logo 84

افغانستان میں امن کو اولیت دی جائے

یورپی پارلیمنٹ نے بھاری اکثریت سے ایک قرارداد کے ذریعے افغانستان میں بد امنی جاری رہنے کی صورت میں ملک کے ناکام ریاست بن جانے کے خطرے کی درست اور بروقت نشاندہی کی ہے۔قرارداد میں افغانستان میں غیر یقینی اور غیر مستحکم سیاسی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے فریقین پر زور دیا گیا ہے کہ وہ افغانستان کو ایک ناکام ریاست بننے کے منظر نامے کو روکیں۔اس قرارداد میں ممبران پارلیمنٹ نے واضح طورپر نشاندہی کی ہے کہ ایک سیاسی تصفیہ ہی افغانستان میں دائمی امن کی نوید بن سکتا ہے۔قرارداد میں یورپین پارلیمنٹ نے اپنے اس عہد کا اعادہ بھی کیا کہ ایک افغان ملکیت اور افغان قیادت میں امن کے عمل اور اس تنازعے کے نمٹ جانے کے بعد ملک کی تعمیر، طویل مدتی امن، سلامتی اور ترقی کا یہی واحد قابل استعمال راستہ ہے۔یورپی یونین کی قرارداد اپنی جگہ اہمیت کے حامل اور بڑی حد تک قابل عمل ہیں لیکن اصل معاملہ فریقین اور متحارب گروہوں کا ہے جو افغانستان میں موجود ہیں جن کے اپنے مفادات و معاملات اور ترجیحات ہیں جس کا دوحہ مذاکرات کے ذریعے حل سامنے آتا ہے یا پھر افغانستان میں لویہ جرگہ بلا کر بین الافغان تصفیہ کی راہ ہموار کی جاتی ہے یا پھراقوام متحدہ کی ثالثی میں کوئی فارمولہ وضع ہوتا ہے یا پھر علاقائی ممالک کی تجاویز اور تعاون سے کوئی کارآمد فارمولہ وضع ہوتاہے جو بھی ہو اور جس طرح بھی ہو کامیاب حکمت عملی وہی ہو گی جس پر افغانستان کے اندر موجود قوتیں اتفاق کریں ۔ کوشش ہونی چاہئے کہ ستمبر سے قبل ایسا انتظام یقینی بنایا جائے کہ کم از کم خانہ جنگی اور طاقت کے زور پر اقتدار پر قابض ہونے کی نوبت نہ آئے جس طرح کے حالات نظر آرہے ہیںاس میں طالبان کی واپسی اور کابل پر حکمرانی نوشتہ دیوار ہے بہرحال افغانستان میں جس کی بھی حکومت آئے پر امن طور پر آنی چاہئے اور اگر بزور قوت اقتدار پر قبضہ ہوتا ہے تو دوسپر طاقتوں اور عالمی فوج کی مداخلت کے تجربات کے نتائج کے بعد اب افغانستان میں مزید مداخلت کی گنجائش نہیں کوشش ہونی چاہئے کہ افغانستان میں استحکام اور امن بحال ہواور اقوام عالم اسی کو ترجیح اول بنائیں۔
ڈیٹا کی فراہمی میں بلا وجہ تاخیر
سرکاری سکولوں میں موجودہ سہولیات اور ضروریات سے متعلق ڈیٹا کی عدم فراہمی پر محکمہ تعلیم کے پلاننگ سیل کی شکایات فطری امر ہے ۔سکولوں سے متعلقہ ڈیٹا نہ ملنے کے نتیجے میں صوبہ بھر کے سرکاری سکولوں میں سہولیات فراہمی کے لئے منصوبہ بندی میں تاخیر ہو رہی ہے ۔ ای ایم اے یعنی ایجوکیشن مانیٹرنگ اتھارٹی اور ای ایم آئی ایس کے درمیان عدم روابط کی وجہ سے یہ ڈیٹا متعلقہ اضلاع کے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز کو بھی فراہم نہیں کیا گیا۔بہتری کے لئے وضع کردہ نظام اور علیحدہ سے عملے کی تعیناتی و موجودگی کے باوجود محض عدم روابط کے باعث بنیادی معلومات کی بروقت عدم دستیابی کو متعلقہ حکام کی غفلت اور لاپرواہی سے ہی تعبیر کیا جا سکتا ہے جس پر نظر ثانی اور باہم تعاون کے ساتھ جلد سے جلد تفصیلی معلومات کی فراہمی یقینی بنائی جائے تاکہ سکولوں کی ضروریات پوری کرنے اور سہولیات کے لئے وسائل مختص کئے جا سکیں اس ضمن میں فریقین کو اگر قواعد و ضوابط اور طریقہ کار سے ہٹ کر بھی کام کرنے کی ضرورت پڑے تو اس کی بھی گنجائش ہے تاکہ بروقت معلومات کی فراہمی کے عمل میں نقصان کا باعث تاخیر نہ ہو۔
جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے
وفاقی وزیر توانائی حماد اظہرکی طرف سے ملک بھر میں لوڈ شیڈنگ نہ ہونے کے دعوے پر افسوس کا اظہار ہی کیا جاسکتا ہے ۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنی ٹویٹ میں وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ 48گھنٹوں میں 1500 میگاواٹ بجلی نظام (نیشل گرڈ) میں شامل کی گئی ہے اور ملک میں اس وقت زیرو لوڈشیڈنگ ہے ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ آج مزید بجلی بھی سسٹم میں شامل کی جائے گی لیکن زیادہ بجلی چوری والے علاقوں میں واجبات کی عدم ادائیگی کی بناء پر بندش کا سامنا ہو سکتا ہے ۔امر واقع یہ ہے کہ ملک بھر میں بدترین لوڈ شیڈنگ اور ٹرپنگ پر عوام چراغ پا اور احتجاج کر رہے ہیں جس کا اگر کسی کو علم نہیں تو وہ وزیر توانائی ہیں۔ وفاقی وزیر کا بیان شدید گرمی میں لوڈ شیڈنگ کے عذاب کا شکار شہریوں کے زخموں پر نمک پاشی ہے ان کو اپنے اس بیان پر عوام سے معذرت کرکے بجلی کے ترسیلی نظام کی بہتری اور لوڈ شیڈنگ میں کمی پر توجہ مبذول کرنے کی ضرورت ہے ۔ وزیر نے مزید بجلی کے نظام میں شامل کرنے کی جو نوید سنائی ہے اس کے بعد بھی حالات کی بہتری کی توقع کم ہی ہے خدا کرے کہ ان کا دعویٰ درست ہو ا اور عوام کو بدترین لوڈ شیڈنگ کا سامنا نہ ہو۔

مزید پڑھیں:  پاکستان میں'' درآمد وبرآمد'' کا عجب کھیل