download 3 24

کل کابجٹ آئی ایم ایف کوخوش کرنےکےلئےتھا،سراج الحق

ویب ڈیسک(پشاور) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے اپنے خطاب میں کہا کہ معیشت بہتری کے لئے ہم کبھی ورلڈ بینک ,یورپ اور آئی ایم ایف کی طرف دیکھتے ہیں۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نےکہا کہ نبی مہربان نے ہمیں دنیا میں رہنے سہنے, کاروبار کرنے اور تمام کاموں کے بارے میں بتایا ہےاسلامی تعلیمات پر عمل کرکے ہی ہمارے مسائل حل ہونگے، اسلام نے معیشت کا ایجنڈا دیا لیکن اس پر عمل نہیں کررہے۔

انہوں نے کہا ملک میں چند لوگوں نے وسائل پر قبضہ کیا ہے،آج وسائل کے غیر منصفانہ تقسیم کی وجہ سے مسلہ پیدا ہوا ہے۔ ہمارے ملک میں وسائل کی کمی نہیں ہے، گندم, چاول, گنا, دودھ میں پاکستان کا دنیا میں پانچویں اور چھٹے نمبر پر ہے۔کراچی سے چترال تک آپ جائے کہی پر آپ کو خالص دودھ نہیں ملے گا۔ جہاں سے موٹرے اور سی پیک گزرتا ہے وہاں پر سرمایہ داروں نے پہلے سے زمین خریدی ہوتی ہے یہی زمینیں پھر سرمایہ دار سرکار اور عوام پر مہنگے داموں فروخت کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں:  خیبرپختونخوا میں بے لاگ احتساب کی ضرورت ہے،اختیار ولی

امیر جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ کل جو بجٹ پیش کیا ہے وہ عوام کے لئے آئی ایم ایف کو خوش کرنے کے لئے تھا،
جن لوگوں نے پچھلے حکومتوں کا بجٹ بنایا تھا وہی لوگ آج بھی بجٹ بنا رہے ہیں۔ بجٹ میں 3 ہزار 400 ارب روپیہ سود کی ادائیگی پر خرچ کیا گیا۔ہم سودی نظام کو صوبے میں بند کیا تھا۔تعلیم اور صحت کے لئےصرف تین فیصد رکھا گیا ہے۔بنگلہ دیش بھی ہم سے آگے نکل گیا اور ہم پیچھے رہ گئے،بنگلہ دیش میں تعلیم اورصحت کےلئے30 فیصد بجٹ مختص کیاجاتاہے۔ 22 لاکھ افراد ٹیکس دےرہے لیکن مجھے لگتا ہے یہ غریب عوام دے رہے ہیں سرمایہ دار ٹیکس نہیں دیتے۔ جو لوگ مشرف, زرداری اور نواز شریف کے دور میں تھے وہی لوگ آج حکومت میں بیٹھے ہیںاس وقت 2 ہزار 6 سو لوگوں نےاسلامی بینکنگ میں حصہ لیا۔جو ادارے تباہ تھےوہ اورتباہ ہوگئے۔پی آئی اے, ریلوے, سٹیل ملز کوئی ادارہ ٹھیک نہیں ہے۔

مزید پڑھیں:  اسرائیلی فوج کو تیل دینے والی کمپنیوں پر معاشی پابندیاں لگانے کا مطالبہ

انہوں نے کہاملک میں ڈھائی کروڑ نوجوان بےروزگارپھررہے ہیں۔ اگر ان نوجوانوں کو روزگار کے مواقع نہیں دیئے گئے تو یہ ایٹم بم ثابت ہوسکتا ہے۔ اگر یہ نواجون نکلےاوراحتجاج شروع کیا توپھرحکومت کیا کرے گی۔ جونوجوان شادی کرنا چاہتے ہیں لیکن غربت کی وجہ سے شادی نہیں کرسکتےتویہ بھی حکومت کی ذمہ داری ہے ان نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کی شادی کرنا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے۔