AP20015331374053 e1579121373866

اسرائیل، فلسطین امن منصوبہ شرمناک اور قابل نفرت ہے -ایرانی صدر حسن روحانی

اسرائیل فلسطین تنازع: ایرانی صدر حسن روحانی نے ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ امن منصوبے کو ’شرمناک اور قابل نفرت‘ قرار دیا

ایران کے صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیل اور فلسطین تصفیہ کے لیے امن منصوبہ تمام مسلمانوں کے لیے ’شرمناک اور قابل نفرت‘ ہے۔

ایران کے صدر روحانی نے 2 فروری کو اسلامی جمہوریہ کے بانی، آیت اللہ روح اللہ خمینی کے مزار پر حاضری کے موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ ’ان دنوں ہم ایک بڑی شرمندگی کا مشاہدہ کر سکتے ہیں، جسے انھوں (امریکی صدر اور اسرائیلی وزیر اعظم) نے صدی کے معاہدے کے طور پر تاریخی قرار دیا ہے۔ یہ تمام مسلمانوں اور آزادی کے متلاشی لوگوں کے لیے کتنا شرمناک اور نفرت انگیز ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’مزاحمت کے سوا کوئی راستہ نہیں، متحد ہو کر حملہ آور کے سامنے کھڑا ہونا ہے۔‘

مزید پڑھیں:  یتیم بچوں کی کفالت میں دنیا اور آخرت کی کامیابی ہے ،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا

ایرانی صدر روحانی اور کابینہ نے 1979 کے اسلامی انقلاب کی 41 ویں برسی کے موقع پر خمینی مقبرے کا دورہ کیا۔ صدر روحانی کی تقریر کو رولنگ مقامی چینل آئی آر آئی این این انگریزی زبان کے پریس ٹی وی نے براہ راست نشر کیا گیا۔

اس سے قبل فلسطین کے صدر محمود عباس کا کہنا تھا کہ فلسطین نے ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ مشرق وسطیٰ کے امن منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ تمام تعلقات ختم کر دیے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فلسطین کے صدر نے یہ اعلان سنیچر کو قائرہ میں عرب لیگ کے ایک روزہ ہنگامی اجلاس کے دوران کیا جبکہ عرب لیگ نے ٹرمپ کے منصوبے کی مخالفت میں فلسطینیوں کی حمایت کی۔

امریکی صدر کے منصوبے پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلائے گئے عرب لیگ کے اجلاس میں فلسطین کے صدر محمود عباس نے بتایا ’ہم نے دوسری طرف (اسرائیل) کو آگاہ کر دیا ہے کہ ان کے اور امریکہ کے ساتھ سکیورٹی سمیت کسی بھی طرح کے تعلقات نہیں رکھے جائیں گے۔‘

مزید پڑھیں:  امریکی پابندیوں سے بچنے کیلئَے پاکستانی وزیر پیٹرولیم متحرک

تاہم اسرائیلی حکام نے ان کے اس بیان پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

واضح رہے کہ منگل کے روز ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کیے گئے مشرقِ وسطی امن منصوبے میں ایک محدود فلسطینی ریاست اور مقبوضہ مغربی کنارے پر آباد بستیوں پر اسرائیلی خود مختاری تسلیم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

روئٹرز کے مطابق فلسطینی صدر نے یہ بھی کہا کہ انھوں نے فون پر ٹرمپ کے ساتھ اس منصوبے پر بات کرنے سے انکار کر دیا تھا اور اس منصوبے کے مطالعہ کے لیے اس کی کاپی وصول کرنے سے بھی انکار کیا۔