logo

مشرقیات

حضرت مالک بن دینا رکا شمار نہایت پرہیز گار تابعین میں ہوتا ہے ۔ ابتداء میں فوجی ملازم تھے اور کثر ت سے شراب پیا کرتے تھے۔ فرماتے ہیں : میری ایک نہایت حسین وجمیل لونڈی تھی ۔ اس سے ایک لڑکی پیدا ہوئی ۔ وہ بھی ماں ہی کی طرح حسین تھی۔ میں اس لڑکی سے بے حد محبت کرتا تھا ۔ وہ دو برس کی ہوئی تو اس کاانتقال ہوگیا ۔ مجھے اس کے مرنے کا بڑا غم ہوا۔ ماہ شعبان کی پندرہویں شب تھی میں اس مبارک رات میں بھی شراپ پئیے بغیر نہ رہ سکا اور عشاء کی نماز پڑھے بغیر ہی سوگیا۔ میں نے خواب میں دیکھا کہ قیامت قائم ہوگئی ہے اور لوگ اپنی اپنی قبروں سے نکل کر میدان حشر کی طرف بھاگے جا رہے ہیں۔ ان میں میں بھی ہوں، مجھے اپنے پیچھے کسی چیز کے آنے کی آہٹ محسوس ہوئی ۔ میںنے پیچھے مڑ کر دیکھا تو ایک خوف ناک اژدھا میرا پیچھا کر رہا تھا۔ میں گھبرا کر بھاگا۔سامنے سے ایک بوڑھے میاں آتے نظر آئے ۔ میں نے ان کو سلام کیا اورکہا ، اس اژدھے سے مجھے بچائیے۔ انہوںنے جواب دیا۔ میں نہایت ضعیف آدمی ہوں۔ میں تم کو ایسے قوی اژدھے سے کہاں بچا سکتا ہوں؟ تم اسی طرح بھاگتے چلے جائو،سامنے دوسری پہاڑی ہے ، اس پر چڑھ جائو، شاید وہاں تم کو پناہ مل جائے ” میں اس پہاڑی پر چڑھ گیا ، اژدھا یہاں بھی میرے تعاقب میںتھا وہاں میں نے دیکھا کہ ایک گول پہاڑ ہے ۔ اس میں بہت سی کھڑکیاں ہیں ، ان کے کواڑ سونے کے ہیں، جن پر یاقوت اور موتی جڑے ہوئے ہیں میں اس پر چڑھنے لگا تو فرشتوں نے آواز دی کہ کھڑکیوں کے کواڑ کھول دو اورباہر نکل آئو ۔ اس آواز کے ساتھ ہی کواڑ کھل گئے اور کھڑکیوں میں سے چاند کی سی صورت کے حسین وجمیل بچے نکل آئے۔ اب وہ اژدھا میرے اس قدر قریب آگیا تھا کہ بس مجھے پکڑ ہی لے گا۔ بچوں نے دوسرے بچوں کوآواز دی کہ نکلو اور اس شخص کواژدھے سے بچائو۔ اس آواز پر گروہ کے گروہ بچے نکل پڑے ۔ جن میں میری بچی بھی تھی۔ وہ مجھے دیکھتے ہی بے اختیار میری طرف دوڑی اور ”میرے ابا میرے ابا” کہتے ہوئے میرے پاس آکر مجھ سے لپٹ گئی ۔ میں نے اسے گود میں اٹھالیا۔ اس نے اپنا دایاں ہاتھ اژدھا کی طرف بڑھایا ، وہ بھاگ گیا اور بایاں ہاتھ میری داڑھی پر پھیرتے ہوئے کہا ، ابا جان ! کیا اہل ایمان کے لئے وہ وقت نہیں آیا کہ ان کے دل خدا کے ذکر سے پگھل جائیں اور اس کی طر ف سے نازل ہوئے کلام حق کے سامنے جھک جائیں۔ بچی کی یہ تنبیہہ سن کر رونے لگا۔ میںنے پوچھا ”بیٹی ! وہ اژدھا کیا تھا؟ بچی نے جواب دیا: وہ آپ کے برے اعمال تھے ۔آپ کو جہنم میں ڈال دینا چاہتے تھے۔ میں نے پوچھا، وہ بوڑھے بزرگ کون تھے؟ لڑکی نے کہا: وہ آپ کے نیک اعمال تھے ، جو اتنے کمزور تھے کہ آپ کواژدھے سے بچانہ سکتے تھے۔ یہ بھی غنیمت سمجھئے کہ انہوںنے آپ کو نجات کا راستہ بتادیا۔ یہی خواب میری توبہ کا باعث ہوا۔ میں نے بیدار ہوتے ہی اپنی بد اعمالیوں سے ہمیشہ کے لئے توبہ کرلی ۔

مزید پڑھیں:  قصے اور کہانی کے پس منظر میں