p613 396

لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں آتشزدگی کے واقعات

لیڈی ریڈنگ ہسپتال (ایل آر ایچ ) خیبر پختونخوا کا سب سے بڑا تدریسی ہسپتال ہے، صوبہ بھر سے مریض حتیٰ کہ افغانستان سے لوگعلاج کے لیے لیڈی ریڈنگ ہسپتال کا رُخ کرتے ہیں، اس قدر اہمیت کے حامل ہسپتال کے زنانہ میڈیکل وارڈ میں گزشتہ روز آگ بھڑک اُٹھی اور چشم زدن میں پورا وارڈ جل کر خاکستر ہو گیا۔ آگ اور بھگدڑ کے باعث ایک مریضہ جھلس گئی ہے۔ ابتدائی رپورٹ میں ایئرکنڈیشنر کی گیس کو آگ لگنے کا سبب قرار دیا جا تاہے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ آگ کی لپیٹ میں آنے والا میڈیکل وارڈ حال ہی میں کروڑوں روپے کی خطیر لاگت سے تعمیر کیا گیا تھا۔
حقیقت یہ ہے کہ دنیا بھر میں بڑی بلڈنگوں بالخصوص ہسپتالوں اور عوامی جگہوںکو آگ سے محفوظ بنانے کے لیے پیشگی اقدامات کیے جاتے ہیں، آگ بجھانے والے خود کار آلات کی تنصیب کے ساتھ ساتھ فائر الارم بھی نصب کیے جاتے ہیں تاکہ خطرے کی اطلاع ملنے پر آگ بجھانے والے آلات کو استعمال میں لا کر بروقت آگ پر قابو پایا جا سکے، لیکن پاکستان میں بدقسمتی سے اس طرف توجہ کم ہی دی جاتی ہے ، اگر آگ بجھانے والے آلات نصب کر بھی دیے جائیں تو ضرورت کے وقت وہ کام نہیں آتے ، انکوائری پر معلوم ہوتا ہے کہ آگ بجھانے والے خود کار آلات کی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے وہ ناکارہ ہو چکے تھے۔ لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں لگنے والی آگ کی حتمی رپورٹ تو سامنے نہیں آئی لیکن فائر الارم ، آگ بجھانے والے خود کار آلات اور اس کے استعمال پر مامور عملے سے بھی تحقیقات ہونی چاہئیں تاکہ آئندہ ایسے ناخوشگوار واقعے کا ظہور نہ ہو، اور اگر ہو بھی تو فائر ڈیٹکٹر کے باعث بروقت اس پر قابو پایا جا سکے۔
اٹھارہ سال سے کم عمر افراد کی ویکسی نیشن کا عمل
پاکستان میںکورونا ویکسی نیشن کا عمل مرحلہ وار جاری ہے، اب حکومت نے اٹھارہ سال سے کم عمر افراد کو دو مرحلوں میں ویکسین لگانے کا اعلان کیا ہے، جس میں اٹھارہ سال سے پندرہ سال کے افراد کو پہلے مرحلے میں جب کہ پندرہ سے بارہ سال کے افراد کو دوسرے مرحلے میں ویکسین لگائی جائے گی۔ چونکہ اٹھارہ سال سے کم عمر افراد کا شناختی کارڈ نہیں ہے اس لیے نادرا کے ساتھ مشاورت کے کر کے اٹھارہ سال سے کم عمر افراد کو ویکسین لگانے کا حتمی اعلان کیا جائے گا۔
امر واقعہ یہ ہے کہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں پر شہریوںکو ویکسین لگانے کا عمل سست روی کا شکار ہے ، شہریوں کی غالب اکثریت تاحال ویکسین کی سہولت سے محروم ہے۔ اس میں بڑی تعداد ایسے افراد کی بھی ہے جو عمر کے لحاظ سے تو میرٹ پر پورے اترتے ہیں لیکن وہ از خود ہی کسی انجانے خوف یا افواہ کے باعث ویکسین لگوانے سے گریزاں ہیں، یہ وہ عوامل ہیں جن کے باعث پاکستان میں ویکسین کا عمل پورا نہیںہو سکا ہے، اور کورونا کے پھیلائو کا ذریعہ بن رہا ہے، اب ڈیلٹا وائرس کا خطرہ منڈلا رہا ہے ، کراچی سمیت کئی علاقوں میں کورونا کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے ، ایسے حالات میں ضروری ہے کہ ہنگامی بنیادوں پر ویکسین لگانے کا عمل پورا کیا جائے تاکہ شہریوں کی جانوں کو محفوظ بنایا جا سکے۔ حکومت ویکسین فراہمی کی ذمہ داری پوری کر رہی ہے تو شہریوں کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ویکسین کے لیے رجسٹریشن کروا کر پہلی فرصت میں ویکسین لگوائیں، ابھی حکومت کی طرف سے مفت ویکسین لگانے کا انتظام ہے تو شہریوں کو اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔
بھارتی کرکٹ بورڈ کانفرت انگیز اقدام
بھارت کا قابل مذمت رویہ کھیل کے میدانوں تک جا پہنچا ہے، بھارت نے طاقت اور دھونس کے بل پر کشمیر پریمیئر لیگ (کے پی ایل) میں شرکت کرنے والے غیر ملکی کھلاڑیوںکو دھمکانا شروع کر دیا ہے، جب کوئی کھلاڑی بھارت کی دھمکیوںمیں نہیں آتا تو اسے دھمکی دی جاتی ہے کہ بھارت میں اس کے داخلے اور آئی پی ایل میں شرکت پر پابندی عائد کر دی جائے گی، کیونکہ بھارت اپنے تئیں سمجھتا ہے کہ آئی پی ایل دنیا کی سب سے بڑی پریمیئر لیگ ہے اور یہ دنیا بھر کے کرکٹرز کے لیے پرکشش ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی مالی مجبوری بھی بن گئی ہے ، بھارت نے ایسے اوچھے ہتھکنڈے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے انعقادکے وقت بھی آزمائے تھے لیکن بھارت کے اوچھے ہتھکنڈوں کے باوجود پاکستان سپر لیگ کامیاب ہوئی ، اور پوری دنیا کے بہترین کھلاڑی اس میں شرکت کے لیے ہر سال پاکستان آتے ہیں، ایسے ہی کشمیر پریمیئر لیگ (کے پی ایل) بھی کامیاب ہو گی اور جس طرح جنوبی افریقہ کے ہرشل گبز نے بھارتی دھمکیوں کے باوجود کشمیر پریمیئر لیگ کا حصہ بننے کے عزم کا اظہار کیا ہے اسی طرح دنیا کے دیگر کھلاڑی بھی ایسی ہی جرأت کا مظاہرہ کریںگے۔ بھارت کو معلوم ہونا چاہئے کہ کشمیر پریمیئر لیگ ضرور کامیاب ہو گی ، کیونکہ اسے پاکستان کے کرکٹرز کے ساتھ ساتھ دنیا کے بہترین کھلاڑیوں کی مکمل حمایت حاصل ہے، بھارت کی اصل درد کی وجہ بھی پاکستانی کھلاڑی ہیں لیکن اس سارے پس منظر میں بھارت کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے آ گیا ہے، دنیا کو بہت جلد یہ بھی معلوم ہو جائے گا کہ کشمیر پر بھارت نے طاقت اور دھونس کے بل پر قبضہ کر رکھا ہے۔

مزید پڑھیں:  شاہ خرچیوں سے پرہیز ضروری ہے!