p613 389

سیاسی حل کی جائز خواہش

طالبان کے سپریم کمانڈر ہیبت اللہ اخونزادہ کا عیدالاضحیٰ سے پہلے جاری پیغام میں کہنا ہے کہ افغان تنازع کا سیاسی حل چاہتے ہیں، فوجی پیش قدمیوں کے باوجود امارات اسلامی تنازع کا سیاسی حل چاہتی ہے۔ہیبت اللہ اخونزادہ کا کہنا ہے کہ طالبان جنگ کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں لیکن مخالفین وقت ضائع کر رہے ہیں، قیامِ امن اور سلامتی کے ہر موقع سے فائدہ اٹھائیں گے طالبان رہنما کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان اور افغان حکومت کے مابین مذاکرات جاری ہیں۔ اگرچہ افغان دھڑے پچھلے کئی ماہ سے مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہیں مگر ابھی تک کسی قابل عمل حل تک نہیں پہنچ سکے۔ہم سمجھتے ہیں کہ افغان رہنمائوں میں نتیجہ خیز گفتگو اور جلد کسی پائیدار حل تک پہنچ جاناہی افغان عوام افغانستان اور خطے کے وسیع تر مفاد میں ہے۔ مذاکرات کے حالیہ دور کے ساتھ یہ امید وابستہ کی جا رہی ہے کہ افغان دھڑے کسی قابل قبول حل تک پہنچ پائیں گے طالبان کا مثبت رویہ اور سیاسی تصفیے اور حل میں گہری دلچسپی کے اظہار سے مذاکرات کے اس دور کے نتیجہ خیز ثابت ہونے کے امکانات کافی زیادہ ہیں افغانستان کو خوفناک خانہ جنگی سے صرف اسی صورت بچایا جا سکتا ہے جب اشرف غنی حکومت خالصتاً ملکی اور قومی مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے فیصلے کرے۔ تصادم کا نتیجہ سوائے خونریزی کے کچھ نہیں ہو گا اور اس بحران میں افغانستان مزید کتنا برباد ہو گایہ سوچ کر ہی رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں افغان رہنمائوں کو سمجھ لینا چاہئے کہ موجودہ صورتحال ماضی کے مقابلے میں بہت مختلف ہے۔ اب بحران سے بچ نکلنے کے لیے افغانوں کے پاس بہت کم وقت بچا ہے لہٰذا اس موقع پر بات چیت کا جو بھی موقع میسر ہے اسے غنیمت جانتے ہوئے اس سے کچھ برآمد کریں قطر میں جاری مذاکرات افغان صورتحال میں شاید آخری موقع ہیں جو افغانوں نے خود اپنی کوشش سے پیدا کی ہے مگر یہ مرحلہ بھی اگر نشستند گفتند و برخاستند ثابت ہوا تو افغانستان کی زمینی صورتحال کے مد نظر یہ کہنا مشکل نہیں کہ افغان رہنمائوں کے لیے مستقبل قریب میںنتیجہ خیز مذاکرات کا امکان باقی نہیں رہے گا اور اس صورت میں افغانستان کو مزید انتشار اور خون خرابے سے بچانا بھی شاید ممکن نہ رہے۔
صفائی ‘ عوام اور حکام کی ذمہ داریاں
واٹر اینڈ سینی ٹیشن سروسز پشاور (ڈبلیو ایس ایس پی)کا تین روزہ عیدالاضحی صفائی آپریشن پلان احسن منصوبہ بندی کے زمرے میں آتا ہے بشرطیکہ طے شدہ منصوبے کے مطابق یا کم و بیش اس پر عملدرآمد میں کامیابی ہو۔ بہر حال منصوبے کے مطابق عید صفائی آپریشن میں 26.2 اہلکار حصہ لیں گے،563 چھوٹی بڑی گاڑیوں کے ذریعے قربانی کے جانوروں کی آلائشیں اور باقیات اٹھائی جائیں گی چاروں زونز میں قربانی کے جانوروں کی آلائشیں اور باقیات جمع کرانے کے لئے 16عارضی ٹرانسفر سٹیشن قائم کئے گئے ہیںجن میں چھوٹی گاڑیوں کے ذریعے آلائشیں اور باقیات جمع کی جائیں گی جنہیں بڑی گاڑیوں کے ذریعے اٹھا کر ڈمپنگ سائٹ میں تلف کیا جائے گا، ڈمپنگ سائٹ میں گہرا گڑھا کھودا گیا ہے جس میں جانوروں کی باقیات اور آلائشیں مٹی سے ڈھانپی جائیں گی۔ چونے اور سپرے کا بندوبست بھی کیا گیا ہے۔ آپریشن کے اہداف یقینی بنانے کیلئے مانیٹرنگ ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ان تمام انتظامات کی اچھی نگرانی کرکے کام کو یقینی بنایا گیا تو بجا طور پر توقع ہے کہ شہر میں صفائی کی صورتحال بارے شہریوں کو شکایت کا موقع نہ ملے گا۔امر واقع یہ ہے کہ عیدالاضحی کی تعطیلات کے دوران صفائی کے خصوصی انتظامات کاہر بار اعلان تو کیا جاتا ہے مگر اس پر عملدرآمد نہیں ہو پاتا۔ اس امر سے انکار ممکن نہیں کہ پورے شہر کی یکبارگی صفائی کیلئے وسائل اور افرادی قوت کی عدم دستیابی کو مدنظر رکھتے ہوئے اس امر کی گنجائش تو نکلتی ہے کہ صفائی کے عملے کی کوتاہیوں سے صرف نظر کیا جائے لیکن اس امر کی گنجائش نہیں کہ قربانی کے جانوروں کی آلائشیں دو تین روز تک پڑی رہیں اور کوئی اٹھانے والا نہ ہو۔ عام مشاہدے کی بات یہ ہے کہ ہر قسم کی منصوبہ بندی کے باوجود حکام عیدالاضحی کے موقع پر شہر کی صفائی میں ناکام رہتے ہیں اور ستم بالائے ستم یہ کہ ان ناکامیوں سے سبق سیکھ کر ان کو دور کرنے کی سعی کی بجائے آئندہ سال اسی کا اعادہ ہوتا ہے۔ ہمارے تئیں عیدالاضحی کے موقع پر صفائی کا کام اتنا بڑھ جاتا ہے کہ آلائشیں اٹھانے میں مجبوراً تاخیر ہو جاتی ہے۔ اگر دیکھا جائے تو اس صورتحال کے شہری بھی برابر کے ذمہ دار ہیں جو اس امر کی ضرورت ہی محسوس نہیں کرتے کہ اوجھڑی اور دیگر باقیات کو ایک مخصوص جگہ پر احتیاط سے اس طرح رکھیں کہ عملہ صفائی کو اس کو اٹھانے میں آسانی ہو۔ اسلام میں جہاں قربانی کا درس دیا گیا ہے وہاں نظافت اور صفائی کو نصف ایمان کا درجہ حاصل ہے جس طرح قربانی مقدس فریضہ احسن طریقے سے ادائیگی کا متقاضی ہے اسی طرح صفائی پر توجہ بھی ہر شہری کا اخلاقی اور دینی فریضہ ہے جس کی ادائیگی میں غفلت کا ارتکاب نہیں ہونا چاہئے۔ توقع کی جانی چاہئے کہ حکام پوری سعی کریں گے اور شہری خود اپنے مفاد میں اپنے گلی محلوں کو صاف ستھرا رکھنے کی ذمہ داری نبھائیں گے اور عملہ صفائی کے کام کو آسان بنائیں گے ۔
بی آرٹی سرو س بحال رکھنے کا ا حسن فیصلہ
تعطیلات اورعید الاضحی کے موقع پر بی آر ٹی سروس فعال رکھنے کا فیصلہ مسافروں اور کمپنی دونوں کے مفاد میں ہے ٹرانس ترجمان کے مطابق بروز بدھ21جولائی کو بی آر ٹی مرکزی راہداری اور فیڈرر وٹس سروس کا آغاز صبح 10بجے سے ہوگا ۔ترجمان کے مطابق عید الاضحی کے بقیہ دنوں میں سروس معمول کے اوقات کار میں جاری رہے گی ۔ہم سمجھتے ہیں کہ عید اور تعطیلات کے موقع پر آمدورفت میں کمی کی بجائے اضافہ ہوتا ہے اور ٹرانسپورٹ کی ضرورت بڑھ جاتی ہے بی آر ٹی سروس کی تعطیلات میں معطلی کے فیصلے پر عوام خوش نہیں تھی جبکہ کمپنی کے مفاد کا بھی تقاضا ہے کہ مسافروں کی زیادہ سے زیادہ تعداد کو سہولت دی جائے اورکمپنی کو اضافی آمدن ہو ۔ مسافروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ کورونا کے پھیلائو کے خدشات کے پیش نظر کم از کم ماسک کے استعمال میں کوتاہی نہ کریں جبکہ ٹرانس پشاور بسوں کی تعدادپوری رکھے تاکہ بہت زیادہ رش نہ ہو۔

مزید پڑھیں:  ضمنی انتخابات کے نتائج