logo 8

مشرقیات

ایک مرتبہ بصرہ میں آگ بھڑک اٹھی ، بہت سی جھونپڑیاں جل گئیں ، لیکن حیرت کی بات یہ تھی کہ ان جلی ہوئی جھونپڑیوں کے درمیان ایک جھونپڑی بالکل صحیح سلامت کھڑی تھی ۔ اس وقت بصرہ کے گورنر معروف صحابی سیدنا ابو موسیٰ اشعری تھے ۔ انہوں نے اس جھونپڑی کے مالک کو بلا بھیجا ۔جب وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو سید نا ابو موسیٰ نے پوچھا : اس دہکتی ہوئی آگ میں تمہاری جھو نپڑی کیسے سلامت رہی ؟ جبکہ آس پاس کی سب جھونپڑیاں جل کر خاکستر ہوگئیں ۔اس شخص کا جواب بڑا حیرت انگیز تھا ۔ اس نے بتایا : میںنے اللہ تعالیٰ کو حلف دے کرکہا تھا : یا اللہ ! تجھے تیر ی ذات کی قسم ہے ،میری جھونپڑی نہ جلنے پائے ۔ حضرت ابو موسیٰ اشعری نے اس کا جواب سن کر کہا: میںنے رسول اکرم ۖکو فرماتے ہوئے سنا ہے : ”میری امت میں کچھ ایسے افراد بھی ہوں گے ،جن کے سرغبار آلود ہوں گے ۔ غربت کی وجہ سے ان کا لباس بھی بوسیدہ ہوگا ،لیکن اگر وہ اللہ کو قسم دے کر کوئی بات کریں گے تو اللہ تعالیٰ اسے ضرور پورا کرے گا ۔ (صفتہ الصفوة : 1/400)
ایک فقیر تنہا ایک صحرا کے گوشہ میں بیٹھا تھا ، ایک بادشاہ کا اس کے پاس سے گزر ہوا ۔ فقیر نے اس وجہ سے کہ بے فکری قناعت کی سلطنت ہے ، اس کی طرف توجہ نہیں کی اور بادشاہ اس وجہ سے کہ حکومت میں قہر و غضب ہوتا ہے ، رنجیدہ ہو گیا ، اس (فقیر ) کے پاس آکر وزیر نے کہا : اے جو ان مرد ! روئے زمین کا بادشاہ آپ کے پاس آیا ، آپ نے تعظیم نہیں کی اور ادب کی شرائط پوری نہیں کیں ؟فقیر نے کہا : بادشاہ سے کہہ دو کہ تعظیم کی امیداس شخص سے رکھے جو بادشاہ سے نعمت کی امید رکھتا ہے اور یہ بھی یاد رہے کہ بادشاہ رعیت کی نگہبا نی کے لیے ہے ،نہ کہ رعیت بادشاہ کی خدمت کے لیے ۔ بادشاہ کو فقیر کی باتیں درست دکھائی دیں ۔ کہا : کچھ مجھ سے طلب کر و ، کہا : میں چاہتا ہوںکہ دوبارہ (تشریف لا کر ) مجھ کو زحمت نہ دیں ۔ بادشاہ نے کہا مجھے نصیحت کرو ۔ فقیر نے کہا : (دین و دنیا کی نیکی ) حاصل کر لے ، اب دولت تیرے ہاتھ میں ہے ، کیونکہ یہ دولت و سلطنت ہاتھوں ہاتھ چلی جائے گی ۔
(گلستان سعدی )
شیخ سعدی فرماتے ہیں میں نے دریا کے کنارے ایک پرہیز گار کو دیکھا ۔ وہ تیند وے کا زخم رکھتا تھا اور کسی دوا سے وہ اچھا نہیں ہوتا تھا ۔مد تو ں تک اس سے بیمار رہا ۔۔۔اور خدائے بزرگ وبر تر کا شکر ہمیشہ ادا کرتا تھا ۔ لوگوں نے اس سے پوچھا تو کس نعمت کا شکر ادا کرتا ہے ۔ کہا : اس بات کا شکر کہ میں مصیبت میں گرفتار ہوں گناہوں میں نہیں ۔۔ ہاں خدا کے نیک بندے گناہ کے مقابلے میں مصیبت کو اختیار کر لیتے ہیں ۔ تو نے نہیں دیکھا کہ حضرت یوسف نے اس حالت میں کیا کہا ۔ کہا : اے میرے پرور دگار ! مجھے قید زیادہ پسند ہے ، اس کام سے جس کی طرف یہ عورتیں بلا رہی ہیں ۔
(گلستان سعدی )

مزید پڑھیں:  اک نظر ادھربھی