p613 365

مشرقیات

نہ لینا عشق کے پرچے میں سو سے کم نمبر
یہاں ننانوے والا بھی فیل ہوتا ہے
شاعر نے دل پشوری میں ایسی بات کہہ دی ہے جو ایک واحد محنت ہے اس کی طرف کسی ترغیب و نصیحت اور تادیب کی ضرورت نہیں ہماری نوجوان نسل اور کسی میدان میں سر کھپائے یا نہ کھپائے رات دو دو تین بجے تک معشوق سے پورے خلوص کے ساتھ مغز ماری ہوتی ہے پھر صبح اٹھاتے وقت ماں باپ کو جو مغز ماری کرنی پڑتی ہے وہ ہر دوسرے والدین کا مسئلہ ہے ۔ محبت دل و جان سے نہ ہو مجنوں اور لیلیٰ ایک دوسرے پرجان نہ چھڑکیں تو عشق کیسا محبت کیسی اور پیار کیا۔ یہ ایک ایسی سرزمین ہے جہاں قدم قدم نرم وگداز پن لہجہ میں شہد کی مٹھاس اور گفتگو عندلیب کی زباں میں ‘ مگر گھر والوں سے تلخ اور بیزاری کا ‘پرانے زمانے میں محبت سچی بھی ہوتی تھی اور مشکل بھی گھنٹوں منڈھیر پر نامہ برکبوتر کا انتظار کرنا پڑتا تھا پھر پکڑے جانے کا خوف رسوائی کا ڈر اب بہت آسانی ہو گئی ہے جیب سے ڈبیا نکالی اور حال دل کہہ ڈالی پھولوں سے لیکر بدن کی مہک اور چہک تک کی الیکٹرانک منتقلی اور نمائش کی بآسانی سہولت موجود ہے اور کچھ زمانے میں شرم و حیا بھی باقی نہیں رہا اس لئے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر عاشقی ہو جاتی ہے اور یہ جس بلا کو پرائیوسی کہی جانے لگی ہے اب تو ذاتی امور میں مداخلت کی والدین کو بھی اجازت نہیں کجا کہ پہلے کی طرح محلے کا کوئی بزرگ ڈانٹ آمیز نصیحت کی جرأت کرے ۔ زمانہ بدل گیا ‘اقدار بدل گئے ‘شرم و حیا کے معیار بدل گئے ‘شعر بدل گئے ‘اشعار بدل گئے جس نوجوان شاعر کے شعر سے مشرقیات کا آغاز کیا اسی نوجوان کا ایک اور شعر ملاحظہ ہو۔
اکیلے پن سے کہاں تال میل ہوتا ہے
کھلاڑی دو ہوں تو چاہت کا کھیل ہوتا ہے
محفل غزالان تھی اور شاعر نے یہ مصرعہ کہہ دیا تو نوجوان لڑکیوں نے تالیاں بجا کر آسمان سر پہ اٹھا لیا۔ معاشرہ جس طرف جارہا ہے یہ اسی طرف ہی جائے گا کہ اب اسے روکنا ممکن نہ ہو گا ہر چیز دھیرے دھیرے عریاں و نمایاں ہوتی جائے گی بدن عریاں تو الفاظ ننگے حیا کی قبا اور ردا اب تہہ ہو گی اور تہہ ہوتی جائے گی کیونکہ اس کے متعلقین جو گزر چکے ۔
اتنی نہ بڑھا پاکئی داماں کی حکایت
دامن کو ذرا دیکھ ذرا بند قبا دیکھ
پہلے کی شاعری ایسی ہوتی تھی ‘ اشعار ایسے ہوتے تھے آج کی شاعری اور اشعار بھی آپ نے ملاحظہ فرمائے۔
حیراں ہوں دل کو روئوں کہ پیٹوں جگر کو میں

مزید پڑھیں:  تزئین و آرائش بعد میں ،پہلے شہر بچائو