3 432

سیاسی جماعتوں کے منشور اور زمینی حقائق

آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی کے انتخابات قریب آرہے ہیں اور سیاسی جماعتیں نئے انتخابی وعدوں کے ساتھ عوام میں جانے کی تیاری کر رہی ہیں ۔ عمران خان ،بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز گلگت بلتستان کی طرح اس نئے اکھاڑے میں اترنے کو بس تیار کھڑے ہیں۔ ایسے میںدید ہ زیب اور کئی رنگوں سے مزین انتخابی منشور یا تو تیاری کے مراحل میں یا چھپ کر سامنے آچکے ہیں۔عمومی طور پر دیکھا گیا ہے کہ سیاسی جماعتوں کے انتخابی منشور بس کتابچوں میں دفن رہ جاتے ہیں اور انہیں زمین پر عملی شکل میں کم ہی دیکھا گیا ہے۔پانچ سال کے بعد مزید ترمیم واضافہ کرکے ایک نئے کتابچے کے ساتھ منشور سامنے آتے ہیں۔اسی لئے عوام انتخابی منشور سے زیادہ ذات برادری یا پہلے سے قائم سیاسی وابستگی کی بنیاد پر اپنے فیصلے کرتے ہیں ۔ اس کے باوجود انتخابی منشور جمہوریت کا ایک اہم تقاضا ہے ۔اس آئینے سے عوام کو کسی سیاسی جماعت کے مائنڈ سیٹ کا اندازہ ہوتا ہے ۔پاکستان تحریک انصاف جموں وکشمیر نے پہل کرتے ہوئے قانون ساز اسمبلی کے انتخابات 2021 کے لئے اپنا منشور جاری کر دیا ہے ۔اٹھائیس صفحات پر مشتمل کتابی شکل میں جاری ہونے والے منشور میں آزادکشمیر کے کئی دیرینہ مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کے حل کی یقین دہانی کرانے کے ساتھ ساتھ مستقبل میں انصاف آزادی اور خوشحالی پر مبنی ایک جدید آزادکشمیر کا وعدہ کیا گیا ہے ۔منشور میں کہا گیا ہے کہ آزادکشمیر کے موجودہ سٹیٹس اورمسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کو کمزور کئے بغیر وفاقی فیصلہ ساز اداروں با لخصوص قومی مالیاتی کمیشن ،قومی اقتصادی کونسل ،مشترکہ مفادات کونسل اور ارسا میں آزادکشمیر کی نمائندگی کو یقینی بنایا جائے گا ۔ حکومت کے قیام کے پہلے تین ماہ میں بلدیاتی الیکشن کا انعقاد کیا جائے گا۔بلدیاتی اداروں کو مالیاتی اور انتظامی اختیارات دئیے جائیں گے ۔ضلعی فنانس کمیشن قائم کرکے اضلاع کے مابین ہم آہنگی پیدا کرنے اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کا نظام قائم کیا جائے گا ۔خواتین کی نشستوں میں وفاق اور صوبوں کی طرز پر سترہ فیصد کا اضافہ کیا جائے گا ۔قانون سازی میں خواتین کی موثر شرکت کو یقینی بنانے کے لئے آزادکشمیر اسمبلی میں خواتین کی نشستوں میں اضافہ کیا جائے گا۔بلدیاتی اداروں میں بھی خواتین کو آبادی کے تناسب سے نمائندگی دی جائے گی ۔قانون نافذ کرنے والے اداروں میں خواتین کی تعیناتی کو یقینی بنایا جائے گا ۔وفاق اور خیبر پختون خوا کی طرز پر انفورسٹمنٹ آف ویمن پراپرٹی رائٹس ایکٹ 2019جیسا قانون منظور کرایا جائے گا تاکہ خواتین کو جائیداد میں حصہ یا ملکیت کا حق دے کر انہیں امپاور کیا جاسکے۔منشور میں کہا گیا ہے کہ خاتون محتسب کا تقررکیا جائے گا تاکہ دفاتر اور کاروباری اداروں میں خواتین کی ہراسگی کے سلسلے کو روکا جائے اور اس طرح کے مقدمات کی شنوائی کی جا سکے۔اوورسیز کشمیریوں کو کی شناخت کو برقرار رکھنے کے لئے انہیں سٹیٹ سبجیکٹ جاری کرنے کا جائزہ لیا جائے گا ۔سرمایہ کاری بورڈ میں اوورسیز کو بھرپور نمائندگی دی جائے گی اور انہیں ووٹ کا حق دیا جائے گا ۔اسمبلی میں اوورسیز کشمیریوں کے لئے مزید تین نشستوں کا اضافہ کیا جائے گا۔احتساب بیورو کی تشکیل نو کی جائے گی ۔انسانی حقوق کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے گا ۔اطلاعات تک رسائی کا قانون منظور کرایا جائے گا ریاستی پریس کا مضبوط کیا جائے گا اور پریس فاونڈیشن کے ارکان کو وزیر اعظم ہائوس سکیموں میں ترجیحی بنیادوں پر سہولت فراہم کی جائے گی ۔پولیس کے نظام میں اصلاحات کی جائیں گی اور اس ادارے کو سیاسی اثر رسوخ سے پاک کیا جائے گا ۔پولیس کو تفتیش کی جدید تربیت دی جائے گی تشدد کے بغیر مقدمات ڈیل کرنے کی تربیت دی جائے گی۔مظفرآباد ،میرپور اورپونچھ ڈویژن میں خوتین کے الگ پولیس سٹیشن قائم کئے جائیں گے ۔سرکاری ریکارڈ اور دستاویزات کی ڈیجٹلائزیشن کی جائے گی۔معاشی ترقی کی حکمت عملی اور اقتصادی اصلاحات کی جائیں گی ۔بزنس کمونٹی کی مشاورت سے نئی صنعتی اور سرمایہ کاری پالیسی کا اعلان کیا جائے گا۔ آزادکشمیر میں پنجاب کی طرز پر سرمایہ کاری بورڈ کو منظم کیا جائے گا۔معاشی ترقی کا جامع پلان کرکے نئی صنعتوں کا قیام میں لایا جائے گا۔سیاحت کو بطور صنعت ترقی دی جائے گی ۔مانسہرہ مظفرآباد میرپور ایکسپریس وے کے منصوبے کو عملی شکل دی جائے گی اور سپیشل اکنامک زون قائم کئے جائیں گے۔منگلا ڈیم اپ ریزنگ سے متعلق منصوبہ جات کی تکمیل کی جائے گی۔عوام کو صاف پانی کی فراہمی زراعت لائیوسٹاک،ماہی پروری کو فروغ دیا جائے گا جنگلات ماحولیات موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق منصوبہ بندی کی جائے گی۔تعلیم کے شعبے میں انقلابی اصلاحات متعارف کرائی جائیں گی ۔پانچ سے سولہ سال تک کے بچوں کو مفت تعلیم کی سہولت فراہم کی جائے گی۔سماجی ترقی کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔ فن وثقافت اور ورثہ کی ترقی کے لئے اقدامات اُٹھائی جائیں گے ۔ٹرانسپورٹ پالیسی متعارف کرائی جائی گی۔

مزید پڑھیں:  قصے اور کہانی کے پس منظر میں