p613 393

جعل سازی کا بہت بڑا سکینڈل

ابھی ہم وفاقی وزیر ہوابازی کے پی آئی کے پائلٹوں کے جعلی لائسنس کے انکشاف کے اثرات کو بھگت رہے تھے کہ ایک اور جلعسازی کی بڑی واردات سامنے آئی ہے البتہ یہ وزیر ہوابازی کا ہوائی دعویٰ نہیں بلکہ مکمل اعداد وشمار اور انکوائری رپورٹ کا ماخذ ہے گو کہ یہ رپورٹ خیبر پختونخوا تک محدود ہے لیکن اس کی روشنی میں یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ دیگر صوبوں میں بھی اس طرح کی وارداتیں ہوئی ہوں گی اس منفی عمل کا مثبت پہلو یہ ہے کہ خیبرپختونخوا میں اس حوالے سے آنکھیں کھلی رکھی گئیں جعلسازی کو باقاعدہ نوٹ کیا گیا اعداد وشمار اکٹھے کئے گئے اور معاملے کو حکومت کے نوٹس میں لایا گیا البتہ اس کا منفی پہلو ویکسینیشن کے جملہ اعداد و شمار کو غلط ثابت کرنا اور خاص طور پر بیرون ملک جانے والے افراد کے لئے خاص طور پر مشکلات کا سامنے آنا اور ویکسینیشن کے باوجود اب پاکستان سے جانے والے مسافروں کو شک کی نظر سے دیکھنا اور سب سے بڑھ کر پاکستان پر ممکنہ طور پر سفری پابندیاں عائد ہونے کا خدشہ ہے ۔ چین کو چاول کی درآمد بوریوں میں کورونا وائرس کی موجودگی کے باعث معطلی تشویش کی بات ہے اس کے بعد ملکی برآمدات کے حوالے سے مشکلات فطری امور ہوں گے جو پہلے ہی درآمدات کے مقابلے میں کہیں کم اور تناسب برابر نہ ہونے کے باعث تجارتی خسارے میں اضافے کا باعث ہے کورونا کے باعث ایک طرف جہاں لاک ڈائون تعلیمی اداروں اور کاروباری مراکز کی بندش کا دور سخت گزرا تازہ حالات میں برآمدات متاثر ہوئیں تو ملک کے خدانخواستہ بہت بڑے معاشی مسائل سے دو چار ہونے کا خطرہ ہے جن عاقبت نااندیش افراد نے اس غلطی کا ارتکاب کیا ہے اس میں ہسپتالوں کا عملہ اور ممکنہ طور پر بیرون ملک جانے والے افراد کی اکثریت اور سرکاری ملازمین نے تادیب اور کارروائی سے بچنے کے لئے جعلسازی کا ارتکاب کیا ہوگا لیکن ان کے اس عمل سے کس طرح اجتماع تقصیر اور اس کے اثرات پڑیں گے اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ویکسین لگانے کی جعلی سند رکھنے والے خود اپنے اور اپنے اہل خاندان اور متعلقین کے لئے مجسم مرض کی حیثیت رکھتے ہیں ان کا جلد سے جلد طبی معائنہ کرکے یہ معلوم کرنے کی ضرورت ہے کہ جو سند انہوں نے پیش کی ہے وہ اصلی ہے یا جعلی ‘ جن سرکاری ملازمین کے ٹیسٹ سے ثابت ہوجائے کہ انہوں نے جعلی سرٹیفیکیٹ جمع کرا دیا ہے ان کے خلاف جعلسازی کے علاوہ مزید محکمانہ کارروائی کے ساتھ ساتھ قوانین کی رو سے جو بھی سخت اقدام اور کارروائی کی گنجائش ہو اس سے دریغ نہ کیا جائے اس دورانیے میں جو لوگ بیرون ملک گئے ہیں ان کے حوالے سے محتاط طرز عمل اپنانا مجبوری ضرور ہے اس ضمن میں حدردرجہ احتیاط اور راز داری ہی حکمت کا تقاضا ہے جس کے پیش نظر کوئی ایسا طریقہ کار ضرور اختیار کیا جائے کہ افشاء کے بغیر ان کا کھوج لگایا جا سکے ۔ان کوجاری کی گئی اسناد اور جاری کرنے والے عملے نادرا اور ویکسین کی دستیابی وعدم دستیابی اور اگر ممکن ہوتو سی سی ٹی وی فوٹیج سے تصدیق کی جاسکے تو مدد گار ثابت ہو گا بیرون ملک جانے والے افراد دیگر ممالک کے لئے قابل قبول ویکسین کی عدم دستیابی کے باعث یا تو جعلی سند حاصل کی ہو گی یا پھر دوسری ویکسین لگوا کر سند قابل قبول ویکسین کی حاصل کی ہو گی تحقیقات ہوں تو مختلف امور سامنے آسکتے ہیں اس امر کی بہرحال تصدیق ہوچکی ہے اور باقاعدہ اعداد و شمار موجود ہیں جس کی روشنی میں ذمہ داری کا تعین اور انتظام کاروں کی غفلت اور ماتحت عملے پر نظرنہ رکھنے کی ذمہ داری کی تحقیقات اور ابتدائی و فوری کارروائی ناگزیر ہے اس عمل میں صرف ماتحت عملہ ہی ملوث نہ ہو گا بلکہ عملے کے مختلف افراد و طبی عملہ کی بھی ملی بھگت یقینی ہے سب سے بڑھ کر یہ کہ اس سارے عمل کا نگران عملہ اور متعلقہ ہسپتالوں کی انتظامیہ نے آنکھیں کیوں بند کی ہوئی تھیں ان کو کسی مرحلے پر شک کیوں نہیں گزارا انہوں نے ویکسین کی دستیابی و ویکسین لگانے اور جاری اسناد کی شرح اورتعداد کو نوٹ کرنے میں غفلت کیوں کی نیز اس عمل کا ہزاروں کی تعداد میں ہونے کے بعد ہی علم کیوں ہوا ابتدائی طور پر اس کا کھوج کیوں نہ لگایا گیا غرض جتنے سوالات اٹھتے ہیں ان سب کا رخ غفلت اور ملی بھگت ہی کی طرف ہوتا ہے ۔ اس سنگین غفلت کی بلا امتیاز انکوائری اور ذمہ دار عناصر کے خلاف کارروائی میں تاخیر نہیں ہونی چاہئے اور آئندہ اس کا تدارک یقینی بنایا جائے ۔ ویکسین لگانے والے افراد کا بھی اگر ٹیسٹ کرکے اینٹی باڈیز بننے اور ویکسین لگانے و نہ لگانے کی معلومات حاصل کی جائیں تو یہ بھی ایک ممکنہ طریقہ کار ہو سکتا ہے بہر حال اس حوالے سے ماہرین ہی بہتر طریقہ کار وضع کر سکتے ہیں اور ان کی تجاویز ہی بہتر ہوں گی۔اس امر کو بہرحال یقینی بنایا جائے کہ معاملے کی ہر پہلو پر تحقیقات ہوں اور ویکسینیشن کے بغیر کسی کے پاس بھی ویکسین لگانے کی سند موجود نہ ہو۔

مزید پڑھیں:  اہم منصوبے پرکام کی بندش