقل حمایت کی یقین دہانی کا عزم دہرایا اور مقبوضہ کشمیر کے دیرینہ تنازع کے پرامن حل کی اہمیت پر زور دیا جبکہ وزیراعظم نے کورونا کے دوران پاکستانیوں کی فلاح وبہبود کیلئے اقدامات کرنے پر سعودی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔ ادھر پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی ولی عہد نے ہمیں سعودی عرب کے ویژن2030ء کے خدوخال سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا، ان کے مطابق اس وژن کو عملی جامہ پہنانے کیلئے انہیں اگلے دس سال کے دوران ایک کروڑ افرادی قوت درکار ہوگی اور پاکستانی افرادی قوت کی گزشتہ خدمات کو مدنظر رکھتے ہوئے مطلوبہ افرادی قوت کا زیادہ حصہ پاکستان سے لیا جائے گا۔ روزگار کے مواقع کے حوالے سے یہ پاکستانیوں کیلئے ایک بہت بڑی خبر ہے جبکہ ایک اور معاہدے کی رو سے سعودی عرب پاکستان کو سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ سے 50کروڑ ڈالر کی رقم فراہم کرے گا جو پاکستان میں انفرا سٹرکچر ڈویلپمنٹ ،آبی وسائل کی ترقی اور ہائیڈرو پاور ڈویلپمنٹ کیلئے خرچ کی جائے گی۔ امر واقعہ یہ ہے کہ حرمین شریفین دنیا بھر کے مسلمانوں کیلئے مذہبی حوالے سے اہمیت رکھتے ہیں اور مسلمان جہاں کہیں بھی ہوں وہ مکہ ومدینہ کی حرمت کیلئے ہر قسم کی قربانی دینے سے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں، تاہم جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے اس کی مسلح افواج نے امتحان کی ہر گھڑی میں اس مقدس سرزمین کی حفاظت کیلئے ہر اول دستے کا کردار ادا کرنے میں فخر کیا ہے اور ضرورت پڑنے پر سعودی عرب کی خودمختاری اور دفاع کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا۔ پاکستانی مسلمان مقدس سرزمین پر کسی قسم کی آنچ آنے کی صورت میں اپنی جانوں تک کی قربانی دینے کو ہمیشہ تیار رہتے ہیں، اس لئے اگر وزیراعظم نے اس حوالے سے کوئی یقین دہانی کرائی ہے تو اس کے پیچھے پاکستانی مسلمانوں کی مکمل تائید کارفرما ہے اور دونوں ملکوں کے مابین فوجی تعلقات کے بڑھانے پر اظہار اطمینان ہی کیا جائے گا۔ جہاں تک سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے وژن 2030ء کے تحت افرادی قوت کی فراہمی کا تعلق ہے تو پاکستان پر سعودی حکمرانوں کے اعتماد اور پاکستان سے زیادہ سے زیادہ ہنرمندوں کے حصول کے فیصلے کا خیرمقدم کیا جانا چاہئے، اس کی وجہ دراصل پاکستانیوں کی انتھک محنت اور ان کی مہارت ہے جو آزمودہ ہے اور نہ صرف سعودی عرب بلکہ دیگر خلیجی ممالک میں جہاں بھی پاکستانی موجود ہیں اپنی محنت سے انہوں نے متعلقہ ممالک میں ہمیشہ پاکستان کا نام روشن کیا ہے اس لئے اُمید ہے کہ آنے والے دنوں میں ایک بار پھر پاکستانی ہنرمندوں پر سعودی عرب میں روزگار کے دروازے کھلنے سے جہاں یہ ہنرمند اپنے خاندانوں کیلئے بہترین رزق کے حصول میں کامیاب ہوں گے وہیں مجموعی طور پر اپنے وطن کا نام روشن کرنے اور قیمتی زرمبادلہ بھیجنے میں بھی اہم کردار ادا کریں گے۔ اسی طرح دونوں ملکوں کے درمیان سعودی پاکستانی سپریم کوآرڈی نیشن کونسل کے تحت مختلف شعبوں میں تعاون سے باہمی تعلقات مزید بہتر ہوں گے اور سعودی عرب کی مدد سے پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کو فروغ دینے میں کامیابی ملے گی۔

مزید پڑھیں:  موت کا کنواں