Cm kpk mahmood khan 1

صوبائی حکومت صوبے میں صنعتوں کو فروغ کیلئے اقدامات اٹھا رہی ہے،محمود خان

ویب ڈیسک (پشاور )وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت صنعتی پالیسی پر عملدرآمد سے متعلق اجلاس انعقاد ۔اجلاس میں صوبے میں صنعتی سرگرمیوں کے فروع کے لئے صوبائی حکومت کا ایک اور اہم قدم صنعتی پالیسی 2020 پر عملدرآمد کے لئے ایکشن پلان کی منظوری۔ پالیسی پر عملدرآمد اور نگرانی کے لئے پندرہ رکنی کمیٹی بھی تشکیل۔ صنعتی پالیسی کے تحت صوبے کی بیمار اور بند صنعتوں کی بحالی کے لیے ٹھوس اقدامات تجویز کئے گئے ہیں۔

اجلاس میں کہا گیا کہ پالیسی کے تحت صوبے کی صنعتوں کو گیس اور بجلی کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ صنعتی یونٹس تک سڑکوں کی تعمیر اور دیگر انفراسٹرکچر کی تعمیر بھی صنعتی پالیسی کا حصہ ہیں۔ صوبے میں صنعتی کی ترقی کے لئے اگلے دس سالوں میں دس اکنامک زونز قائم کئے جائیں گے۔ پالیسی میں اگلے پانچ سالوں کے دوران کم سے کم دو اسپیشل اکنامک زونز کے قیام کی بھی تجویز ہے۔ پالیسی کے تحت اگلے دس سالوں میں 19 سمال انڈسٹریل اسٹیٹس بھی قائم کی جائیں گی۔

مزید پڑھیں:  نوشہرہ میں موٹر وے پولیس کی گاڑی پر فائرنگ،حملہ آور فرار

اس حوالے سے اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کا کہنا تھا کہ ایبٹ آباد، ڈی آئی خان، بنوں، درہ آدم خیل، شاہ کس اور مردان سمال انڈسٹریل اسٹیٹس کو اسپیشل اکنامک زونز کا درجہ دیا جائے گا۔ صوبے میں دستیاب قدرتی وسائل کے مطابق مخصوص صنعتیں قائم کی جائیں گی۔ پالیسی کے تحت صوبے میں پہلے سے موجود اور نئی قائم کی جانے والی چھوٹی اور درمیانی درجے کی صنعتوں کی مالی معاونت کے لئے آسان قرضے فراہم کئے جائیں گے۔ صنعتی پالیسی 2020 پر عملدرآمد سے صوبے میں صنعتی سرگرمیوں کا مرکز بن جائے گا، صوبائی حکومت صوبے میں صنعتوں کو فروغ دیکر لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لئے سنجیدہ اقدامات اٹھا رہی ہے، صنعتوں کو مقامی سطح پر پیدا کی جانے والی بجلی رعائتی قیمت پر فراہم کی جا رہی ہے،۔

مزید پڑھیں:  اسلام آباد یونائیٹڈ تیسری بار پی ایس ایل کی چمپئن بن گئی

انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاروں کی سہولت کے لئے تمام خدمات ون ونڈو سروس کے تحت فراہم کی جا رہی ہیں،صوبے میں نئی صنعتوں کے قیام کے لئے تمام متعلقہ محکموں کو این او سیز مقررہ وقت میں جاری کرنے کا پابند بنایا جائے، تمام سرکاری محکمے یومیہ اجرت پر کام کرنے والے عملے کو ماہانہ 21 ہزار روپے کی ادائیگی کو ہر صورت یقینی بنائیں۔