syed shakil ahmad 34

دنیا اک تما شا

جنوبی اور جنوب مغربی ایشیا خاص طورپر پاکستان کے آس پا س حالات میں تبدیلی کے آثار نمایا ں ہو تے جارہے ہیں اور ہر مقام پر امریکا اپنے مفادات ڈانڈی لیے کھڑا نظر آرہا ہے ۔ ایسے میں پاکستا ن کی خارجی تعلقات کی اہمیت بہت بڑھتی جا رہی ہے ۔ افغانستان میں حالات نئے موڑ کی طرف جا رہے ہیں امریکا افغانستان میں اپنے مفادات کو جما ئے رکھنے کے لیے ایک نئی چال چل رہا ہے کہ وہ افغانستان میں امن وامان قائم برقرار رکھنے کے نا م پر اسلا می ممالک کو استعمال کرنے کی کا وشوں میں ہے تاکہ طالبان اور اسلا می ممالک کی مڈھ بھیر ہو اور اسلا می دنیا میں ایک نئی صورت حال پیدا کی جا سکے اس سلسلے میں کا بل ائیرپو رٹ کے حفاظتی انتظاما ت ترکی حکومت کے سپر د کرنے کا اہتما م کیا گیا اور ترکی نے بھی ہا می بھر لی ۔ طالبان اور امریکا کے درمیان جو انخلاء کا معاہدہ ہوا ہے اگر دیکھا جائے تو یہ اس معاہدے کی خلا ف ورزی قرار پا تا ہے کیونکہ افغانستان میں غیر ملکی عدم مداخلت اور غیر ملکی فوجو ں کی عدم موجودگی معاہدے کا حصہ ہیں واضح رہے کہ امریکی اتحادی ہو نے کے ناتے ترکی فوجیں افغانستان میں پہلے بھی تعینا ت رہی ہیں علا وہ ازیں افغانستان کے شمالی علا قوں میں ازبک اور ترکمان نسلو ں کی مو جو دگی بھی ترک سے انسیت کی علمبردار قرار پا تی ہیں چنا نچہ طالبان نے کا بل ائیر پورٹ کی حفاظت کے نا م پر کسی بھی ملک کی فوجو ں کی تعینا تی کی مخالفت کی ہے اور اسے نا منظور کر دیا ہے ، طالبان کا مئوقف ہے کہ ترکی نیٹو کا حصہ ہے اور طالبان کے ساتھ دوسرے معاہد ے میں یہ طے پایاہے کہ امریکا ا؛پنے تما م اتحادیو ں سمیت افغانستان سے مکمل انخلا ء کرجائے گا ، چنا نچہ اس رو سے معاہدے کی خلاف ورزی ہے گو کہ ترکی مسلم ممالک کا حصہ ہے لیکن نیٹو تنظیم کی بنیاد پر وہ امریکا کا اتحاد ی ہے اور اسی اتحادی کی بنیا د پر وہ افغانستان میں نیٹو کی فوج کے حصہ کے طور پر طالبان کے خلا ف افغانستان میں مو جو د رہا ہے ۔ چنا نچہ بہتر ہے کہ انخلاء کے اس مرحلے میں نئے پیچیدہ حالا ت کو جنم دینے کی بجائے امریکا کو چاہیے کہ وہ طالبان سے امن وامان کے حوالے سے نئی بات چیت شروع کر ے اور افغانستان سے غیر ملکی فوجو ں کے معاہدے پر اس کی روح کے مطا بق عمل درآمد جا ری رکھے اس میں کوئی تعطل پیدا نہ ہو نے دے ادھر نیٹو کی تنظیم کی جا نب سے حال ہی میں اعلا ن کیا جا چکا ہے کہ اس کی فوجیں مزید عرصہ تک افغانستان میں نہیں ٹھہریں گی اس بدلتی صورت حال میں پاکستان کی خارجی ذمہ داریوں میں بھی اضافہ ہو جائے گا ۔ افغانستان کے اندورنی حالات چاہے وہ سیاسی ہو ں یا معاشی یا افراتفری کی بنیا د پر ہو ں وہ درست نہیں ہیں ۔ تازہ رپورٹ کے مطابق افغانستان میں گزشتہ چھتیس گھنٹوں میں تین سو سے زائد علا قو ں میں افغانستان کی قومی سلا متی و دفاعی افواج اور طالبان کے درمیان لڑائی ہوئی ہے ، افغان وزارت دفاع نے جمعرات کے روز یہ دعویٰ کیا تھا کہ افغان سیکو رٹی فورسسزکے ساتھ لڑائی میں ایک سو اڑتالیس طالبان جنگجو ما رے گئے ہیں اور ایک سو ساٹھ سے زیادہ زخمی ہوئے ، جبکہ طالبا ن کی جانب سے کہا گیا کہ مختلف مقاما ت پر لڑائی میں پچا س فوجی ہلا ک کر دئیے گئے ۔ افغانستان سے ملنے والی اطلاعا ت کے مطابق امریکی انخلا ء کی وجہ سے افغان سیکو رٹی ادارو ں کے اہلکا ر و ں کے حوصلے پست ہو تے جا رہے ہیں اور ان میں سے بڑی تعدا د میں اہلکا ر وں نے طالبان کے آگے ہتھیا ر ڈال دیے ہیں ۔ ادھر مشرق وسطی میں ایک بڑی تبدیلی آئی ہے کہ اسرائیل میں بنجامن نتن یاہو کی بارہ سالہ طویل حکومت کا خاتمہ ہو گیا ہے اور ایک نئی اتحادی حکومت برسراقتدار آئی ہے جس میں ایک مسلما ن وزیر بھی شامل ہے۔ اگر حالا ت کاجائزہ لیا جائے تو امریکا کو اس وقت اسرائیل یا اسلا می اما رات کے مقابلے میں ایر ان کے صدارتی انتخابات پر گہری نظریں لگی ہوئی ہیں کیو ں کہ ایر ان میں کسی اہم تبدیلی سے امریکا کی پا لیسیاں متاثر ہو جائیں گی ، ایر انی صدارتی انتخابات کے نتائج چند گھنٹوں کے بعدہے جمعہ کے روز ہو نے والی پولنگ کے بارے میں ذرائع ابلا غ کے ادارو ں کا تجزیہ ہے کہ ووٹوں کی شرح غیر متوقع طور پرکم رہی ہے تاہم ایر ان کے مر د آہن آیت اللہ خامنہ ای حامی ابراہیم رئیسی کو دوڑ میں سب سے آگے محسوس کیا گیا ہے اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ نتائج آیت اللہ خامنہ ای کے حامیوں کے لیے نیک سعید ثابت ہو ں گے امریکا جو ایر انی انقلا ب کے روز سے ہی اس گروپ سے متنفر ہے اور اس نے اس عر صہ میں اصلا ح پسند وں کو بھی ابھر نے کی معاونت کی مگر ایر ان کی سخت گیر پا لیسیو ں کی وجہ سے کا میا ب نہیں ہو سکا اب گزشتہ ایک عشرے سے وہ اس کا وش میں ہے کہ ایران کے سابق بادشاہ رضا شاہ پہلو ی کے بیٹے کو وزیر اعظم کے عہد ے پر کسی طور کا میاب کر ادے ۔ جس کے لیے وہ خطے میں اپنے سہولت کا ر ممالک سے بھی معاونت کا ری کے لیے دباؤ ڈالتا رہا ہے ، تاہم ایر انی انتخابات میںعوامی رحجا ن کو دیکھ کر یہ لگتا ہے کہ امریکا کی یہ خواہش ادھوری رہ جائے گی سابق شاہی خاندان کا زما نہ اب لوٹنے کو نہیں ہے بہر حال ان حالات میں پا کستان کی پالیسیا ں کیا رخ اختیا ر کر تی ہیں وہ زور آور قوتیں ہی جا نتی ہیں ۔

مزید پڑھیں:  گھاس کھاتا فلسطینی بچہ کیا کہتا ہے؟