logo 84

مشرقیات

ایک لڑکا کیچڑ میں چل رہا تھا اتفاق سے امام ابوحنیفہ ادھر سے گزرے ۔ آپ نے فرمایا۔۔ میاں صاحبزادے !ذرا سنبھل کے چلنا کہیں پھسل نہ جائو وہ لڑکا جانتا تھا کہ امام صاحب کون ہیں؟ بولا ۔۔۔ حضرت اگر میں پھسلا تو اکیلا ہی گروں گا ۔ آپ بڑے آدمی ہیں ایک دنیا آپ کو عالم سمجھتی ہے اگر آپ پھسلے اور گرے تو آپ کے ساتھ وہ ہزاروں ‘ لاکھوں لوگ گر پڑیں گے جو آپ کو امام جانتے ہیں۔
امام ابوحنیفہ نے اس لڑکے کی بات سنی تو بڑے متاثر ہوئے ۔ اس وقت آپ کے ساتھ بہت سے شاگرد بھی تھے ۔ ان سے فرمایا۔۔۔ دیکھو اس لڑکے نے کیا اچھی بات کہی تم لوگ اس کا خیال رکھنا۔
یہ علم اور عمل کی شان ہے ۔ سب یہ بات نہیں کہہ سکتے جہاں تھوڑا بہت پڑھ لیا ذہن میں آتا ہے مستند ہے میرا فرمایا ہوا۔ علم کے لئے عقل اور اس سے بھی بڑھ کر ظرف کی ضرورت ہوتی ہے ۔ امام ابوحنیفہ ایسے تھے جو لاکھوں ‘ کروڑوں میں ایک ہوتے ہیں دنیا ان کی عزت کرتی اور ان کی بات مانتی تھی لیکن ذرا بددماغی ان میں نہ تھی حضرت دائود طائی کہتے ہیں۔۔۔ میں بیس برس ان کے ساتھ رہا۔ پڑھتے ہوئے یالوگوں میں بیٹھے ہوئے میں نے کبھی ان کو ننگے سر نہیں دیکھا نہ کبھی پائوں پھیلا کر بیٹھتے دیکھا۔اللہ کے نبی صحابہ کرام کے ساتھ ہوتے تو کبھی پائوں پھیلا کر نہ بیٹھتے حالانکہ سب آپ کے خادم اور آپ کے جان نثار تھے لوگوں میں پائوں پھیلانا غرور کی نشانی ہے یہ بات اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سخت ناپسند ہے حضرت دائود طائی کہتے ہیں۔۔۔ آدمی لوگوں میں ہو اور پیر پھیلا کر نہ بیٹھے یہ بات تو سمجھ میں آتی ہے لیکن آدمی گھر میں بھی پیر پھیلا کر نہ بیٹھے یہ بات مجھے سمجھ میں نہ آتی تھی ۔ آخر ایک دن میں نے امام صاحب سے پوچھ ہی لیا کہ ۔۔ حضرت گھر میں کون دیکھنے والا ہے یہاں توآپ پیر پھیلا کر آرام سے بیٹھ سکتے ہیں جواب ملا۔۔ دائود تنہائی میں اس لئے پائوں نہیں پھیلاتا کہ اللہ سے ڈرتا ہوں۔
اللہ سے ڈر کا یہ عالم تھا کہ ایک مرتبہ آپ اپنے ایک شاگرد کے جنازے میں شریک ہونے گئے اتفاق سے اس کا مکان اس جگہ تھا جہاں ایک ایسا شخص رہتا تھا جس نے امام صاحب سے کچھ رقم قرض لی تھی نماز جنازہ کے انتظار میں تھے ‘ سورج سر پر چڑھ آیاتھا ۔ گرمی کے دن تھے خوب گرمی پڑ رہی تھی اور کوئی جگہ سائے کی نہ تھی جہاں دم بھر کو ٹھہر سکتے سایہ بے شک ایک جگہ تھا مگروہ اس شخص کی دیوار تلے تھا جس نے آپ سے قرض لیاتھا لوگوں نے کہا۔۔۔ آپ یہاں کھڑے ہو جائیں فرمایا۔۔۔ نہیں میں وہاں نہیں کھڑا ہو سکتا لوگوں نے تعجب سے پوچھا۔۔۔ آخر کیوں ؟ فرمایا ۔۔ جس کا یہ گھر ہے وہ میرا قرض دار ہے اگر اس کی دیوار کے نیچے میں بیٹھوں تو اس کا مطلب ہے مجھے کچھ فائدہ ہو گا یعنی آرام ملے گا یہ فائدہ سود میں شمار ہو گا۔
خداکیلئے احتیاط!جو بات اس لڑکے نے کہی تھی کس قدر سچ تھی کہ دنیا جسے بڑا مانتی ہے اسے بہت سنبھل کے رہنا چاہئے ۔

مزید پڑھیں:  ملتان ہے کل جہان