2 84

مشرقیات

ایک معزز خاتون کی شادی اسماعیل نامی شخص سے ہوئی ۔ اسماعیل ایک متقی شخص اور جلیل القدر عالم تھے۔ انہوں نے امام مالک کے سامنے زانوئے تلمذتہ کئے تھے ۔ اس مبارک شادی کا پھل میاں بیوی کو ایک نامی گرامی بچے کی صورت میں ملا ، جس کا نام انہوں نے اپنے نبی ۖ کے نام پر ” محمد ” رکھا ۔ شادی ہوئے ابھی کچھ ہی سال گزرے تھے کہ اسماعیل بیوی اور چھوٹے بچے کو داغ مفارقت دے گئے اور وراثت میں کافی دولت چھوڑ گئے ۔
والدہ انتہائی انہماک کیساتھ اپنے بیٹے کی تربیت میں جت گئیں ۔ ان کی خواہش تھی کہ ان کا بیٹا ایک جلیل القدر عالم دین بن کر اُفق عالم پر چمکے اورا پنے علم سے تاریک دنیا کو منور کردے ، لیکن ان کی حسرت ویاس کا اس وقت کوئی ٹھکانہ نہ رہا جب ان کے بچے کی مستقبل میں ترقی اور ان کی تمنائو ںکی تکمیل میں ایک بڑی رکاوٹ پیدا ہوگئی ۔ بچپن ہی میں ان کا یہ بچہ اپنی بینائی سے ہاتھ دھو بیٹھا ۔ اب نابینا ہونے کی صورت میں یہ بچہ حصول تعلیم کیلئے علماء کے درس میں شرکت سے معذور تھا اور نہ وہ حصول علم کیلئے دوسرے شہروں کا سفر اختیار کر سکتا تھا ۔ ماں کو یہ غم کھائے جارہاتھا کہ آخر اس بچے کا کیا ہوگا ، عالم دین کیوں کر بن سکے گا ، بینائی کے بغیر علم کا حصول کیسے ممکن ہے ؟ وغیرہ وغیرہ۔ اس خواہش کی تکمیل کیلئے ایک ہی ذریعہ باقی تھا ، ایک ہی راستہ تھاکہ وہ راستہ دعا کا تھا ۔ چنانچہ حق تعالیٰ نے ان پر دعا کے دروازے کھول دیئے اور وہ پورے اخلاص اور سچی نیت کیساتھ دربار الٰہی میں گڑ گڑ ا کر رونے لگیں اور رب العالمین کے سامنے دست سوال دراز کر کے بچے کی بینائی کیلئے دعائیں مانگنے لگیں ۔۔۔ یہ دعائیں نجانے کتنی مدت تک ہوتی رہیں کہ ایک رات انہوں نے ایک عجیب وغریب خواب دیکھا ، حضرت ابراہیم خوا ب میں نظر آئے ، وہ فرما رہے تھے : ”اے بی بی ! تیری دعائوں کی کثرت کے سبب حق تعالیٰ نے تیرے بیٹے کی بینائی واپس کردی ہے ۔ ” جب محمد کی والد ہ نیند سے بیدار ہوئی تو دیکھا کہ واقعی ان کے بیٹے کی بینائی بحال ہوگئی ہے ۔ ان کی زبان سے بے ساختہ یہ الفاظ نکلے : ”اے ہمارے پروردگار! پریشان حال کی دعائیں تیرے علاوہ کون سن سکتا ہے اور کون ہے جو بندوں کی تکلیفوں کو دور کرتا ہے؟” یہ عظیم خاتون جو مسلسل دعائیں مانگتی رہیں ، امام المحدثین محمد بن اسماعیل بخاری کی والدہ محترمہ تھیں ، جنہوں نے بیٹے کی بینائی لوٹ آنے کے بعد اس کی تعلیم وتربیت اس قدر محنت سے کی کہ حق تعالیٰ نے ان کے بیٹے پر علوم وفنون کے دروازے کھول دیئے اور پھر آگے چل کر یہ بچہ ایک بڑا محدث بنا اور کتاب الٰہی کے بعد دنیا کی صحیح ترین کتاب مرتب کی، جو ”صحیح البخاری ” کے نام سے مشہور ہے اور اس بچے کو لوگ امام بخاری کے نام سے جانتے ہیں ، جن کا پورا نام محمد بن اسماعیل بخاری ہے ۔
(موقف ایمانیہ از نجیب العامر )

مزید پڑھیں:  ملتان ہے کل جہان