logo 85

مشرقیات

دنیا میں خوش رہنے کا راز ہی یہ ہے کہ ہم حقیقت اور فطرت دونوں کے تقاضوں کو سمجھیں اور اس کے مطابق اپنے آپ کو اور معاملات کو ڈھالیں۔ اپنے ارد گرد دیکھیں تو بے شمار مثالیں ایسی ملیں گی کہ حقیقت پسند لوگ اپنی زندگی جی رہے ہوتے ہیں مسائل کا مقابلہ کرتے ‘ مشکلات سہتے اور بے صبر قسم کے لوگ بس شکوہ کناں ہی نظر آئیں گے ۔زندگی کا فلسفہ سمجھنا ہو تو بزرگوں کے پاس بیٹھیں ان کی باتیں سنیں ان کے تجربات سے فائدہ اٹھائیں وہ صرف لفظوں میں کوئی کہانی بیان نہیں کریں گے بلکہ ان کا عمل گزرے حالات اور تجربہ بول رہا ہو گا جس سے کچھ سیکھا جا سکے اسی طرح روحانی دنیا کے شناوروں کا فلسفہ حیات تو وہ چشم کشا حقیقت ہوتی ہے کہ ان سے بات کریں تو آنکھیں کھل جائیں وہ زندگی کو کیسے دیکھتے ہیں اس کی ایک جھلک اس مکالمے میں نظر آتی ہے ۔ سمجھ میں آئے اور عمل کی کوشش کی جائے تو زندگی بدل جائے اور سارے دکھ درد دور ہوں۔
ایک مرید نے حضرت مولانا روم رح سے 5 سوال پوچھے ۔ حضرت مولانا روم کے جوابات غور طلب ہیںسوال ۔1۔ زہر کِسے کہتے ہیں ؟جواب۔ہر وہ چیز جو ہماری ضرورت سے زیادہ ہو زہر بن جاتی ہے خواہ وہ قوت یا اقتدار ہو ‘ انانیت ہو ‘ دولت ہو ‘ بھوک ہو ‘ لالچ ہو ‘ سستی یا کاہلی ہو ‘ عزم وہمت ہو ‘ نفرت ہو یا کچھ بھی ہوسوال ۔2۔ خوف کس شئے کا نام ہے ؟جواب ۔ غیرمتوقع صورت حال کو قبول نہ کرنے کا نام خوف ہے ۔ اگر ہم غیر متوقع کو قبول کر لیں تو وہ ایک مہم جوئی میں تبدیل ہو جاتا ہے سوال ۔3۔ حسد کسے کہتے ہیں ؟جواب ۔ دوسروں میں خیر و خوبی تسلیم نہ کرنے کا نام حسد ہے ۔ اگر اس خوبی کو تسلیم کر لیں تو یہ رشک اور کشف یعنی حوصلہ افزائی بن کر ہمارے اندر آگے بڑھنے کا جذبہ پیدا کرتا ہے سوال ۔ 4۔ غصہ کس بلا کا نام ہے ؟جواب ۔ جو امر ہمارے قابو سے باہر ہو جائے ۔ اسے تسلیم نہ کرنے کا نام غصہ ہے ۔ اگر کوئی تسلیم کر لے کہ یہ امر اس کے قابو سے باہر ہے تو غصہ کی جگہ عفو ۔ درگذر اور تحمل لے لیتے ہیںسوال ۔5۔ نفرت کسے کہتے ہیں ؟جواب ۔ کسی شخص کو جیسا وہ ہے تسلیم نہ کرنے کا نام نفرت ہے ۔ اگر ہم غیر مشروط طور پر اسے تسلیم کر لیں تو یہ محبت میں تبدیل ہو سکتا ہے۔

مزید پڑھیں:  فیض آباد دھرنا ، نیا پنڈورہ باکس